جدہ: (ویب ڈیسک) سویڈن، نیدرلینڈز اور ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف مشترکہ موقف اپنانے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس ہوا، جس میں اشتعال انگیز مجرمانہ کارروائیوں کی مذمت اور مرتکب افراد کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس کے دوران تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین براہم طحہ نے انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں کی اشتعال انگیز کارروائیوں پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں مجرمانہ فعل ہیں، جن کا مقصد مسلمانوں، ان کے مقدس مذہب، اقدار اور روایات کی توہین کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکومتوں کو سخت تادیبی اقدامات کرنے چاہئیں، ان ممالک میں انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند بارہا ایسی اشتعال انگیز کارروائیاں کر چکے ہیں، قرآن پاک کی بے حرمتی اور پیغمبر اسلامؐ کی توہین کے عمل کو محض اسلامو فوبیا کے ایک عام واقعے کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے، ایسا عمل 1.6 ارب مسلمانوں کی براہ راست توہین ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے ڈاکٹر صالح الصحیبانی نے کہا کہ یہ اجلاس قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف متفقہ موقف کا اظہار کرنے کے لیے بلایا گیا ہے، اس قسم کے واقعات مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر تے اور انتہا پسندی کے حامیوں کو شہ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات کو تمام مسلمانوں کی توہین سمجھا جا سکتا ہے، یہ نفرت انگیز کارروائیاں ان لوگوں کے انسانی، اخلاقی اور مذہبی اصولوں اور اقدار کے صریح متصادم ہیں جو امن اور بقائے باہمی کو پسند کرتے ہیں۔
اجلاس سے خطاب میں ڈاکٹر صالح الصحیبانی نے کہا کہ ایک سے زیادہ جگہوں پر ایسی گھناؤنی کارروائیاں کچھ حکومتوں کی اسلامو فوبیا کے رجحان کو محدود کرنے، اشتعال انگیزی کو روکنے اور ان کے مرتکب افراد کو آزادی اظہار کے نام پر سزا دینے میں غفلت اور ناکامی پر بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ کچھ مسائل پر یہ آزادیاں محدود ہوجاتی ہیں۔
او آئی سی میں جمہوریہ ترکیہ کے مستقل نمائندے مہمت متین ایکر نے کہا کہ ترکیہ سٹاک ہوم میں 21 جنوری، دی ہیگ میں 22 جنوری اور کوپن ہیگن میں 27 جنوری کو قرآن کریم کے خلاف حالیہ نفرت انگیز جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے 21 جنوری کو قرآن پاک پر حملے کے خلاف ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں سویڈش حکام کی ناکامی نے ہالینڈ اور ڈنمارک میں ایسے حملوں کی حوصلہ افزائی کی ہے، ترکیہ کے مستقل نمائندے نے خبردار کیا کہ دنیا کے بہت سے حصوں خصوصاً یورپ میں اسلام کے خلاف نفرت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، ہم انتہائی تشویش کے ساتھ مشاہدہ کرتے ہیں کہ کس طرح انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان اسلام مخالف اور متعصبانہ بیانات کو اپنے منفی ایجنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس طرح کی سستی شہرت کا سہارا مسلمانوں کے خلاف نسل پرستانہ حملوں کی راہ ہموار کرتا ہے۔
جمہوریہ ترکیہ کے مستقل نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں قرآن کریم کے تقدس کے ساتھ ساتھ پیغمبر اسلامؐ سمیت دیگر مقدس اقدار کو مجروح کرنے کی کوششیں شہری اور سیاسی حقوق پر بین الاقوامی معاہدہ (انٹرنیشنل کاونینٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس ) اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی قانونی دستاویزات کی روح کے منافی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ او آئی سی اور اس کے رکن ممالک کی اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری ہے کہ وہ اجتماعی طور پر کام کریں اور ہماری مقدس کتاب قرآن کریم کی حالیہ بے حرمتی کے خلاف مشترکہ موقف اختیارکریں۔