لاہور(خبریں،چینل ۵،ویب ڈیسک)سرکاری محکموں نے نیسلے کمپنی مافیا سے ساز باز کر کے خاموشی اختیار کرلی ،دو سال گزر جانے کے باوجود بچوں کو غیر معیاری دودھ فروخت کرنے والی نیسلے کمپنی کے خلاف کروائی نہ کی جا سکی،جاں بحق ہونے والی نومولود بچی کے والدین عثمان بھٹی کے مطابق بورڈ آف ڈائریکٹر نیسلے پاکستان سید عامر ریحان ،سید حیدر علی،عثمان خالد وحید ،سید یوسف الاسلام اور سید بابر علی کو ایف آئی آر میں نامزد کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔لیکن تا حال ان افراد کو تتیمہ بیان میں شامل نہیں کیا جا سکا،بچی کے والد کے مطابق جب تک ان افراد کو جو کہ لاکھوں افراد کے بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیںمقدمہ اور تفتیش میں شامل نہیں کیا جاتاجب تک انصاف کی مکمل فراہمی ممکن نہیں،کیونکہ یہ تمام لوگ نہ صر ف اہم سیٹوں پر تعینات ہیں بلکہ اپنے پیسوں کے بل پر اب تک انصاف کی گرفت سے بھی باہر ہیں۔بچی کے والد نے وزیراعظم پاکستا ن اور چیف جسٹس سے بھی اپیل کی کہ اس کی بچی ان افراد کی غفلت کے باعث قبر میں جا سوئی ہے۔لیکن وہ لاکھو ں بچے جو خدانا خواستہ اس حال کو پہنچ سکتے ہیں انہیں اس انجام سے بچایا جائے،یاد رہے کہ 5جولائی2018کے نیسلے کمپنی کا لیکٹوجن ون دودھ پینے سے شہری عثمان بھٹی کی نومولود بیٹی جاح بحق ہو گئی تھی ،جب بچی کا میڈیکل کروایا تو اس میں بچی کی موت سانس رک جانا قرار پائی تھی جبکہ بچی نے اس وقت صرف نیسلے کمپنی کا لیکٹوجن ون دودھ ہی پی رکھا تھا،تاہم با اثر مافیا نے کسی بھی سطح پر قانونی کاروائی نہ ہونے دی۔