اس سے قبل آج نیوز نے جنوری اور اپریل میں یہ خبر دی تھی کہ سولر پینل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے اپریل میں سولر پینل کی قیمت 40 روپے فی واٹ تک آگئی تھی جس میں اب مزید کمی ہوئی ہے۔
دو سال قبل 80 روپے فی واٹ میں ملنے والی سولر پینل پلیٹ اب 37 روپے میں دستیاب ہے، 5 کلو واٹ سولر سسٹم کی قیمت 2022 کے مقابلے میں 2 لاکھ 15 ہزار جبکہ 10 کلو واٹ سسٹم کی قیمت 4 لاکھ30 ہزار روپے تک گر گئی ہے۔
یعنی 180 واٹ کا پینل چھ ہزار چھ سو ساٹھ (6660) روپے میں دستیاب ہے البتہ سولر سسٹم لگوانے کیلئے استعمال کیے جانے والے انورٹرز اور بیٹریز کی قیمت میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی
سولر پینل ڈیلرز کا کہنا ہے کہ سپلائی زیادہ ہونے کی وجہ سے سولر پینل کے ریٹس کم ہوئے ہیں اور صرف 6 ماہ میں ہی سولر پینل کی قیمتیں 30 فیصد نیچے آچکی ہیں۔
سولر پینل ڈیلرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں ان پینلز کی قیمتیں مزید گر سکتی ہیں۔
آخر اتنے مہنگے دستیاب ہونے والے سولر پینلز اچانک اتنے سستے کیسے ہوگئے؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ یورپ میں بڑے پیمانے پر شمسی توانائی کے استعمال کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
یورپی حکام کا خیال تھا کہ پینل بھی یورپ میں ہی تیار کیے جائیں گے لیکن چینی کمپنیوں نے بہت بڑے پیمانے پر سولر پینلز تیار کر کے مارکیٹ میں پہنچا دیئے۔ اس کے نتیجے میں سولر پینلز کی قیمتیں گرنے لگیں جو مسلسل گر رہی ہیں۔
سولر پینل مزید سستے بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ مارکیٹ خراب ہونے کے بعد یورپ نے اپنے یہاں شمسی توانائی کے استعمال پر سبسڈی دینے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں سولر پینل بنانے والی مقامی صنعت بالکل بیٹھ گئی ہے اور مارکیٹ میں صرف چینی سولر پینل ہی دستیاب ہیں۔
سولر پینل سستے ہونے سے لوگوں کو تو ریلیف ملے گا مگر سولر پینل تیار کرنے والی پاکستانی کمپنیاں نقصان میں چلی جائیں گی۔