کراچی(ویب ڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ معاشی آزادی کے بغیر نیشنل سکیورٹی کا کوئی تصور نہیں، میں کہوں پالیسی چینج ہواورپالیسی چینج نہ کرسکا توایک منٹ کرسی پر نہیں بیٹھوں گا، خارجہ پالیسی میں ہماری پہلی ترجیح معاشی ضرورت کو پورا کرنا ہے، بجلی پرسبسڈی ہٹا دیں توفی یونٹ بجلی کی قیمت6 روپے بڑھ جائے گی۔انہوں نے تاجروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی آزادی کے بغیر نیشنل سکیورٹی کا کوئی تصور نہیں۔ معاشی صورتحال سے بخوبی واقف ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیپرا کہتا ہے کہ 3روپے 89پیسے فی یونٹ بجلی بڑھا دی ہے۔ پہلی سبسڈی بھی ہٹا دیں توفی یونٹ بجلی کی قیمت 6روپے بڑھ جائے گی۔ ہم نے پٹرولیم مصنوعات پر بھی ٹیکس کم کیے ہیں۔ہم نے ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے بھی گیس کی قیمت نہیں بڑھائی۔انہوں نے کہا کہ ہم اوورسیز پاکستانیوں سے قرض لیکر ان کواچھا منافع ادا کریں گے۔ میں کہوں کہ پالیسی چینج ہواور میں پالیسی چینج نہ کرسکا توایک منٹ کرسی پر نہیں بیٹھوں گا۔ جی آئی ڈی سی ختم نہیں کرسکتا لیکن اس پر مشاورت ہوسکتی ہے۔ خارجہ پالیسی میں ہماری پہلی ترجیح معاشی ضرورت کو پورا کرنا ہے۔ وزارت خارجہ، وزارت خزانہ اوروزارت تجارت مل کر کام کریں گی۔پانچ زیرو ریٹڈ سیکٹر کا دائرہ کار بڑھانا چاہتے ہیں۔ایکسپورٹ اور روزگار کی فراہمی ایس ایم سی سیکٹر کے بغیر مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ہزار ارب ہم صرف کیش ٹو ڈپازٹ ریشو ایڈجسٹ کرکے حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بینکوں کی قرض دینے کی صلاحیت ملکی ضرورت سے کم ہے۔ ایف بی آر نے بھی درخواست کی ہے کہ ان کی ٹاسک فورس بنائی جائے۔اس سے قبل انہوں نے کراچی اسٹاک ایکسچینج مارکیٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کی قیادت زبردست کام کررہی ہے۔اجلاس میں اسٹاک مارکیٹ کو بہتر بنانے کا جائز ہ لیا گیا۔ایکسپورٹ اور ٹیکس نیٹ کر بڑھانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔ کاروبار میں اتار چڑھاو¿ آتے رہتے ہیں۔معاشی صورتحال بہتر ہوگی تو اسٹاک مارکیٹ بھی اوپر جائے گی۔ہمیں معیشت کے بہترین نتائج کیلئے کوشش جاری رکھنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کاروبار کرنا بہت مہنگا کردیا گیا ہے۔سرمایہ کاری کے ماحول کو مجموعی طور پر بہتر بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے منشور میں ایز آف ڈوئیگ بزنس شامل ہے۔مارکیٹ ریگولیٹ ہونی چاہیے جبکہ اووررگولیٹ نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ اسد عمر نے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے سے متعلق تمام خبروں کے برعکس کہا کہ حکومت کا یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا میں معیشت پر بڑا طوفان نظر آرہا ہے۔ایسا نہیں کوئی خطرے کی گھنٹی نہیں بج رہی ہے۔7 سے 8 مہینوں میں26 یا 27 فیصد ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ 18 ار ب کا کرنٹ خسارہ تھا تیزی سے دیوالیہ کی طرف بڑھ رہے تھے۔ کرنٹ خسارہ اڑھائی ارب ڈالر سے بڑھ کر18 ارب ڈالر ہوگیا ہے۔ لیکن اب کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ کم ہونا شروع ہوگیا ہے۔امپورٹر نے کرنٹ خسارہ کم ہونے سے انونٹری پراربوں روپے کمائے۔ امپورٹرز نے اتنا پیسا کمایا جس کی کوئی حد نہیں ہے۔