ویسے تو 26ستمبر 2020ءکو قریباً دو ماہ پہلے خبریں اپنے 28 سال پورے کرچکا ہے لیکن کورونا وباءاور لوگوں میں پائی جانےوالی بے چینی کے سبب آج 30نومبر 2020ءکو سالگرہ کے حوالے خبریں میں یہ اشاعت شائع ہورہی ہے۔ گزشتہ 28 سال میں خبریں سے خبریں میڈیا گروپ تک کا سفر ایک لمبا‘ کٹھن اور مشکل سفررہا ہے‘ چاہے وہ مختاراں مائی کا کیس ہو یا زینب قتل سکینڈل کی تفصیل‘ اسامہ بن لادن کے بیٹے کا انٹرویو ہو یا سابق صدر جنرل ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف اور بینظیر بھٹو شہید کی خفیہ مذاکرات کی ڈیل‘ خبریں نے اپنے قارئین کو سب سے مو¿ثر اور مستند اطلاع دینے کی روایت برقرار رکھنے کی کوشش کی اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کے مظلوم‘ محروم طبقے کو اپ لفٹ (Up Lift) کرنے کےلئے نہ صرف ان کی معاشرتی مدد کی بلکہ قانونی اور کئی مواقع پر عدنان شاہد فاﺅنڈیشن کے زیراہتمام معاشی مدد بھی کی گئی ۔
ابھی پچھلے ہی سال نومبر میں خبریں کے 27 سال مکمل ہونے پر خبریں فیملی فیسٹا (Khabrain Family Fiesta) کے نام سے دو روزہ نمائش کا رائل پام گالف اینڈ کنٹری کلب لاہور میں انعقاد کیا گیا جس میں لاہور کے تمام روایتی کھانوں کے ساتھ ساتھ غیرملکی ریسٹورانٹس کی Chains نے بھی اپنے سٹال لگائے۔ ملکی اور غیرملکی مصنوعات نے بڑی تعداد میں اپنی پراڈکٹس حاضرین کے لئے پیش کیں اور اس فیسٹیول کا اختتام ایک شاندار میوزیکل کنسرٹ کے انعقاد پر ہوا۔ آج اس خبریں فیملی فیسٹا کو ایک سال گزر گیا ہے اور یوں لگ رہا ہے جیسے یہ کئی سال پرانی بات ہے کیونکہ اس سال کے آغاز پر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلنے والی اس کورونا وباءنے ہمارے معاشرتی روئیے اور ہماری سوسائٹی کو یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں اتنا کچھ ہوا‘ اتنی فرسٹریشن دیکھی گئی‘ اتنی اموات ہوئیں گویا لوگ ہنسنا ہنسانا ہی بھول گئے۔ کورونا کی اس وباءنے جیسے ایک سال پرانی یادوں کو مدھم کردیا اور محسوس ہونے لگا جیسے سالوں پہلے کی کوئی یاد ہو‘ بالکل ویسے ہی خبریں کے 28 سال کی اشاعت پر نظر ڈالی جائے تو ہمارا ملک‘ یہ دنیا‘ میڈیا انڈسٹری اور میڈیا مکینکس یکسر تبدیل ہوگئے۔ سوشل میڈیا کے اس دور کے اندر جہاں کوئی اطلاع چاہے وہ صحیح ہویا غلط وہ لوگوں تک منٹوں میں پہنچتی ہے‘ غلط صحیح اطلاع کے جھرمٹ میں کوئی ذریعہ اگر آپ کو مستند اور تصدیق شدہ اطلاع دے تو اس کی اہمیت (Value) کا اندازہ زیادہ ہوتا ہے۔ آج سے 28 سال پہلے شروع ہونے والے خبریں لاہور اور اسلام آباد نے خبریں میڈیا گروپ (خبریں لاہور‘ کراچی‘ اسلام آباد پنڈی‘ ملتان‘ مظفر آباد‘ پشاور‘ حیدرآباد سکھر‘ نیااخبار لاہور‘ کراچی‘ اسلام آباد‘ ملتان‘ خبرون سندھی اور الیکٹرانک ٹی وی چینل ‘چینل ۵) تک کا سفر بالکل ایسے ہی گزارا جس میں اتار چڑھاﺅ غم خوشی کے سب رنگ اور موسم آتے رہے‘ کئی حکومتیں اور سیاستدان آئے اور گئے‘ کبھی پارلیمانی تو کبھی صدارتی نظام آیا‘ کبھی اس ملک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ دیکھی تو کبھی مغربی ممالک جن کی وجہ سے دہشت گردی ہوتی رہی‘ ‘ ان کی دوستی دیکھی۔ اس سب کے بیچ پاکستان کے عوام کے معاشی‘ معاشرتی حالات تقریباً وہی ہیں جو آج سے 28 سال پہلے تھے۔ جن اداروں‘ جن لوگوں پر 28 سال پہلے ہم فخر کیا کرتے تھے یا تو وہ ختم ہوچکے یا انتقال کرگئے اور پاکستان کے عوام کا دکھ درد اور تکلیف‘ نظام ‘ شخصیات ‘ سسٹم کے خلاف وہی ہے جوکہ 26 ستمبر 1992ءکو تھا۔ 100 فیصد بہتری تو کہیں نہیں آتی البتہ پاسنگ مارکس 40 فیصد ہوں اور 28 سال سے پاکستانی عوام اس کو نمبر دیں تو شاید یہ نظام پاس بھی نہ ہوسکے اور فیل تصور کیا جائے لیکن ہمارا مذہب‘ ہمارا اللہ‘ ہمارا قرآن اور ہمارے پیارے نبی ﷺ نے ہمیں سکھایا ہے کہ ”مایوسی کفر ہے“ لہٰذا ڈٹ کر حالات کا مقابلہ کرنا اور منفی چیز میں سے بھی مثبت سوچ لے کر چلنا ہی کامیابی کی نشانی ہے اور اللہ انہی کو کامیاب کرتا ہے جو مستقل مزاجی سے اپنے حق اور نظام کی درستگی کے لئے جہد مسلسل کرتے ہیں۔
ہمیں امید نہیں چھوڑنی‘ مایوس نہیں ہونا کہ ملک کے نظام کے اندر بہت سی خرابیاں ہیں لیکن بہرحال یہ ملک ہماری‘ میری‘ آپ کی آزادی کی نشانی ہے۔ یہ ہمارا گھر ہے جسے ہم نے ہی ٹھیک کرنا ہے اور سب سے پہلے یہ اصلاح اپنے آپ سے شروع کرنی ہے۔ جب ہم اپنے آپ کوٹھیک کریں گے تو ایک ایک کرکے سب ٹھیک ہوتا چلا جائیگا اور وہی ہنستے مسکراتے چہرے نظر آئیں گے جیسے اس کورونا وباءسے قبل ہمیں نظر آتے تھے۔ پھر وہی فیملی فیسٹاز (Family Fiesta’s)‘ پھر وہی خوشیاں‘ رونقیں لوٹیں گی۔
گزشتہ ایک سال انتہائی پریشانیوں اوردکھوں پرمشتمل تھا‘ ہم نے دنیا بھر میں لاکھوں اموات کے بارے میں پڑھا اور سنا‘ پاکستان میں بھی اس وباءنے بڑی تیزی کے ساتھ اپنے رنگ دکھاتے ہوئے قریباً 8ہزار جانیں لیں اور اب دوبارہ اس میں تیزی (Peak) آرہی ہے۔ ہمیں ابھی اس سے لڑنا ہے‘ ہمیں اس کا مقابلہ بھی کرنا ہے لیکن جیسے کہتے ہیں ہرمشکل میں کوئی نئی امید جنم لیتی ہے‘ نئی ترکیب ‘ کوئی نیا سبب نکلتا ہے اور طریقہ وجود میں آتا ہے۔ اس کورونا وباءکے سبب پاکستان کا صحت کا نظام دو سال پہلے سے آج کئی گنا بہتر ہے۔ ہمارے ہسپتالوں میں اس وباءسے نمٹنے کے لئے وینٹی لیٹرز‘ نئے بیڈ‘ نئے طریقہ کار‘ نئی ایجادات کا تجربہ کیا جارہا ہے‘ نئی ادویات آرہی ہیں جوکہ آنے والی نئی نسلوں کے لئے ایک بہتری کی امید ہے۔ اگر ایک اندھیری سرنگ میں دور روشنی کی کرن اس پہلے سے بہتر صحت کی سہولتوں کی صورت میں نظر آرہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ روشنی موجود ہے‘ امید موجود ہے‘ اس لئے مایوسی کفر ہے۔ خبریں کے 28 سالوں میں خاص کر گزشتہ ایک سال دوسرے شعبہ جات کی طرح میڈیا انڈسٹری کے اوپر جو حالات گزرے اس میں کام کرنے والے لوگوں پر جو مشکلات آئیں اس کی مثال شاید پہلے نہ ملے لیکن کوشش کرنا اور اس کا صلہ اللہ سے لینا یہ مومن کی نشانی ہے اور ہم سب مسلمان اور پاکستانی ہونے کے ناطے اللہ کی ذات سے بہتری کی امید اور ایمان رکھتے ہیں ہم کوشش کرتے رہیں گے تو کامیابی ضرور ملے گی۔ خبریں گروپ اوراس میں کام کرنے والے کارکنان اور اس کو پڑھنے والے سب خبریں فیملی کا حصہ ہیں۔ آئےے مل کر وعدہ کریں کہ سب سے پہلے اصلاح کریں گے اپنے آپ کی تاکہ اصلاح ہو اس نظام کی اور اصلاح ہو پاکستان کی۔