لاہور(ملک مبارک سے) محکمہ لائیوسٹاک کی نااہلی یا چشم پوشی لاہور کی ڈیڑھ کروڑ ابادی کو ناقص گوشت کھانے پر مجبور کردیا ۔گوشت مافیا نے گھر گھر میں سلاٹر ہاوس کھول لئے جس میں مردہ لاغر جانور ذبیح کئے جانے کا انکشاف متعلقہ انتظامیہ نے اپنی مٹھی گرم کر کے خاموشی اختیار کر لی۔تفصیلات کے مطابق لاہور کے شہری اکیسویں صدی میں بھی لاغر، بیمار جانوروں کا مضر صحت گوشت کھانے پر مجبور یں۔ گوشت میں پانی شامل کرکے لوگوں کی جیب پرمزید ڈاکہ ڈالا جاتا ہے۔ لاہورمیں فروخت ہونیوالے گوشت کا بمشکل 25 سے 30 فیصد سرکاری مذبحہ سے شہریوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ باقی گوشت نجی سلاٹر ہاوسز میں انتہائی آلودہ، گندے ماحول میں ذبح ہونیوالے جانوروں کا ہوتا ہے، سابق دور میں لاہور میں بکر منڈی اور سلاٹر ہاوس کو لاہور شہر سے باہر شاہ پور کانجراں منتقل کیا گیا۔ نئے سلاٹر ہاوس میں اس وقت بمشکل 2500 سے 3000 بکرے اور 150 سے 250 گائے بھینسیں ذبح کی جاتی ہیں جبکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق لاہور کے شہریوں کی ضرورت 10000 بکرے اور 1000 سے زائد گائے، بھینس کا گوشت ہے یہ زائد گوشت لاہور کے مختلف علاقوں میں پھیلے نجی غیر قانونی سلاٹر ہاوسز میں جس ماحول میں ذبح کئے جانیوالے جانوروں کا ہوتا ہے اگر اسے دیکھ لیا جائے توگوشت کھانا مشکل ہو جائے۔ نجی غیر قانونی سلاٹر ہاوسز میں جانور کو ذبح کرتے ہی اس کی شہ رگ میں دباو کے ساتھ پانی ڈالا جاتا ہے یہ پانی جانور کے دل سے ہو کر شریانوں کے ذریعے جانور کے پورے جسم میں پہنچ جاتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق بکرے کے جسم میں 3 کلو اور گائے، بھینس کے جسم میں 10 کلو تک پانی پہنچایا جاتا ہے۔ اس طرح ہر بکرے کے گوشت کے ساتھ 2000 روپے کا ”پانی“ اور گائے بھینس کے گوشت کے ساتھ 3000 روپے کا ”پانی“ شہریوں کو خریدنا پڑتا ہے۔ غیر قانونی مذبحہ خانے لاہور کے تمام علاقوں میں موجود ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پرانی بکر منڈی درجنوں غیر قانونی سلاٹر ہاوس ہیں۔ جبکہ سبزہ زار، ٹھوکر نیاز بیگ، چوہنگ، بھیڑ گاوں، گرین ٹاون، لجنا چوک، 6بلاک ٹاون شپ، پھاٹک، قینچی، فیکٹری ایریا، بھٹہ چوک، قلعہ لچھمن سنگھ، راوی روڈ، ملک پارک، چوک سردار چپل، جلو موڑ، جلو پنڈ، کوٹ خواجہ سعید، شادباغ، چاہ میراں، سوامی نگر، بیگم کوٹ، لاجیت روڈ، ونڈالہ روڈ، شاہدرہ ٹاون سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں ہیں۔