چین نے تربیلا ڈیم کا کام دوبارہ شروع کر دیا، جس کے بعد مزدوروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ چینی حکام کا کہنا ہے ڈیموں کے منصوبوں سے پاکستانی مزدوروں کو برطرف کرنے کی خبریں درست نہیں۔
بشام میں چینی عملے پر ہونے والے دہشتگردی کے واقعے کے بعد یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ چینی کمپنیوں نے جمعہ کو دیامر بھاشا ڈیم پر سول کام روک دیا تھا جب کہ اس سے قبل داسو اور تربیلا ڈیم پر بھی کام روک دیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر دعوے کیے جا رہے تھے کہ تین ہزار کے قریب مزدور بیروزگار ہوگئے ہیں۔
تاہم بشام خودکش حملے میں پانچ چینی انجینئرز کی المناک ہلاکت کے باوجود چین نے تربیلا ڈیم توسیعی منصوبے پر دوبارہ کام شروع کر دیا ہے۔
انگریزی اخبار دی ٹربیون کے مطابق پاور کنسٹرکشن کارپوریشن آف چائنا لمیٹڈ کی جانب سے 28 مارچ کو جاری کردہ ایک دفتری سرکلر میں کارکنوں کو اپنے فرائض پر واپس آنے کی ہدایت کی تھی۔
اس سے پہلے 26 مارچ کو جاری سرکلر میں کمپنی نے کہا تھا کہ عارضی کام بندش کے باوجود ملازمین کو ان کے جائز قانونی حقوق ملیں گے۔
کمپنی نے ملازمین کو نکالنے کی خبریں مسترد کی تھیں۔
چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستان کی ترقی کےلئے کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔
تاہم داسو اور دیامر بھاشا ڈیم پر چینی کمپنیوں کے کام دوبارہ شروع کرنے کی ابھی کوئی خبر نہیں ۔
بی بی سی اردو کے مطابق دیامیر بھاشا ڈیم پر چین اور پاکستان کی عسکری کمپنی ’ایف ڈبلیو او‘ مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
دیامیر بھاشا ڈیم پر کوئی چار سو چینی سٹاف خدمات انجام دیتا ہے، جنھوں نے اپنا کام بند کیا ہوا ہے۔ ان کے ساتھ کوئی تین ہزار مقامی لوگ کام کرتے ہیں اور اب ان کو بھی یہ کہا گیا ہے کہ کام عارضی طور پر بند ہے۔ تاہم ایف ڈبیلو او اپنا کام کر رہی ہے۔
داسو ڈیم پر 600 پاکستانی کام کر رہے ہیں جن میں سے بیشتر کوہستان کے رہائشی ہیں۔ یہ مزدور گھروں کو چلے گئے ہیں لیکن انہیں ملازمت سے فارغ نہیں کیا گیا۔