اسلام آباد: جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے خلاف آڈیو لیک اسکینڈل میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی ختم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا آئندہ کارروائی کے لیے موصول نوٹس بھی غیر قانونی قرار دیا جائے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے ایڈووکیٹ مخدوم علی خان کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی، جس میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اکیسویں آئینی ترمیم کیس میں سپریم کورٹ عدلیہ کی آزادی کو بنیادی آئینی ڈھانچے کا جزو قرار دے چکا ہے۔
جسٹس مظاہر نقوی کی درخواست میں مزید کہا گیا کہ شوکاز نوٹس کے بارے میں جاری کردہ پریس ریلیز میری رائے لیے بغیر جاری کی گئی۔ سپریم جوڈیشل کونسل کا پریس ریلیز جاری کرنے سے میرا میڈیا ٹرائل ہوا۔ میرے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو بدنیتی پر مشتمل قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔ جوڈیشل کونسل کا جاری کردہ شوکاز نوٹس خلاف قانون قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت دائر کی گئی اس درخواست کو کھلی عدالت میں سماعت کے لیے مقرر کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ 3 رکنی کمیٹی کرے گی۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت 3 رکنی کمیٹی کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ ہیں۔ کمیٹی کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔