تازہ تر ین

پاکستان امریکا کا امن میں ساتھ دے گا لیکن کسی جنگ میں نہیں، وزیراعظم

اسلام آباد:  وزیراعظم عمران خان نے امریکا کو واضح اور دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امن میں تو امریکا کے شراکت دار بن سکتے ہیں لیکن اب کسی بھی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے یہ دبنگ بیان قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنے پرجوش خطاب میں دیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں پوری قوم کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان امریکا کو اڈے دے گا؟ میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ 70 ہزار لوگ جنگ میں ہمارے مارے گئے، کیا امریکا نے اس قربانی کی کبھی تعریف کی، اس نے تو الٹا ہم پر دوغلے پن کا الزام لگا دیا اور ہمیں برا بھلا کہا۔ ہم اب کبھی خوف سے قومی سلامتی پر کمپرومائز نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے افواج کے انخلا کا مشکل وقت آ رہا ہے، شکر ہے امریکا کو سمجھ آ گئی ہے کہ افغانستان کا مسئلہ جنگ سے نہیں بلکہ بات چیت سے حل ہوگا۔ ہم افغانوں کو جانتے ہیں، وہ ہمارے بھائی ہیں، ہمیں ان کی تاریخ کا پتا ہے، افغانستان نے کبھی دوسروں کی مداخلت کو قبول نہیں کیا۔

انہوں نے ماضی میں قومی سلامتی کیلئے کئے گئے فیصلوں پر دوبارہ عوام کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جب اپوزیشن میں تھا تو پاکستان نے امریکا کی جنگ میں حصہ لیا، مجھے اس وقت بڑی ذلت ہوئی، اس وقت میری ایک سیٹ تھی لیکن ہمیشہ کہتا تھا کہ افغان جنگ سے ہمارا کیا تعلق ہے؟ غیرت کے بغیر کوئی انسان بڑا کام نہیں کر سکتا نہ کوئی ملک اٹھ سکتا ہے، افغان جنگ میں حصہ لے کر حماقت کی گئی لیکن اس وقت کہا گیا کہ امریکا بڑا ناراض اورمدد کرنی چاہیے۔ پاکستان نے امریکا کی مدد کی لیکن الٹا ہمیں دنیا کا خطرناک ملک قرار دیا گیا، اس کے بعد جو امریکا کہتا رہا پاکستان کرتا گیا، مشرف نے اپنی کتاب میں لکھا کہ اپنے لوگوں کو پیسے لے کر امریکیوں کو پکڑوائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں بارے حکومت نے جھوٹ بولا، حکومت اجازت دے کر ڈرون حملوں کی مذمت کرتی تھی، امریکی سینیٹر نے ایڈمرل مولن نے کارل لیون کو کہا کہ پاکستان حکومت کی اجازت سے ڈرون حملے کرتے ہیں، ایڈمرل نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اپنی عوام سے سچ نہیں بولتی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اپنے آپ کو خود ذلیل کیا، دوسروں نے نہیں، دنیا میں کوئی مثال بتا دیں، ہم امریکا کی جنگ میں ساتھ دے رہے تھے لیکن وہ ہمارے ہی ملک میں ڈرون حملے کر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ قبائلی علاقوں میں آ گئی تو ہمیں کہا گیا کہ اپنی فوج بھیجو، امریکا ڈرون حملے کرتا تھا تو ہمارے لوگ مارے جاتے تھے، میں اس وقت تنقید کرتا تھا تو مجھے طالبان خان کہا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 30 سال سے ہمارا ایک دہشتگرد لندن میں بیٹھا ہے، کیا ہم اس پر ڈرون حملہ کر سکتے ہیں؟ کیا برطانیہ ہمیں ڈرون حملے کی اجازت دے گا؟ اگر وہ اجازت نہیں دیں گے تو ہم نے پاکستان میں ایسا کرنے کی اجازت کیوں دی؟

اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ دھاندلی کے الزامات کو روکنے کیلئے ہمیں آج یہ اقدام اٹھانا ہوگا۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv