لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ وبائی امراض سے تحفظ اور پھیلا روکنے کے آرڈیننس کا صوبہ بھر میں نفاذ ہوگیا ہے، عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ یہ ایک مشکل وقت ہے، ہمیں مشکل فیصلے لینا ہوں گے، کرونا اور اس جیسی وبا سے عوام کو بچانے کے لئے آرڈیننس میں اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ٹویٹ میں کہا کہ ایمرجنسی حالات اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ آرڈیننس جاری کیا گیا ہے، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے آرڈیننس کے اہم نکات بھی ٹویٹ کر دیئے، آرڈیننس کے مطابق وبا کے پھیلا کی صورت میں تمام غیر سرکاری ڈاکٹرز اور پرائیویٹ ہسپتالوں کو وبائی امراض کے مریضوں کو سنبھالنے اور انکا علاج کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے، حکومت کسی بھی طرح کی پابندی کہیں بھی لاگو کرسکتی ہے، لوگوں پر اپنے بچوں کو سکولز یا اجتماعات میں بھیجنے کی پابندی عائد کرسکتی ہے، جاں بحق ہونے والے افراد کی میتوں کو سنبھالنے، تدفین اور منتقلی سے متعلق پابندیاں لگانے کا اختیار ہوگا، مختلف تہواروں، اجتماعات، گروہوں اور لوگوں پر کسی بھی کے اکٹھ پر پابندی لگانے کا اختیار ہوگا۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ وبائی امراض سے تحفظ اور پھیلا روکنے کے آرڈیننس کا صوبہ بھر میں نفاذ ہوگیا ہے، یہ ایک مشکل وقت ہے، ہمیں مشکل فیصلے لینا ہوں گے، کرونا اور اس جیسی وبا سے عوام کو بچانے کے لئے آرڈیننس میں اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ٹویٹ میں کہا کہ ایمرجنسی حالات اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ آرڈیننس جاری کیا گیا ہے، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے آرڈیننس کے اہم نکات بھی ٹویٹ کر دیئے، آرڈیننس کے مطابق وبا کے پھیلا ﺅ کی صورت میں تمام غیر سرکاری ڈاکٹرز اور پرائیویٹ ہسپتالوں کو وبائی امراض کے مریضوں کو سنبھالنے اور انکا علاج کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے، حکومت کسی بھی طرح کی پابندی کہیں بھی لاگو کرسکتی ہے، لوگوں پر اپنے بچوں کو سکولز یا اجتماعات میں بھیجنے کی پابندی عائد کرسکتی ہے، جاں بحق ہونے والے افراد کی میتوں کو سنبھالنے، تدفین اور منتقلی سے متعلق پابندیاں لگانے کا اختیار ہوگا، مختلف تہواروں، اجتماعات، گروہوں اور لوگوں پر کسی بھی کے اکٹھ پر پابندی لگانے کا اختیار ہوگا۔آرڈیننس کے تحت حکومت کو کسی بھی جگہ کو بند کرنے، سیل کرنے داخل ہونے یا باہر نکلنے پر پابندی کا اختیار ہوگا، ڈپٹی کمشنر کے پاس مخصوص مدت کے لیے مخصوص علاقوں پر کسی بھی آمد و رفت کی پابندی لگانے کا اختیار ہوگا، کسی بھی بیمار یا بیماری پھیلانے والے شخص کی مخصوص جگہوں پر منتقلی اور وہاں رکھے جانے کا اختیارہوگا۔عوام الناس کی کسی وقت کسی بھی جگہ سکریننگ کا اختیار ہوگا، ہر شخص کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ کسی بھی بیمار کو جانتا ہو تو سرٹیفائیڈ میڈیکل آفیسر کو اطلاع دے، عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں سزائیں اور جرمانے عائد ہوں گے۔آرڈیننس کے مطابق کسی ایک شق کی خلاف ورزی پر دو ماہ قید اور پچاس ہزار جرمانہ ہوگا، ایک سے زائد کی خلاف ورزی پر 6 ماہ قید 1 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، کسی ادارے کی جانب سے خلاف ورزی پر پہلی دفعہ 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، ایک سے زائد مرتبہ خلاف ورزی پر 3 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہوگا، قرنطینہ سنٹر یا علاج کی جگہ سے فرار کی صورت میں سزا اور جرمانہ ہوگا، پہلی دفعہ فرار یا کوشش کی صورت میں 6 ماہ قید 50,000 جرمانہ ہوگا، دوبارہ ایسی کوشش کی صورت میں 18 ماہ قید 1 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔