اسلام آباد: (ویب ڈیسک) کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدوں پر دستخط میں تاخیر پرکابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کا اظہار تشویش جب کہ کمیٹی نے پاور ڈویژن کو معاہدے حتمی منظوری کیلیے اپنے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کے الیکٹرک کو پاور سپلائی کے معاہدے حکومتی اداروں کے ساتھ کرنے تھے۔ تاہم ان معاہدوں پر دستخط میں پچھلے چند ماہ سے تاخیر ہوتی چلی آرہی ہے جس پر کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی نے اپنے حالیہ اجلاس میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کا حالیہ اجلاس وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسدعمر کے زیرصدارت ہوا تھا۔ دوران اجلاس معاہدوں پر دستخط نہ ہونے کا معاملہ جنوری 2022ء کی گردشی قرضوں کی رپورٹ پر غوروخوض کے دوران اٹھایا گیا۔ سرکلر ڈیٹ پر رپورٹ پاورڈویژن نے پیش کی تھی۔
چیئرمین کمیٹی نے کے الیکٹرک کے ساتھ پاور پرچیز امینڈمنٹ اگریمنٹس(PPAA)، انٹرکنکشن ایگریمنٹس(ICA ) اور دیگر معاہدوں کے بارے میں استفسار کیا، جس پر سیکریٹری پاورڈویژن نے آگاہ کیا کہ ان کا جائزہ لیا جارہا ہے کیوں کہ ان کے بے پناہ مضمرات ہیں اور یہ یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ان سے حکومت کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو، اس لیے ان میں تاخیر ہورہی ہے۔ تاہم کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ معاہدوں کو حتمی شکل دینے میں کئی مہینوں سے تاخیر ہورہی ہے۔
کمیٹی نے ہدایت کی کہ اگلے اجلاس میں یہ معاہدے منظوری / غورخوض کیلیے پیش کیے جائیں۔ کے الیکٹرک کے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ اتھارٹی، ایس ایس جی سی اور پاکستان ایل این جی لمیٹد کے ساتھ معاہدے ہونے ہیں۔