اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے تجاویز دینے کے ساتھ ساتھ ٹیکس چھوٹ، استثنیٰ اور مراعات ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے اور پاکستان نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں آئی ایم ایف جائزہ مشن کے ساتھ دوسرے روز بھی مذاکرات جاری رہے، جہاں ایف بی آر کی ٹیم نے ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے تاجر دوست اسکیم، ٹریک اینڈ ٹریس اور دکانداروں پر ٹیکس لگانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان مذاکرات میں آئی ایم ایف نے حکومت سے ٹیکس چھوٹ، استثنیٰ اور مراعات ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے اور لگژری گاڑیوں،پلاٹس پر ٹیکس بڑھانے اور تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی تجاویز دی ہیں۔
آئی ایم ایف نے پراپرٹی سیکٹر پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز دے دی ہے، 5 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے پلاٹ پر مزید ٹیکس لگانے، رہائشی پراپرٹی کی فروخت پر کیپیٹل گین ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز دے دی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی تجویز سامنے آئی اور 3 لاکھ سے 5 لاکھ تک کی آمدن پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے لگژری گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس بڑھانے، نئی گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی بھی تجویز دے دی ہے۔
آئی ایم ایف مشن کا کہنا ہے کہ مراعات یافتہ شعبوں پر ٹیکس بڑھایا جائے، ذرائع کے مطابق مذاکرات میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے آئی ایم ایف کو ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کے لیے کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
ایف بی آر نے تاجر دوست اسکیم کے تحت ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے متعلق یقین دہانی کرائی ہےکہ تاجر دوست ایپ اسکیم کے تحت تاجروں کی رجسٹریشن تیز ہوگئی ہے اور اسکیم کے تحت اب تک ڈھائی ہزار تاجر رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔
آئی ایم ایف حکام کو 5 لاکھ 70 ہزار سے زائد نان فائلرز کو نیٹ میں لانے کے لیے ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کے عمل کو اسٹریم لائن کیا جارہا ہے۔
ایف بی آر، پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیوں کے نمائندوں پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دیا جا رہا ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو ٹوبیکو، شوگر، سیمنٹ اور بیوریجز سمیت 5 شعبوں میں لاگو کیے گئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بارے بھی بریفنگ دی گئی۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ میں خرابیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس سسٹم میں خرابیوں کے ذمہ داروں کے خلاف کی جانے والی حالیہ کارروائی کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔
ایف بی آر اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان ٹیکس اسٹرکچر اور ٹیکس ایڈمنسٹریشن پر مذاکرات ہوئے، آئی ایم ایف مشن نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ پر عمل درآمد رپورٹ طلب کی۔
وزیراعظم آفس کو دی گئی رپورٹ بھی آئی ایم ایف مشن کو پیش کی گئی، آئی ایم ایف نے ایف بی آر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا دائرہ پانچ بڑے شعبوں میں مکمل عائد کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔
آئی ایم ایف مشن نے آئندہ مالی سال میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل نصب کرنے کی تجویز دی ہے، آئی ایم ایف مشن اور ایف بی آر کے درمیان ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس چوری روکنے کے لیے اصلاحات کا عمل تیز کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
آئی ایم ایف مشن اور ایف بی آر حکام کے درمیان مذاکرات مزید جاری ہیں، ریونیو شارٹ فال پُر کرنے کے لیے آئی ایم ایف مشن کو پلان فراہم کیا جائے گا۔