تازہ تر ین

ملیریا اور گلے کی اینٹی بائیوٹک کھانے سے کرونا کا خاتمہ یقینی فرانسی سائنسدانوں کا دعویٰ

پیرس‘ واشنگٹن‘ اسلام آباد (نیٹ نیو) کیمبرج یونیورسٹی کے شعبہ سیاست وبین الاقوامی مطالعے کے سینئر فیلو مارٹن جیکوئس نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں وبا سے نمٹنے کے لئے چین میں حکومتی صلاحیت کسی بھی مغربی ملک کی جانب سے حاصل کی جانے والی استعداد سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ اور کہیں زیادہ قابل ہے۔یہ بات انہوں نے گلوبل ٹائمز کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نےکہا کہ میرے خیال میں شروع کے ایک یا دوماہ کے لئے مغربی ممالک میں بہت زیادہ تنقید ہوئی جو اب بھی جوں کی توں ہے۔ لیکن چین کی جانب سے کرونا وائرس سے انتہائی موثر انداز سے نمٹنے کی وجہ سے مغرب کے اس موقف کوپذیرائی ملنا ختم ہو رہی ہے۔ فرانسیسی سائنس دانوں نے دعوی کیا ہے کہ ملیریا کے علاج کےلیے استعمال ہونے والی دوا اور اینٹی بائیوٹک دوا azithromycin ملاکر استعمال کی جائیں تو کرونا کی شدت میں کمی آسکتی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کے انڈسٹریل شہر ووہان سے پھیلنے والی والی ہلاکت خیز وبا کرونا نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کے باعث اب تک 10 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔فرانسیسی سائنس دانوں اور طبی ماہرین نے نئی تحقیق میں دعوی میں کیا ہے کہ ملیریا کے علاج کےلیے استعمال ہونے والی دوا Hydroxychloroquine اور اینٹی بائیوٹک دوا azithromycin کا امتزاج وائرس کی شدت کو کم کرسکتا ہے۔یہ تحقیقی رپورٹ جریدے انٹرنیشنل جرنل آف اینٹی مائیکروبیل ایجنٹس میں شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ فرانس میں وائرس کے 30 مریضوں پر اس کا تجربہ کیا گیا جس میں کچھ مریضوں کو صرف ملیریا کی دوا کھلائی گئی جبکہ کچھ مریضوں کو دونوں ادویات ملاکر کھلائی گئی اور 6 مریضوں کو کوئی دوا نہیں کھلائی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تحقیق اس وقت شروع ہوئی تھی جب چین میں ان دونوں ادویات کے امتزاج سے کوویڈ 19 کی شدت میں کمی آرہی تھی اور مریضوں کی حالت بہتر ہورہی تھی۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انسداد ملیریا والی دوا بھی علاج کے طور پر موثر ہے مگر جب دونوں ادویات کو ایک ساتھ استعمال کرایا گیا تو وہ زیادہ موثر ثابت ہوئیں۔ امریکہ نے ملیریا کی دوا کلوروکین کی نئے مہلک کرونا وائرس کے علاج کے لئے استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ انتہائی متعدی نول کرونا کووڈ 19وائرس چھینکنے اور کھانسنے سے پیدا ہونے والی ہوائی بوندوں کے اندر کئی گھنٹوں اور سطحوں پر کئی روز تک قابل عمل اور متعدی رہ سکتا ہے۔یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ادارہ برائے متعدی امراض اور الرجی(این آئی اے آئی ڈی)کے سائنسدانوں کی ایک نئی تحقیق کے مطابق کرونا کووڈ 19وائرس ہوا میں بوندوں (مائیکرو سکوپک ڈراپلیٹس) میں کئی گھنٹوں اور سطحوں پر کئی روز تک متحرک اور متعدی رہ سکتا ہے۔سائنسدانوں نے ایک خصوصی آلہ استعمال کیا جس نے کھانسی یا چھینکنے میں پیدا ہونے والے خوردبینی بوندوں کی نقل تیار کی گئی اور ہوا میں انہیں چھوڑا گیا۔نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق وائرس، ائر ڈراپلیٹس جو کہ کھانسے اور چھینکنے سے بنتے ہیں میں کم از کم تین گھنٹے ہوا میں ہی متعدی اور متحرک شکل میں رہ سکتا ہے تاہم سائنسدانوں کے مطابق وائرس کے آدھے ذرات کو اگر وہ ایروسول بوندوں میں ہوں تو ان کے اپنے افعال کو کھونے (ڈی فنکشن ہونے) میں تقریبا 66 منٹ لگتے ہیں۔روکی ماو¿نٹین لیبارٹریز میں نیلجے وین ڈورملین کی سربراہی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق ،اس کا مطلب یہ ہے کہ مزید ایک گھنٹہ اور چھ منٹ کے بعد ، وائرس کے تین چوتھائی ذرات لازمی طور پر غیر فعال ہوجائیں گے لیکن 25 فیصد پھر بھی قابل عمل رہیں گے۔  تیسرے گھنٹے کے اختتام پر قابل عمل وائرس کی مقدار کم ہوکر 12.5 فیصد رہ جائے گی۔ سٹینلیس سٹیل پر ، وائرس کے آدھے ذرات کو غیر فعال ہونے میں 5 گھنٹے 38 منٹ لگتے ہیں۔ پلاسٹک پر ،ان کی نصف حیات 6 گھنٹے 49 منٹ کی ہے ، محققین کے مطابق گتے یا کارڈ بورڈ پر اس کی نصف زندگی ساڑھے تین گھنٹے ہوتی ہے، لیکن محققین کا کہنا تھا کہ ان نتائج میں بہت زیادہ تغیر موجود ہے “لہذا ہم احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں” ۔ تحقیق کے دوران وائرس کے زندہ رہنے کا سب سے کم وقت تانبے پر تھا ، جہاں آدھے وائرس 46 منٹ میں ہی غیر فعال ہو گئے تھے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv