تازہ تر ین

میوہسپتال میں چوہے دندناتے پھر رہے ہیں ،کرونا آگیا تو پھر کیا ہوگا،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ کرونا موزی مرض ے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے ہمارے لئے تشویشناک بات ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان ووہان کا علاقہ جس میں اصل میں بیماری ہے وہاں تو روک دیا گیا ہے باقی دوسرے ممالک کے علاقوں سے پاکستانی واپس آ رہے ہیں۔ چنانچہ دو فلائٹس پاکستان آ چکی ہیں۔ باقی ملکوں میں تو یہ بندوبست کیا گیا ہے امریکہ میں تو ہسپتال خالی کر کے مشکوک مریضوں کو رکھا گیا ہے مگر ہمارے ہااں جیسے مثال کے طور پر لاہور کا سب سے بڑا ہسپتال میوہسپتال، سروسز ہسپتال بڑا ہسپتال ہے۔ میو تو قدیم ترین ہسپتال ہے۔ لیکن ان دونوں ہسپتالوں میں صفائی کی حالت ازخود کافی ناگفتہ بہ ہے۔ میوہسپتال میں وارڈوں میں بستروں کے نیچے پھر رہے ہیں حالانکہ کہا جاتا ہے کہ یہ بیماری چوہوں سے ہی پھیلی تھی اور چوہے، چمگادڑ، سانپ اس قسم کی چیزیں کھانے سے تو بیماری چین میں پھیلی تھی۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ خدا نہ کرے کہیں ایک کیس بھی اس قسم کا سامنے آ گیا کہ یہاں پہنچنے کے بعد جو مریض ہیں جن کو 14 دن کے لئے الگ رکھا گا ہے ان میں سے اگر کوئی مرگیا ہو گیا تھا تو بہت ہی خطرناک بات ہے اس سے ایک سنسنی پھیل جائے گی۔ اللہ کرے ایسا کوئی واقعہ پیش نہ آئے۔ لیکن جہاں تک ہمارے ہسپتالوں کی صفائی کی صورت حال ہے وہ اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ سروسز ہسپتال یا میوہسپتال ہو ان میں چوہے بے تحاشا پھر رہے ہیں۔ ہمارے ہاں اتنے وسائل نہیں ہیں ورنہ جیسے منشی ہسپتال ہے یا اس طرح کا اور کوئی ہسپتال ہے تو کوئی ہسپتال خالی کروا کے اس میں ان مریضوں کو رکھنا چاہئے تھا۔ بڑا خطرناک ہو گا کہ ان مریضوں کو مشکوک حالت میں دوسرے عام مریضوں کے ساتھ رکھا جائے تو اس سے بہت خطرناک نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں۔ خدا کرے کہ ہم محفوظ رہہیں سچی بات یہ ہے کہ اس میں بڑا خوف آتا ہے کہ انہیں ہسپتالوں میں ان مریضوں کو رکھا جائے جن کو 14 دن الگ رکھنا ضروری ہے اس سے کافی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ڈنمارک میں خاکوں کے حوالے سے جو صورت حال پیش رہی اب دوبارہ ڈنمارک کی جانب سے ایک اور بیہودہ ہتھکنڈہ ایک اخبار کے اندر کارٹون شائع کیا گیا چین کے جھنڈے کے اوپر کرونا کی شکل میں 5 سٹار کو کرونا کی شکل دی گئی ہے جس پر کافی برہمی کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس پر ضیاشاہد نے کہا کہ ہم سب کو اللہ سے دُعا مانگنی چاہئے کہ خداوند کریم سب کو محفوظ رکھے۔ چین کے خلاف پروپیگنڈا بیکار ہے کیونکہ یہ ساری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔ جس طرح سے دوسرے ملکوں میں اس کو رکھا گیا ہے۔ اس طرح ایسے مریضوں کو جو وہاں سے آئے ہیں اصل میں ان کو الگ رکھنا چاہئے۔ جن مریضوں کو الگ رکھنا صروری ہے گار ان ہسپتالوں میں رکھنا ہے وہاں چوہے پھر رہے ہیں تو پھر تودعائیں کرنی چاہئے کہ یا اللہ تو ہماری حفاظت کر۔ ڈنمارک اور ناروے دو ملک ایسے ہیں کہ انہوں نے آزادی صحافت کے نام پر ہر قسم کی چیزروا رکھی ہے چین کے جھنڈے کے سٹار کے ساتھ ایسی علامت بنانا اور ان کو ظاہر کرنا کہ وہاں کرونا پھیلا ہوا ہے یہ بہت گھٹیا حرکت ہے۔ ہماری صوبائی وزیر صحت خود ڈاکٹر ہیں یاسمین راشد اور بہت قابل ڈاکٹر ہیں یقین ہے کہ وہ ہر اقدام اٹھائیں گی جو ان کے بس میں ہے۔ لیکن ترجمان کا اس کو لائٹ لی لینا کہ اگر ہسپتال میں چوہے ہیں ان چوہوں میں وائرس نہیں ہے بچگانہ بات ہے چوہے چوہے ہوتے ہیں کہ کس طرح سے ثابت کیا جائے گا کہ ان چوہوں میں وائرس ہے یا نہیں ہے۔ فوری طور پر ہسپتال کو چوہوں سے پاک کرنا چاہئے۔ باہر کے ملکوں میں بندوبست کیا گیا ہے کہ الگ ہسپتالوں میں رکھا جائے 14 دن الگ رکھنا ضروری ہے۔ یہ بات ممکن اتنے ہسپتال موجود نہیں ہے کہ مریضوں کو الگ رکھا جائے۔ عام مریضوں کے ساتھ رکھنا خطرناک ہو سکتا ہے۔
وزیراعظم نے چائنا کی حدود استعمال کی ہے۔ پہلی مرتبہ عمران خان نے جانا تھا تو وہ نہیں جا سکے تھے اس سے بڑے شکوک، شبہات پیدا ہوئے اس پر ترکی نے بھی کمنٹس دیئے ملائیشیا نے بھی اعتراض کیا تھا۔ اچھی بات ہے کہ وزیراعظم اور وزیرخارجہ ملائیشیا پہنچے ہیں جو خطرہ محسوس کیا جا رہا تھا وہ ختم ہو جائے گا۔ یہ ان شکوک و شبہات کا مداوا ہو گا جو پاکستان کی شمولیت نہ کرنے سے پیدا ہوا تھا کہ دباﺅ کے تحت پاکستان نے شرکت نہیں کی تھی۔ پاکستان کے کانفرنس میں نہ جانے سے جو امیج ابھرا تھا وہ دوبارہ بحال ہو جائے گا۔ ٹرائیکا کو دھچکا پہنچا تھا میں تلافی کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگرچہ ہم دیر سے جا رہے تھے۔ دورہ اقوام متحدہ کے دوران ترکی، پاکستان اور ملائیشیا نے جو فیصلہ کیا تھا۔ خاص طور پر عالم اسلام کے لئے ایک نیوز ایجنسی بنائی جائے اس کی دوبارہ بات شروع ہونی چاہئے۔ آئی ایم ایف کی تیسری قسط جاری کر دی گئی ہے۔ جب بھی آئی ایم ایف کے پاس جانے کی جب بھی بات ہوئی ہے پہلے یہ ہو کیا گیا کہ ہم جائیں گے تو پھر کہا گیا کہ ہم کہیں جائیں گے مہنگائی کی شدت کی وجہ سے حکومت مجبور ہو گئی ہے کہ سبسڈی دے کر کچھ قیمتیں بہتر کر سکیں گے تو بہتر ہو گا۔جو کسٹم افسروں کو فارغ کیا جانا اس بات کی دلیل ہے گندم باہر بھیجے میں ان لوگوں کا ہاتھ تھا۔ جب ملک میں گندم کی کمی ہے تو باہر بھیجنا بہت برا اقدام تھا کہیں نہ کہیں غلطی ضرور ہو رہی ہے اچھی بات ہے ساتھ ساتھ غلطی کو پکڑا بھی جا رہا ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ خود ڈاکٹر اشفاق صاحب جب حکومت سے منسلک تھے تو بھی آئی ایم ایف کے پروگرام چلتے تھے اور آئی ایم ایف سے لون لئے جاتے تھے۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv