امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرائن کی سرحد پر بڑھتی کشیدگی کے حوالے سے گزشتہ شب وڈیو کانفرنس پر بات چیت کی۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے اِس حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ ورچوئل ملاقات 50 منٹ تک جاری رہی اور اس دوران یوکرائن سمیت امریکا روس تعلقات میں کشیدگی کا سبب بننے والے موضوعات پر بات چیت کی گئی۔
بیان کے مطابق مذاکرات میں بائیڈن نے پیوٹن سے یوکرائن کے معاملے میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی اور یہ بھی واضح کیا کہ روس کے یوکرائن پر مزید قبضے کی صورت میں امریکا اور اس کے اتحادی جواب دیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا 10 جنوری کو متوقع امریکا روس سکیورٹی مذاکرات اور نیٹو روس مذاکرات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔
روس صدارتی دفتر کریملن نے بھی پیوٹن بائیڈن ملاقات کے بعد بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ورچوئل ملاقات کا مرکزی موضوع دونوں رہنماؤں کی 7 دسمبر کی ورچوئل ملاقات میں زیرِ بحث موضوع، روس کے سکیورٹی ضمانتوں کا مطالبہ تھا۔
ملاقات میں صدر پیوٹن نے امریکا اور نیٹو کو بھیجے گئے مسودہء تجاویز کے اُصولی مؤقف کی تفصیلی وضاحت بھی کی۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ صدر بائیڈن نے کہا کہ یورپ اور دنیا بھر میں امن و استحکام کے لیے روس اور امریکا پر اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور واشنگٹن یوکرائن کی سرزمین پر ہتھیاروں کی تنصیب کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ صدر بائیڈن نے کہا کہ یوکرائن تنازع میں روس کی جانب سے کشیدگی میں امکانی اضافہ روس کی بڑی غلطی ہوگی جس کے ردعمل میں روس پر وسیع پیمانے پر پابندیاں لگانے اور یہاں تک کہ روس امریکا تعلقات مکمل طور پر منقطع ہونے کا عندیہ بھی ظاہر کیا ہے۔
بیان کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو نئے سال کی مبارکباد دی اور اعلیٰ سطحی مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق بھی کیا۔