تہران: ایران نے عالمی جوہری معاہدے میں سعودی عرب کو شامل کرنے کی فرانسیسی صدر میکرون کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیل کے مندرجات اور فریقین ناقابل تبدیل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ نے جوہری معاہدے کے شرکا میں اضافے یا کسی بھی نئی بات چیت کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے یاد دلایا کہ عالمی قوتوں کے ساتھ کیا گیا جوہری معاہدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 سے توثیق شدہ ایک کثیرالجہتی بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کے فریق واضح ہیں اور انہیں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فرانسیسی صدر میکرون کو عالمی پالیسی سے متعلق بیان دیتے ہوئے خود پر قابو رکھنا چاہیئے شاید فرانسیسی صدر عربی ریاستوں کی جانب سے ان کے ملک سے اسلحہ خریدنے سے منع کرنے کے خوف میں مبتلا ہیں۔
سعید خطیب زادہ نے مزید کہا کہ فرانس کو چاہیئے کہ اپنے اسلحہ کی فروخت سے متعلق پالیسیوں پر نظر ثانی کرے، دیگر مغربی ممالک کے ہتھیاروں کے ساتھ فرانسیسی اسلحہ نہ صرف ہزاروں یمنیوں کے قتل عام کا سبب بنتا ہے بلکہ یہ علاقائی عدم استحکام کی بنیادی وجہ بھی ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے عالمی قوتوں امریکا، چین، روس، فرانس اور جرمنی نے 2015 میں اقوام متحدہ کے توسط سے عالمی جوہری معاہد کیا تھا تاہم 2018 میں اُس وقت کے امریکی صدر ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر دستبردار ہوکر ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
امریکی پابندیوں کے جواب میں ایران نے بھی معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیئم کی افزودگی میں اضافہ کردیا تھا جب کہ حال ہی میں خلیج عمان میں دنیا کے سب سے بڑے زیر زمین میزائل کے اڈے کا افتتاح بھی کیا تھا۔
اس صورت حال پر گزشتہ روز العربیہ سے بات کرتے ہوئے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا تھا کہ ایران سے عالمی جوہری معاہدے میں خلیجی ممالک کی نمائندگی کے لیے سعودی عرب کو بھی بطور فریق شامل کیا جائے گا کیوں کہ 2015 میں کی گئی اس غلطی کو درست کرنے کا موقع اب آگیا ہے۔
c