46 ویں پاکستان نیوی سٹاف کورس کے کانووکیشن کی تقریب پاکستان نیوی وار کالج لاہور میں منعقد ہوئی۔ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکا ءاللہ تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ مہمان خصوصی نے پاک بحریہ ، پاک آرمی،پاک فضائیہ کے 43 اور دوست ممالک ا±ردن، انڈونیشیائی ، بنگلہ دیش ، چین ، سری لنکا ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، ملائیشیاء ، مصر ، میانمر اور نائیجریا کے 20 آفیسرز کو وار سٹڈیز (میری ٹائم) میں ماسٹرز کی ڈگریاں تفویض کیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ وسائل اور اثر و رسوخ کی تلاش تغیر پذیر اور غیر یقینی دنیا میں ہمسری اور نئی صف بندیوں کو جنم دیتی ہے ، ہمارے خطے کے ممالک کی توجہ سمندر کی جانب مبذول ہو رہی ہے اور بحری افواج کو سٹریٹیجک اور روایتی انداز سے ترقی دینے کے لئے کثیر سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ ساتھ ساتھ ہمارے خطے میں غیر علاقائی بحری افواج کی کثیر تعداد میں موجودگی بھی اس امر کی دلیل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستا ن ایک امن پسند ملک ہے جو اپنے جائز اقتصادی اور سکیورٹی مفادات کے حصول کے لئے کوشاں ہے ،
تاہم موجودہ صورت حال میں ایک مضبوط بحری فورس کی ضرورت پہلے کی نسبت زیادہ شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی ہے۔ گریجوایٹنگ آفیسرز کو نصیحت کرتے ہوئے نیول چیف نے اس بات پر زور دیا کہ قائد کی حیثیت سے آفیسر کو پیشہ ورانہ انداز میں جرات مندی کے ساتھ مستقبل کے چیلنجز سے نبردآزما ہونا چاہئے اور اپنے اپنے ملک کی بحری افواج کی بہتری کے لئے یہاں سے حاصل کئے جانے والے علم اور مہارتوں کا بہترین استعمال کرنا چاہئے۔پاک فضائیہ کے اسکردومیں فارورڈ ایئربیس کے دورے کے موقع پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے ایئر چیف سہیل امان نے کہا کہ پاک فضائیہ کے لیے کوئی بھی صورتحال مشکل نہیں، ضرب عضب کے مشنز ہوں یا رد الفساد، پاک فضائیہ کا بھرپورکردارہے، ہم سارا سال ہرلمحے تیاررہتے ہیں، یہ معمول کی آپریشنل سرگرمی ہے اورہمیں کسی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ہم تیار ہیں۔ایئرچیف نے کہا کہ قوم کودشمن کے بیانات پررتی بھر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، قوم کو اعتماد ہونا چاہیے کہ پاک فضائیہ سرحدوں کی حفاظت کے لیئے ہر دم تیار ہے۔ اگر کسی جانب سے بھی مہم جوئی کا سوچا گیا تو ہماری جانب سے پوری طاقت سے جواب ملے گا، اگر دشمن نے جارحیت کی تو ہمارا جواب ان کی نسلیں یاد رکھیں گی۔