عالمی سطح پر گندم کی قیمتوں میں 15 ڈالر فی میٹرک ٹن کمی ہونے سے پاکستان کو 40 لاکھ ٹن گندم کی درآمد میں 9 ارب روپے سے زیادہ کی بچت متوقع ہے۔
بڑی مقدار میں گندم کی درآمد سے ملک میں گندم اور آٹے کی قلت کا خدشہ مکمل ختم ہوگیا ہے جس سے ذخیرہ اندوزوں کو بھاری مالی نقصان ہوگا، تاہم قیمتوں میں اُتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری رہنے کا خدشہ موجود ہے۔
وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے گزشتہ روز 40 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرنے کیلیے سرکلر جاری کردیا ہے، 20 لاکھ ٹن گندم ٹریڈنگ کارپوریشن جبکہ 10 لاکھ ٹن وفاقی محکمہ پاسکو امپورٹ کرے گا، نجی شعبہ کو بھی 10 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی اجازت دے دی گئی ہے۔
خیبر پختونخواہ حکومت نے پاسکو سے 10 لاکھ ٹن گندم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں سے 5 لاکھ ٹن امپورٹڈ اور 5 لاکھ ٹن دیسی گندم مہیا کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
پنجاب میں فلورملز کے پاس اس مرتبہ وافر مقدار میں گندم موجود ہونے کے سبب نجی شعبہ کی جانب سے امپورٹ کی جانے والی 10 لاکھ ٹن گندم کی پنجاب میں کھپت نہیں ہوگی ، یہ گندم کراچی کی ملیں خریدیں گی۔
علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے سہولت بازاروں میں سستا آٹا فروخت کرنے والی فلورملز کو 1530 روپے فی40 کلوگرام بمعہ باردانہ گندم فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔