کیلیفورنیا(ویب ڈیسک)ابھی دنیا جعلی خبروں کے چنگل سے آزاد نہیں ہوئی تھی کہ یہ این ویڈیا سمیت کئی کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے خصوصی الگورتھم اور کمپیوٹرپروگراموں نے ہزاروں لاکھوں چہروں کے ڈیٹا بیس کو دیکھتے ہوئے ایسے چہرے بنائے ہیں جو دنیا میں کہیں وجود نہیں رکھتے۔ اس سے بڑھ کر ان چہروں کو ماڈلنگ کےلیے بھی تجرباتی طور پر استعمال کیا گیا ہے۔اس کے لیے این ویڈیا نے جو تصاویر جاری کی ہیں انہیں پہچاننا بہت مشکل ہے۔ اس کے لیے الگورتھم ( ایک طرح کے سافٹ ویئر) کی ایک بالکل نئی قسم تیار کی گئی ہے جسے ’جنریٹوو ایڈوسریئل نیٹ ورک‘ یا جی اے این کا نام دیا گیا ہے۔ یہ الگورتھم کو دوحصوں میں کام کرتا ہے۔ ایک حصہ جعلی و خیالی چہرے کو پکڑتا ہے تو دوسرا اسے بہتر سے بہتر بنا کر پہلے والے حصے کو دھوکا دینا چاہتا ہے۔ اس طرح کئی مراحل کے بعد ایک بہترین اور حقیقی تصویر سامنے آتی ہیں جو آپ نیچے بھی دیکھ سکتے ہیں۔2014 میں منظرِ عام پر آنے والے اس پروگرام سے پہلے بلیک اینڈ وائٹ تصاویر بنائی گئیں اور اب مکمل رنگین اور حقیقت سے قریب تر چہرے بنائے جارہے ہیں جو دنیا میں کسی زندہ فرد سے میل تو کھاتے ہیں لیکن اصل میں اس چہرے والا شخص دنیا میں کہیں موجود نہیں۔