ایمسٹر ڈیم، ہالینڈ: (ویب ڈیسک) ہالینڈ کے ماہرین نے کئی برس کی سائنسی تحقیق، کوانٹم کیمیائی عمل اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے 31,618 ایسے سالمات (مالیکیول) دریافت کئے ہیں جو ممکنہ طور پر بیٹری میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
ڈچ انسٹی ٹیوٹ آف ہائی انرجی ریسرچ (ڈی ایف ایف ای آر) نے ایسےہزاروں سالمات کی نشاندہی کی ہے جو ریڈوکس فلو بیٹریوں میں استعمال ہوسکتےہیں۔ ان سے بہترین بیٹریاں بنائی جاسکتی ہیں۔ اس ضمن میں ایک ڈیٹا بیس بنایا گیا ہے۔ سپرکمپیوٹر نے بھی بتایا ہے کہ ایک سالمے میں کم سے کم سینکڑوں ایسے خواص ہے جو مستقبل میں توانائی کی طلب میں استعمال ہوسکتے ہیں۔
ڈیٹا بیس میں شامل اکثر سالمات کے کیمیائی خواص کا ذکر تو ہے لیکن بہت سارے سالمات ایسے بھی ہیں جن کے خواص سے خود ماہرین نابلد ہیں۔ تاہم یہ تحقیق سائنٹفک ڈیٹا نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے اور اس ڈیٹابیس تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
لیکن اگلے مرحلے میں ماہرین نے چار مرحلوں پر مشتمل طریقے سے ان سالمات کے خواص جاننے کی کوشش کی۔ پہلے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹراورالگورتھم سے مدد لے کر دو اقسام کے سالمات کی کئی مجازی (ورچول) اقسام بنائیں۔ ان میں کوائنونس اور ایز مالیکیول الیکٹرون دینے اور قبول کرنے میں بہترین ثابت ہوئے جو بیٹری سازی کے لیےایک اہم کیفیت ہے۔ پھر ماہرین نے کمپیوٹرپر 24 کوائنونس اور 28 ایزا ایرومیٹکس سالمات کا جائزہ لیا اور ان میں مزید پانچ ذیلی گروہ کے سالمات بھی شامل کئے گئے۔ اس طرح کل 31,618 مختلف سالمات سامنے آئے۔
دوسرے مرحلے میں ماہرین نے سپرکمپیوٹر پر ہر سالمے کی لگ بھگ 300 مختلف خاصیتوں کی کھوج کی۔ اس ضمن میں کوانٹم کیمسٹری سے مدد لی گئی۔ اس کےبعد مشین لرننگ سے پوچھا گیا کہ کونسا سالمہ پانی میں حل ہوسکتا ہے ۔ چوتھے اور آخری مرحلے میں ریڈ ڈی بی (ریڈوکس ڈیٹا بیس)کے نام سےایک ڈیٹا بیس بنایا گیا جسے اب انسان اور کمپیوٹر دونوں ہی پڑھ سکتے ہیں۔
تحقیق سے وابستہ ڈاکٹر سلیمان نے بتایا کہ جب مشین لرننگ اور نظری (تھیورٹیکل) ماڈل مل کر کسی سالمےکے متعلق ہمارے اعتماد میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تصدیق میں کمپیوٹر سے مدد لی گئی ہے۔ اب اس ڈیٹا بیس سے دنیا بھر کے ماہرین اور طالبعلم فائدہ اٹھاسکتےہیں۔