وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے کامیاب مذاکرات کے بعد بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز نے صوبے کی تمام شاہراہوں پر جاری ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز نے اضافی چیک پوسٹ اور جابجا مسافر گاڑیوں کو روکنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے قومی شاہراہیں بند کردی تھیں۔
احتجاج کے باعث ٹریفک معطل ہو گئی تھی جس سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا تھا۔
ٹرانسپورٹرز نے نئے ایس او پیز کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ یہ انہیں اعتماد میں لیے بغیر تیار کیے گئے ہیں، انہوں نے حکومت سے نئی چیک پوسٹس کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ ہر چیک پوسٹ پر ان کی بسوں کا معائنہ کیا جا رہا تھا۔
اب بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری سرکاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے ٹرانسپورٹرز کے نمائندوں کے وفد نے ملاقات کی، مذاکرات میں صوبائی وزیر علی مدد جتک اور رکن اسمبلی میر لیاقت لہڑی بھی موجود تھے۔
اس موقع پر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹرز کے جائز مسائل حل کیے جائیں گے مگر انسداد اسمگلنگ کارروائی جاری رہے گی، احتجاج آئینی حق ہے تاہم شاہراہوں کی بندش غیر قانونی اقدام ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ شاہراہیں بند کرکے عوام کو تکلیف میں مبتلا کرنے پر قانون حرکت میں آئے گا، جوائنٹ چیک پوسٹیں قائم رہیں گی، لیویز اور پولیس انسداد اسمگلنگ میں تلاشی کے مجاز نہیں ہوں گے۔
سرفراز بگٹی نے محکمہ داخلہ کو ہدایت دی کہ جوائنٹ چیک پوسٹ پر مسافر بسوں کو 15 تا 20 منٹ سے زیادہ نہ روکا جائے۔
پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر مسافر گاڑی میں ایک سکیورٹی اہلکار موجود ہوگا، اور مسافروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
بعد ازاں ٹرانسپورٹرز نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے یقین دہانی کروانے کے بعد احتجاج اور ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔