اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف پالیسی پر وزیر اعظم، آرمی چیف ایوان کو اعتماد میں لیں۔
قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ انتہائی افسوسناک واقعے پر نور عالم خان کے ایک ایک لفظ سے متفق ہوں، ان کے وہ جذبات ہیں جو آج ہر پاکستانی کے ہیں، ہر پاکستانی ان کی طرح ہی سوچ رہا ہے، نورعالم خان کے جذبات کے آگے سر تسلیم خم کرتا ہوں، 2005 سے 2016 تک لاہور میں بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔
انہوں نے کہا لاہور میں ایک ایک دھماکے میں 100 سے زائد شہادتیں ہوئیں، لاہور میں ڈی آئی جی لیول کے افسران بھی شہید ہوئے، دہشت گردی میں پکڑے جانے والے 99 فیصد خودکش بمبار تھے، خودکش بمباروں کا تعلق پنجاب سے نہیں تھا، کسی شہر کا نام نہیں لوں گا، ایسے لوگ گمراہی کا شکار تھے، پنجاب میں ایک آواز ایسی نہیں اٹھی تھی کہ ہمیں کس بات کی سزا دے رہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ پچھلے دنوں بنوں میں ایک تھانے میں لوگوں کو یرغمال بنایا گیا، کسی ایک شخص کی غلطی کی وجہ سے لوگوں کو یرغمال بنایا گیا، بنوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا، وہاں افسران نے شہادتیں دیں، بنوں میں دہشت گردوں کی شرائط کو تسلیم نہیں کیا گیا، خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کو آپریشن میں ہلاک کیا جا رہا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پنجاب میں بھی آئے روز شہادتیں ہوتی ہیں، فیصل آباد میرے شہر میں شہدا کے جسد خاکی گئے، فیصل آباد میں بھی کسی نے یہ نہیں کہا کہ ہمارا کیا قصور ہے، یہ ایسا دکھ ہے جو ہم سب کا مشترکہ دکھ ہے۔
انہوں نے کہا اجتماعی قومی غلطیاں ہوئی ہیں، مجاہدین تیار کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، کسی کے کہنے پر لڑائی میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا، ان لوگوں کو ہم نے مجاہدین بنایا اور اب دہشت گرد بن گئے، خواجہ آصف نے درست باتیں کیں، کوتاہیاں اور لیپس بھی ہیں، روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیس آپریشن ہوتے ہیں، پوری قوم قربانیاں پیش کرنے والے نوجوانوں کی پشت پر کھڑی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ حکومت کی پالیسی کیا ہو گی، میں سمجھتا ہوں حکومت کون ہوتی ہے، پالیسی تو پارلیمنٹ نے دینی ہے، وزیر اعظم، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی بھی ایوان میں آئیں گے، کل شہباز شریف، جنرل عاصم منیر نے زخمیوں کی عیادت کی، سانحہ اے پی ایس کے بعد والی آج بھی ہماری وہی پالیسی ہے، ہم آج بھی سابق وزیراعظم سے رہنمائی لیتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا نواز شریف نے خود اس وقت عمران خان کو پالیسی مرتب کرنے کے حوالے سے فون کیا تھا، ردالفساد کے پیچھے پوری قوم کھڑی ہوئی تو دہشت گردی کا خاتمہ ہوا تھا، گزشتہ 4 سال میں ان پالیسیوں کو نظر انداز کیا گیا پھر دہشت گردی کا شاخسانہ ہوا، 2021 میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، آج بھی وہی صورتحال ہے جو 10 سے 12 سال پہلے تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا دہشتگردوں کو انگیج کرنے کی باتیں بھی ہوئیں، قانون کے آگے سرنڈر کرنے والا طریقہ غلط ثابت ہوا آج نتائج بھگت رہے ہیں، گزشتہ حکومت نے ایسے لوگوں کو بھی چھوڑا جن لوگوں کو سزائے موت کی بھی سزا ہوئی تھی، میں سمجھتا ہوں ازسر نو وزیر اعظم، آرمی چیف ایوان کو اعتماد میں لیں، عسکری قیادت بھی ایوان میں آکر فیکٹ اینڈ فگر رکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ساری چیزوں پر دوبارہ سے اصلاح کی ضرورت ہے، پشاور پولیس لائن کی مسجد میں دہشت گردی ہوئی، ریڈ زون میں کیسے یہ واقعہ ممکن ہوا؟ پولیس لائن میں 600 سے 700 فیملیز بھی رہائش پذیر ہیں، آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا سویلین کی فیملیز نے خودکش بمبار کو پہنچانے میں سہولت کاری کی ہو گی، ٹی ٹی پی کے خراسانی گروپ نے واقعے کی ذمہ داری قبول کی۔
اب تک 100 شہادتیں ہو چکیں جن میں 3 سویلین اور 97 پولیس اہلکار شامل ہیں، یہ بات ثابت ہو چکی ہے ایک ہی خودکش بمبار تھا، خودکش بمبار کیسے پہنچا، کس نے پہنچایا، قانون نافذ کرنے والے ادارے کافی قریب ہیں، پشاور کی مسجد میں دھماکہ پاکستان کے خلاف ہے، یہ پوری قوم اور ملک کے خلاف ہے کسی شہر کے خلاف نہیں، کسی بھی علاقے کا شہید ہو سب کا احترام کرتے ہیں۔