اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے مابین تناؤ کی ایک جھلک عیدالفطر کے موقع پر سرحد پر بھی دیکھنے میں آئی ہے جہاں دونوں ملکوں کی فورسز نے ایک دوسرے کے ساتھ مٹھائی اور خیرسگالی کے پیغامات کا تبادلہ نہیں کیا۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے ہندوؤں کے مذہبی تہوار ہولی پر بھی پاکستان رینجرز اور بی ایس ایف انڈیا نے ایک دوسرے کو مٹھائی کا تحفہ نہیں دیا تھا، جنوبی ایشیا کے دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین تعلقات 1947 کے بعد سے ہی اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔
پاکستان اور بھات کے درمیان اب تک زیادہ تر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز ایک دوسرے کے مذہبی اور قومی تہواروں پر آپس میں مٹھائی اور خیرسگالی جذبات کا اظہار کرتی رہی ہیں تاہم بعض اوقات باہمی تناؤ اور کشیدگی کی وجہ سے دونوں ملک ایک دوسرے کو مٹھائی بھی نہیں دیتے ہیں۔
عید الفطر پر بھی ایسا ہی کچھ ہوا ہے، جب پاکستان رینجرز اور بی ایس ایف کے مقامی کمانڈروں نے ایک دوسرے کے ساتھ مٹھائی اور تحائف کا تبادلہ نہیں کیا۔
ذرائع کےمطابق گزشتہ ماہ ہولی کے تہوار پر بھی دونوں ممالک کے سرحدی نگرانوں نے مٹھائی کا تبادلہ نہیں کیا تھا، اس سے قبل پاکستان میں نگران حکومت کے دور میں بھارت کے ساتھ اختلافات کے باوجود اہم قومی اور مذہبی تہواروں پر مٹھائی اور تحائف کا تبادلہ ہوتا رہا ہے لیکن اب نئی منتخب حکومت کے دور میں یہ سلسلہ بند ہوگیا ہے۔
گزشتہ ماہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت کے ساتھ تجارتی روابط بحال کرنے سے متعلق بیان دیا تھا، واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین 2019 سے تعلقات کشیدہ ہیں۔
پاکستان نے 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی نیم خود مختار حیثیت کے خاتمے کے یک طرفہ اقدام کے ردِعمل میں دو طرفہ تجارت کو معطل کر دیا تھا۔