نارتھ کیرولائنا: (ویب ڈیسک) اگر پہاڑی جنگلات کے دامن میں رہنے والے افراد اور جانور پہاڑی چشموں کی پانی میں کمی محسوس کریں تو امکان ہے کہ خشک سالی کی وجہ سے درخت پانی اندھا دھند استعمال کررہے ہیں۔
امریکا میں بلیو رج ماؤنٹین کے پہاڑی سلسلے پر لگے جنگلات اور درختوں پر غور کیا گیا تو معلوم ہوا کہ خشک موسم زیادہ دیر برقرار رہیں تو پیاسے درخت اطراف کے ندی نالوں کو پانی چرانے لگتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ درخت جتنی بلندی پر ہوں گے وہ اتنا ہی پانی استعمال کریں گے لیکن شرط یہ ہے کہ پانی کی شدید قلت ہو۔
یہ تحقیق نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ارضی تجزیاتی مرکز سے وابستہ طالبہ کیٹی مک کوئلن نے کی ہے۔ ان کی تحقیقی سے ثابت ہے کہ پہاڑی علاقے کے لوگوں کو یہ جاننا ہوگا کہ اگر پہاڑوں پر جنگلات ہیں اور آبادی بلندی سے آنے والے پانی استعمال کرتی ہے تو خشک سالی میں اس پانی کی کمی ہوسکتی ہے۔ یہاں تک کہ پانی کا کال پڑسکتا ہے۔
اس ضمن میں گریٹ اسموکی ماؤنٹین پارک پر تحقیق کی گئی ہے جو اوک رج پہاڑی سلسلے کا ہی حصہ ہے۔۔ اس ضمن میں 1984 سے 2020 تک سیٹلائٹ تصاویر اور ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ یہ تصاویر تھرمل انفراریڈ پر مبنی تھیں۔ اس ضمن میں لگ بھگ 15000 مربع میل جنگلات کا ڈیٹا پڑھا گیا تھا جو کئی امریکی ریاستوں پر محیط ہے۔
پہاڑیوں پر واقع جنگلات انتہائی صاف اور صحت بخش پانی بناتے ہیں جو کسی معدنی مائع سے کم نہیں ہوتا۔ اس طرح یہ قیمتی پانی ہوتا ہے۔ ڈیٹا کے مطابق جب جب خشک سالی آئی درختوں نے پانی زیادہ استعمال کیا اور یوں پانی کا بہاؤ شدید متاثر ہوا کیونکہ یہ پانی ہزاروں لاکھوں درختوں سے گزرتا ہے اور ہر درخت اس میں سے اپنا حصہ حاصل کرتا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اس کیفیت کو سمجھ کر ہم پہاڑی جنگلات کے دامن میں موجود آبادیوں، جانداروں اور کھیتوں میں پانی پہنچنے یا اس کی قلت کی پیشگوئی کرسکتے ہیں۔ یہ پیشگوئی بالخصوص خشک سالی کے دوران بہت معاون ثابت ہوسکتی ہے۔