احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی خواجہ آصف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔
احتساب عدالت میں لیگی رہنما خواجہ آصف کے خلاف کیس کی سماعت ایڈمن جج جوادالحسن نے کی۔
دوران سماعت نیب حکام کی جانب سے خواجہ آصف کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ خواجہ آصف کے خلاف 23 جون 2020 کو انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا، ان سے مزید تفتیش کرنی ہے لہذا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔
جج جواد الحسن نے خواجہ آصف نے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟
خواجہ آصف نے بتایاکہ 2018 میں پہلی پیشی نیب پنڈی میں بھگتی ہے، میں عدالت میں پنجابی میں بات کروں گا جس پر عدالت نے خواجہ آصف کواجازت دیدی۔
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ نیب حکام اپنی تاریخ درست کریں، 2020 میں میرے خلاف کوئی کارروائی کا آغاز نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں7 بار ایم این اے منتخب ہوا مگر کیس صرف 21 کروڑ کا بنایا گیا جس پر احتساب عدلت کے جج نے کہا خواجہ صاحب ہو سکتا ہے کہ تفتیش ہو تو پتا چلے کہ 21 کروڑ اور نکل آئے۔
فاضل جج کے خواجہ آصف کے ساتھ مکالمے پر عدالت میں قہقہہ لگ گئے۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ نیب حکام کو میرےخلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے۔
احتساب عدالت نے خواجہ آصف کا 14 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 13 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
عدالت نے خواجہ آصف کو نیب آفس میں اہلیہ اور وکلاء سے ملاقات کی اجازت دیدی۔
خیال رہے کہ نیب نے خواجہ آصف کو دو روز قبل اسلام آباد سے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا تھا اور گزشتہ روز ان کا ایک روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔