لاہور: (ویب ڈیسک) نامور مزاح نگار، افسانہ نگار اور شاعر پطرس بخاری کو دنیائے فانی سے کوچ کئے 64 برس گزرگئے، گورنمنٹ کالج لاہور کے پرنسپل، ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کے طور پر فرائض نبھائے، 2003ء میں حکومت نے پطرس بخاری کو ہلال امتیاز سے نوازا۔
پطرس بخاری یکم اکتوبر 1898ء میں پشاور میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام سید احمد شاہ تھا، مشن ہائی سکول پشاور سے 15 برس کی عمر میں اعلیٰ نمبروں سے میٹرک میں کامیابی حاصل کی، گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلستان چلے گئے۔
کیمبرج یونیورسٹی کے عمانویل کالج سے انگریزی ادب میں اول درجے میں سند حاصل کی، پطرس بخاری گورنمنٹ کالج لاہور کے شعبہ انگریزی کے پہلے صدر بھی رہ چکے ہیں، یکم مارچ 1947ء کو پطرس بخاری نے گورنمنٹ کالج لاہور کے پرنسپل کا عہدہ سنبھالا۔
جنوبی ایشیا میں ریڈیو کے باقاعدہ قیام نے پطرس بخاری کی انتظامی اور فنکارانہ صلاحیتوں کو جلا بخشی، ریڈیو میں صوبہ پنجاب کے نمائندے کی حیثیت سے پطرس بخاری کو نامزد کیا گیا انہیں یکم اگست 1949ء کو اقوام متحدہ میں پاکستان کا مستقل مندوب مقرر کیا گیا، یہ وہ دور تھا جب بھارت کشمیر کا تنازع لے کر اقوام متحدہ میں گیا اور فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ میں گرما گرم بحث کا مرکز بنا ہوا تھا۔
پطرس بخاری نے اپنی ادبی زندگی کا باقاعدہ آغاز سول اینڈ ملٹری گزٹ سے کیا وہ عموماً تنقیدی مضامین لکھتے، اس کے لئے انہوں نے پیٹر واٹ کنزکا قلمی نام اختیار کیا تھا، پیٹر کے فرانسیسی تلفظ نے پیر احمد شاہ کو پطرس بنا دیا۔
2003ء میں حکومت پاکستان نے پطرس بخاری کی ادبی وثقافتی، تعلیمی، سفارتی خدمات کے صلے میں ہلال امتیاز کے اعزاز سے نوازا، 5 دسمبر 1958 کو نیویارک میں ان کا انتقال ہوا۔