اسلام آباد: پاکستان علما کونسل نے محرم الحرام کے حوالے سے 14 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔
پاکستان علما کونسل کی جانب سے جاری 14 نکاتی ضابطہ اخلاق میں فرقہ وارانہ منافرت اور ریاست مخالف مسلح بغاوت کو قومی جرم قرار دیا گیا ہے۔
علما کی جانب سے جاری کیے جانے ولاے مشترکہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ انبیاءکرامؑ، اہل بیتؓ اور اصحابؓ کا تقدس شرعی فریضہ ہے، جس کا ہر شخص کو ملحوظ رکھنا ہے۔
ضابطہ اخلاق میں اتحاد امت اور ریاستی قوانین کے نفاذ پر عمل درآمد پر زور دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ کومت پاکستان نے محرم الحرام میں امن و امان اور مذہبی رواداری کو برقراررکھنے کے لیے اسلام آباد اور لاہور میں رابطہ دفاتر قائم کیے ہیں۔
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ اور پاکستان علما کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی نے امید ظاہر کی کہ محرم الحرام کا مہینہ امن و امان سے گزرے گا۔
انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی چیزوں پر بھروسہ نہ کریں کیونکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر آنے والی ہر چیز درست نہیں ہوتی، فرقہ واریت اور انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ شام اور عراق کو فرقہ وارنہ طور پر تباہ کیا گیا، فرقہ واریت کی روک تھام کے لیے حکومت نے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا اور تمام مکاتب فکر کے علما و مشائخ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا، محرم الحرام کے حوالے سے تمام مسالک کے علما سے ملاقات اور بات چیت ہوئی ہے، سب نے اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ محرم الحرام میں پیغام پاکستان کے ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل درآمد کیا جائےگا، وزیراعظم کا ویژن واضح ہے کہ آئین و قانون میں دیئےگئے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ پیغام پاکستان کا ایک مقصد یہ ہے کہ اپنا مسلک چھوڑو نہیں دوسروں کا مسلک چھیڑو نہیں۔