پیرس(ویب ڈیسک) ایک فرانسیسی اخبار کی جانب سے کچھ دیر قبل دعویٰ کیا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کوولی عہد کے عہدے سے برخاست کیے جانے پر غور ہو رہا ہے۔ سعودی بیعت کونسل کی جانب سے شہزادہ محمد بن سلمان کی جگہ ان کے چھوٹے بھائی خالد بن سلمان کو مملکت کا ولی عہد مقرر کیا جا سکتا ہے۔ خالد بن سلمان اس وقت امریکا میں سعودی مملکت کے سفیر کے طور پر ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔انہیں فوری طور پر سعودی عرب طلب کر لیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں شہزادہ محمد بن سلمان کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے باعث دنیا بھر میں سعودی مملکت اور شاہی خاندان پرانگلیاںاٹھائی جا رہی ہیں۔سعودی حکمرانوں کو تنگ نظر اور تنقید سننے کا حوصلہ نہ رکھنے والے صاحبِ اقتدار کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔اسی باعث شہزادہ محمد بن سلمان کو منظر عام سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ مملکت کی پالیسیوں کی مخالفت میں تنقید کا جو طوفان امڈ آیا ہے، وہ تھم جائے۔شہزادہ محمد بن سلمان مملکت میں میں اپنے اصلاحی اقدامات کے باعث خاصے مقبول ہیں۔ انہوں نے سعودی مملکت کو ترقی کی بلندیوں پر لے جانے کے لیے ویژن 2030 تشکیل دیا ہے۔ اس کے علاوہ بیروزگار سعودی نوجوانوں کو ملازمت کی فراہمی کے لیے سعودائزیشن پالیسی پر بھی عمل درآمد کروایا ہے۔واضح رہے کہ ت±رکی میں واقع سعودی قونصل خانے میں بین الاقوامی شہرت کے حامل جمال خاشقجی قتل کے معاملے میں 18 افراد کو ملوث کیا گیا ہے۔ جن میں فرانزک ماہر ڈاکٹر صلاح محمد طوبیگی، سعودی فضائیہ کا اہلکار مشال سعد البوستانی، سعودی انٹیلی جنس کا اہلکار مصطفی المدنی، سعودی محکمہ دفاع میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر تعینات منصور عثمان اباحسین، سعودی سپیشل فورسز سے وابستہ نائف حسان العارفی، سعودی سفارت خانے میں سعودی انٹیلی جنس کا کرنل ماہر مطرب، سعودی شاہی خاندان کا مشیرِ خاص عبدالعزیز الہواسی، سعودی نیشنل گارڈز کا اہلکار خالد العتیبی وغیرہ شامل ہیں۔