واشنگٹن: (ویب ڈیسک) ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مردانہ قوت بڑھانے والی ادویہ ویاگرا اور سیالس کا بے تحاشا استعمال بصارت میں کمی اورآخرکار اندھے پن کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
قبل ازیں تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ ویاگرا کے بینائی کےلیے خطرات معمولی ہوسکتے ہیں، لیکن نئی تحقیق سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس خطرے کا درست ادراک نہیں کیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ ماہرین نے کہا ہے کہ ’نیلی مردانہ گولی‘ یعنی ویاگرا پر بطورِ خاص وارننگ لکھنے کی بھی ضرورت ہے۔
ویاگرا ہویا سیالس، دونوں ہی ایک مشہور اینزائم (خامرہ) پی ڈی ای فائیو کو روکتی ہیں جو خون کی نالیوں میں پایا جاتا ہے۔ دوائیں انہیں پھیلاتی ہیں اور خون کی روانی بڑھاتی ہیں۔ اس سے جسم کے مختلف اعضا بالخصوص مردانہ عضو میں خون کی روانی بڑھ جاتی ہے اور ایستادگی قائم رہتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ دوائیں ہائی بلڈ پریشرمیں بھی مفید ثابت ہوئی ہیں۔
2005 میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کہا تھا کہ ویاگرا، لیووٹرا اور سیالس پر خبردار کرنے والے جملے لکھے جائیں۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ ان کی دوا ایک کیفیت ’اسکیئمک آپٹک نیوروپیتھی‘ (آئی او این) کی وجہ بنتی ہے جو بینائی کو شدید متاثرکرسکتی ہے۔
جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) میں شائع، تازہ مطالعے میں کل دو لاکھ مردوں کا جائزہ لیا گیا ہے جو ویاگرا، سیالس، اسٹینڈرا اور لے وٹرا جیسی ادویہ برسوں سے استعمال کررہے تھے۔ لیکن ان میں عمومی بصارت کی خرابی کا کوئی معاملہ نہ تھا۔ تاہم جب ان افراد کا موازنہ ان کے ہم عمر لیکن یہ دوا استعمال نہ کرنے والوں سے کیا گیا تو ان میں ریٹینا کے نکلنے (ایس آر ڈی) اور ریٹینل ویسکیولر اکلشن (آر وی او) کا خطرہ بڑھا ہوا پایا گیا۔ جب اس میں ہائی بلڈ پریشر کی کیفیت کو ملایا گیا تو یہ خطرہ مزید بڑھا ہوا دیکھا گیا۔
اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ عضو تناسل کو ایستادہ رکھنے والی ادویہ سے آر او وی اور ایس آرڈی جیسی کیفیات کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ یعنی دیگر کے مقابلے میں ویاگرا کھانے والے افراد میں ایس آرڈی کا خطرہ ڈھائی گنا اور ایس آر ڈی کا خدشہ ڈیڑھ گنا تک بڑھ سکتا ہے۔ اس طرح یہ دوائیں مجموعی طور پر بصارت کو 85 فیصد زائد خطرہ پہنچاسکتی ہیں۔
ابھی بہت سی تحقیق باقی ہے لیکن خیال ہے کہ یہ ادویہ آنکھوں کی نازک رگوں میں خون کے بہاؤ میں کمی بیشی کی وجہ بن سکتی ہیں۔ یہ کیفیت کئی برسوں تک برقرار رہنے سے آنکھوں کے وہ امراض لاحق ہوسکتے ہیں جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔
اگرچہ سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ویاگرا جیسی ادویہ سے آنکھوں کے متاثر ہونے کا خدشہ اب بھی بہت کم ہے لیکن جب دنیا میں لاکھوں کروڑوں مرد اسے استعمال کررہے ہیں تو اس پر وارننگ لازمی دینا ہوگی۔ ان میں بعض افراد ایسے بھی ہوسکتے ہیں جو پہلے ہی ایس آر ڈی اور آر او وی کے شکار ہوں اور دواؤں سے یہ کیفیت مزید خراب بھی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے ویاگرا کھانے والے مردوں سے بھی کہا ہے کہ اگر وہ اپنی بینائی میں خرابی محسوس کریں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ ایک کیفیت ریٹینا ڈی ٹیچمنٹ بہت ہی خطرناک ہوسکتی ہے جس سے بصارت ضائع بھی ہوسکتی ہے۔