تازہ تر ین

احساس پروگرام سے غریبوں کی مدد ہو گی ،عوام کو سبسڈی دی جاتی تو زیادہ بہتر ہوتا،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ صورتحال ایسی ہے ہ ہر اتحادی زیادہ حاصل کرنا چاہتا ہے دوسری طرف یہ تحریک انصاف کی غلطی ہے کہ اگر انہوں نے کوئی تحریری معاہدہ کیا تھا تو انہیں چاہئے تھا کہ اس پر عمل کرتے۔ اس سے انحراف نہ کرتے۔ میرا نہیں خیال کے ق لیگ والے پیچھے ہٹیں گے لیکن جو معاملات طے ہوئے تھے تو اس پر عمل ہونا چاہئے اگر وزارتوں کی یقین دہانیاں کروائی تھیں تو دیں۔ اس سے پہلے کامل علی آغا صاحب جو پی ٹی آئی کے سپورٹر ہوتے تھے وہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ہم سے یقین دہانیوں پرعمل نہیں کیا گیا۔ صورت حال یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی کو پہلی مرتبہ حکومت کرنے کا موقع ملا تھا بعض باتیں یہ زبانی کہہ چیئے ہیں ان کو تحریری باتیں سامنے نہیں لاتے پھر جوں جوں حالات خراب ہوتے جاتے ہیں تو پھر اتحادی اپنی اہمیت بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔ چودھری برادران اپنا پورا اثرورسوخ استعمل کر رہے ہیں چنانچہ بہاولپور سے ان کے وزیر مسلسل کافی عرصہ سے مطالبے کر رہے ہیں اور ان کے مطالبات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مونس الٰہی کو یہ نہیں کہنا چاہئے تھا کہ وزیراعظم ان کو پسند نہیں کرتے اگر انہوں نے ایسا محسوس کیا ہے تو عمران خان کو ایسا تاثر نہیں دینا چاہئے تھا اتحادیوں کو کبھی نہیں چھوڑتے۔ اگر اتحاد کرتے ہیں تو پھر اس کو نبھاتے ہیں صورت بڑی دلچسپ ہے چودھری پرویز الٰہی بڑے سیاستدان ہیں اور ان کا اپنا مقام ہے اگر انہوں نے جو کہا ہے تو سوچ سمجھ کر کہا ہو گا آپ کو یاد ہو گا کہ انہوں نے اپنے دور میں ایک نیا عہدہ کری ایٹ کروا لیا تھا ڈپٹی وزیراعظم کا اور انہوں نے اپنی بات منوا لی تھی اب بھی اس پوزیشن میں ہیں کہ وہ اپنی بات منوا لیں۔
ضیا شاہد نے کہا ہے کہ فی الحال تو ن لیگ اتنی متحرک نہیں ہے وہ تو دفاعی پوزیشن میں ہے۔ ایک تو ان کے لیڈر کی طبیعت خراب ہے ان کا علاج چل رہا ہے۔ دوسرا یہ کہ جو شہبازشریف پر فی الحال وہ اس سے پیچھا چھڑا رہے ہیں۔ ن لیگ کو مریم نواز کے بیانیے کی وجہ سے مشکلات پیش آئیں شہباز شریف کے صاحبزادے ملک سے باہر ہیں دوسرے صاحبزادے بڑی مشکل سے پروڈکشن آرڈر پر رہا ہو کر اسمبلی میں آئے ہیں وہ فی الحال دفاعی پوزیشن میں ہیں زیادہ ایگریسو نہیں ہیں۔ احساس کفالت پروگرام سے غریب عورتوں کو لگی بدی رقم مل سکے گی زیادہ بہتر ہوتا کہ کچھ چیزوں کو سبسڈی دیتے، کچھ قیمتیں کم کر دی جاتیں اس طرح سے تو صرف سلیکٹڈ لوگوں کو مدد ملے گی ان کے علاوہ عام آدمی کو زیادہ فائدہ نہیں ہو گا۔ اصل بات یہ ہے کہ لوگوں کو ریلیف نہیں مل رہا۔ 7 لاکھ افراد کو2 ہزار ماہانہ مل بھی جائے تو عام آدمی کو جو مہنگائی سے بے تحاشا طور پر تنگ ہے اس کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ملے گا۔ بہت زیادہ مہنگائی ہے 2 ہزار سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا البتہ کچھ ریلیف مل جائے گا۔ سندھ میں ساتویں جماعت کی کتاب مطالعہ پاکستان میں تبدیلی مناسب نہیں تاریخی حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہئے اس پر کوئی غلطی ہوئی ہے تو فوری طور پر اس کا ازالہ ہونا چاہئے۔ اس سے ناپسندیدگی کی فضا پیدا ہو گی اور بلاوجہ انتشار کی کیفیت سامنے آئے گی۔ ایک تو بلاول بھٹو زرداری ایم کیو ایم کو حکومت میں شامل ہونے کی آفر کر رہے ہیں۔ دوسری طرف کتابوں میں سے ان کی چیزیں نکال کر بتائی جا رہی ہیں کہ وہ مہاجروں کے بارے میں کیا نقطہ نظر رکھتے ہیں ایسے میں ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کی آفر قبول نہیں کرے گی۔ بنیادی طور پر پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی سوچ میں بڑا فرق ہے یہ فرق اس کتاب کے مندرجات سے بھی ظاہر ہوتا ہے ان کا نقطہ نظر اور پیپلزپارٹی کا نقطہ نظر اور ہے۔ شہری علاقوں میں ایم کیو ایم کی تعداد زیادہ اور دیہی علاقوں میں زیادہ تعداد پیپلزپارٹی کی ہے۔ کرونا وائرس کے بارے میں جب تک یہ بات واضح نہیں ہو جاتی کہ بیماری کس پوزیشن میں ہے۔ اس پر کنٹرول ہوا ہے یا نہیں لوگووں کے چائنا کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھتے جائیں گے۔ یہ افواہیں بہت زیادہ ہیں۔ اب ایسے مریضوں کو ملک کے اندر لانا جن کے اندر کوئی نہ کوئی وائرس موجود ہو ملک میں وائرس لانے کے مترادف ہے لہٰذا اس کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ اتنے بڑے پیمانے پر اچانک معاملہ سامنے آیا ہے اس کے فوری طور پر سدباب نہیں ہو سکتا ہے کیا کسی خاص علاقے میں بیماری ہے یا سبھی پاکستانی وہاں بیماری سے متاثر ہیں۔ جب تک تسلی بخش علاج سامنے نہ آ جائے اس وقت تک متاثرہ افراد کو ایسے الگ ہی رکھنا چاہئے۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv