اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں کو مشکلات کا سامنا رہا تاہم اب اسی رفتار سے منصوبے تکمیل کی جانب ہیں،اب صنعتی ترقی کی جانب ساری توجہ مرکوز ہے کیونکہ صنعتی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا اور ملکی قرضہ نہیں اتر سکتا۔ یہاں 600 کے وی مٹیاری تا لاہور ٹرانسمیشن لائن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ تمام افراد مبارک باد کے مستحق ہیں جنہوں نے 2018 سے شروع ہونے والے منصوبے کو تیزی سے مکمل کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹرانسمیشن لائن جدید خطوط پر استوار کی گئی ہے اور اس میں لائن لاسز محض 4 فیصد ہیں، اب تک لائن لاسز 17 فیصد تھے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ایک فیصد لائن لاسز کی صورت میں کئی ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔انہوں نے سی پیک سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وجہ سے سی پیک کے منصوبے متاثر ہوئے تھے لیکن اب وہ تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کی مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) کے اجلاس میں تین مراحل کا تذکرہ کیا گیا جس میں جنریشن، سڑک اور ٹرانسمیشن شامل ہے، ٹرانسمیشن ہماری بنیادی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹرانسمیشن لائن بہت پرانی ہوچکی ہیں اور اسی وجہ سے لائن لاسز زیادہ ہیں، بجلی ہونے کے باوجود صارفین کو بلاتعطل بجلی نہیں پہنچا سکتے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سابقہ ادوار میں ٹرانسمیشن لائن پر سرمایہ کاری نہیں کی گئی اور یوں لائن سز میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔انہوں نے آئندہ اہداف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب صنعتی ترقی کی جانب ساری توجہ مرکوز ہے کیونکہ صنعتی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا اور ملکی قرضہ نہیں اتر سکتا۔عمران خان نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھ کر صنعتی ترقی میں حائل رکاوٹ دور کریں گے اور یقینی طور پر اس طرح ملکی خزانے میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کہا کہ کورونا کی وجہ سے سپلائی چین متاثر ہوئی اور یوں پوری دنیا میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تاہم یہ عارضی طور پر ہے اور جیسے ہی ویکسینیشن کا عمل مکمل ہوگا تو معمولات زندگی بحال ہوجائے گی۔وزیر اعظم عمران خان نے امید ظاہر کی کہ کورونا کی اگلی لہر کے اثرات کم ہوں گے اگر ملک میں ویکسینیشن کا عمل مکمل ہوجائے۔ حکو مت نے کسانوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا فیصلہ کرلیا اس حوالے سے پاکستان سیٹیزن پورٹل پرکسانوں کے لئے خصوصی کیٹیگری آلاٹ،وزیر اعظم کی ہدایت پر کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے صوبائی حکومتوں کو خصوصی ہدایت کی گئی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ افسران کسانوں کی شکایات کے فوری حل کے لیے اقدامات کریں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ سرکاری افسران کسانوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔وزیر اعظم ڈیلیوری یونٹ نے تمام صوبائی حکومتوں کو مراسلہ جاری کردیا جس میں کہاگیاکہ کسان اپنے مسائل براہ راست سیٹیزن پورٹل پر درج کروا سکیں گے،وزیراعظم آفس کے مطابق کسانوں کو سرکاری دفاتر کے چکر نہیں لگانا پڑیں گے۔ مراسلہ میں کہاگیاکہ چیف سیکریٹریز کسانوں کے مسائل کے حل پر افسران کی سہ ماہی کارکردگی رپورٹ مرتب کریں،تمام صوبوں میں کسانوں کے مسائل کے لئے 123 سرکاری افسران کو زمہ داریاں تفویض کر دی گئی،خیبر پختونخواہ کے 43 پنجاب کے 57 افسران کو زمہ داری دی گئی ہے، بلوچستان12سندھ4،وفاق4،آزادکشمیر2اور گلگت میں 1 سرکاری افسر کو زمہ داری سونپ دی گئی،کسان کارڈ،کھاد، بیج، پانی کی چوری، فصل، اجناس کی قیمتوں پر شکایات درج کروا سکیں گے۔ وزیر اعظم آفس کے مطابق کیڑے مار دوائیاں اور دیگر 52مسائل کا ادراک بروقت ممکن ہو سکے گا۔مراسلہ میں کہاگیاکہ کسانوں کی آگاہی کے لیے ضلعی سطح پر مہم بھی چلائی جائے۔
اسلام آباد(آئی این پی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت ماحولیاتی تحفظ کیلئے جنگلات کی زمینوں کی حفاظت کو یقینی بنا رہی ہے،فوڈ سیکیورٹی اور موسمیاتی تبدیلی اس وقت بشمول پاکستان دنیا بھر کا سب سے اہم مسئلہ ہے،حکومت قبضہ شدہ زمین کو واگزار کرانے کیلئے اقدامات کررہی ہے،کیڈسٹرل میپمنگ سے ڈیڈ کیپٹل کی نشاندہی اور اس کا بہتر استعمال ممکن ہو سکے گا، انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ و تعمیرات کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں وزیرِ مملکت فرخ حبیب، معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گِل اور متعلقہ اعلی افسران نے شرکت کی،اجلاس کو چیئرمین سی ڈی اے نے اسلام آباد میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سیبریفنگ میں کہا کہ سیکٹر I-15کی تکمیل ایک سال کی قلیل مدت میں یقینی بنائی گئی،پاکستان ہاؤسنگ کے تحت فراش ٹاؤن اور دیگر انفراسٹرکچر کے منصوبے بھی جلد مکمل کر لئے جائیں گے،اسلام آباد میں جنگلات کی زمین کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن بھی تقریبا مکمل کی جا چکی ہے، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اسلام آباد اور لاہور سمیت پورے ملک میں ڈیجیٹل میپنگ اور سرکاری زمینوں کی نشاندہی پر کام تیزی سے جاری ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈویلپمنٹ زونز پیری اربن سیٹلمنٹس کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی،منصوبے سے زمین کا بہتر استعمال اور غیر قانونی سوسائٹیوں کی روک تھام میں مدد بھی ملے گی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کیڈسٹرل میپمنگ سے ڈیڈ کیپٹل کی نشاندہی اور اس کا بہتر استعمال ممکن ہو سکے گا، حکومت ماحولیاتی تحفظ کیلئے جنگلات کی زمینوں کی حفاظت کو یقینی بنا رہی ہے،فوڈ سیکیورٹی اور موسمیاتی تبدیلی اس وقت بشمول پاکستان دنیا بھر کا سب سے اہم مسئلہ ہے،حکومت قبضہ شدہ زمین کو واگزار کرانے کیلئے اقدامات کررہی ہے، وزیر اعظم نے ہدایت کہ کہ قبضہ شدہ زمین کو واگزار کرانے کیلئے قانون کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے۔