اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مستحق اور پسی ہوئی خواتین کیلئے 200 ارب روپے کی لاگت سے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے فلاحی پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے، ماضی میں مستحقین کے فنڈز چوری ہوتے رہے اس کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے، غریب گھرانے کے بچوں کو سکالرشپ دینے کا پروگرام بھی جلد شروع کیا جائے گا، نئے پاکستان کا مقصد معاشرتی مساوات کو قینی بنانا ہے، نوجوانوں کیلئے قرضہ پروگرام ان کی فلاح و بہبود کیلئے کلیدی کردار ادا کرے گا۔ وہ جمعہ کو احساس کفالت پروگرام کے باقاعدہ اجراءکی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ چیئرپرسن احساس پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر، وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید، وفاقی وزرائ، وزراءمملکت، پارلیمانی سیکرٹریز اور ارکان پارلیمنٹ سمیت دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر مختلف مستحق خواتین میں احساس کفالت کارڈز تقسیم کئے۔ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ احساس پروگرام دباﺅ کے باوجود دیانتداری سے مستحق خواتین کیلئے ایک مضبوط سسٹم بنایا گیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 200 ارب روپے کے احساس پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستحق افراد کے ڈیٹا سے 8 لاکھ ایسے لوگوں کو نکالا گیا ہے جو اس کے مستحق نہیں تھے، حکومت چاہتی ہے کہ 200 ارب روپے براہ راست مستحقین تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ دکھی انسانیت کی مدد کرنے سے اﷲ کی برکت ساتھ ہوتی ہے اور کامیابی مقدر بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستحقین کا پیسہ چوری ہو رہا تھا جسے روکنے کیلئے احساس پروگرام میں ایک مو¿ثر سسٹم قائم کر دیا ہے، اب مستحقین کا پیسہ چوری ہونے کا خطرہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کفالت کارڈ ہولڈر کو مستقبل میں اسی کارڈ کے ذریعے یوٹیلیٹی سٹورز سے راشن کی فراہمی اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مشکل حالات کے باوجود پسے ہوئے طبقات کو ریلیف دینے کیلئے پرعزم ہے، کمزور طبقہ کا خیال رکھنا انسانی فریضہ بھی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت خواتین کے بینک اکاﺅنٹس کھولے اور انہیں سمارٹ فون دیئے جائیں گے جس سے ان خواتین اور بچوں کی معلومات تک رسائی کی فراہمی یقینی بنانے میں مدد ملے گی، کچھ عرصہ قبل دیہی علاقوں کے لوگ اتنی زیادہ معلومات نہیں رکھتے تھے تاہم ٹیلی فون کی سہولت میسر آنے کے بعد وہ ہر قسم کی معلومات رکھتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ غریب اور پسماندہ خواتین کیلئے دو ہفتوں میں ایک اور پروگرام شروع کیا جائے گا جس کے تحت انہیں گائے، بھینسیں اور مرغیاں فراہم کی جائیں گی جس سے ان کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، اسی طرح غریب گھرانوں کے بچوں کو تعلیمی وظائف دیئے جائیں گے، ان سب اقدامات کا مقصد پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے، ملک کے پیچھے رہ جانے کی ایک بڑی وجہ پسماندہ طبقات کو نظر انداز کرنا بھی ہے، غریب اور پسماندہ طبقات پر توجہ دینے والے ممالک نے ترقی کی ہے، چین نے 30 سال میں 70 لاکھ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکالا اور اب وہ معاشی طاقت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں کمزور طبقہ کی ذمہ داری ریاست نے اٹھائی جس کے بعد مسلمان عظیم قوم بن کر ابھرے، ماضی میں پسماندہ طبقات کو تعلیم، صحت اور انصاف جیسی سہولیات سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت 70 لاکھ خواتین کو کفالت کارڈز دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نوجوانوں کو بااختیار اور برسرروزگار بنانے کیلئے ہنرمند پاکستان پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت پانچ لاکھ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی جس سے یہ نوجوان اپنے پاﺅں پر کھڑے ہوں گے اور انہیں روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے، حکومت یوتھ قرضہ سکیم کے تحت نوجوانوں کو میرٹ پر قرضے فراہم کر رہی ہے، ان قرضوں سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کفالت پروگرام کا ڈیٹا سروے کے ذریعے اکٹھا گیا ہے، اس سے کمزور طبقات کی مختلف طریقوں سے مدد کا موقع ملے گا، یہ فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی جا رہی ہے، یہ وہ پاکستان ہے جس کا خواب قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ محمد اقبال نے دیکھا تھا۔