کراچی (مانامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کاروباری طبقے کو سہولتیں دینے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ہماری معاشی یم ہر وقت بزنس کمیونٹی کے لئے میسر ہوگی۔وزیراعظم عمران خان کا کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست کے دو بنیادی اصول تھے، وہ ریاست انصاف اور انسانیت کے اصولوں پر کھڑی تھی۔انہوں نے کہا کہ کمزور طبقے کے حقوق کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ تمام انسانوں کیلئے ایک ہی قانون اور ملک میں انصاف کا نظام سب کیلئے برابر ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم اپنی تقریروں میں جو ویژن بتایا کرتے تھے، وہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر مبنی تھے۔ ترقی یافتہ قومیں انہیں دو بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں مشکل حالات میں حکومت ملی لیکن ہم پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن اور سب سے آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔ پاکستان جس کا مقصد کے لیے وجود میں آیا تھا ہمیں اس کے لیے محنت کرنا ہوگی۔ انصاف اور ہمدردری سے دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا جا سکتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آگے لے کر جانے میں سرمایہ کاروں کا اہم کردار ہے۔ ان کو درپیش مسائل کو حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ بزنس کمیونٹی کی طرف سے بار بار نیب کا مسلہ سامنے آ رہا تھا۔ ہم نے بزنس کمیونٹی کو نیب سے الگ کر دیا ہے۔ حکومت کاروباری طبقے کو سہولتیں دینے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ہماری معاشی ٹیم ہر وقت بزنس کمیونٹی کے لئے میسر ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ 2023 تک میں بھولنے نہیں دوں گا کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان ملا تھا۔ ہمیں سوئیڈن کی اکانومی نہیں ملی تھی۔ ہم اپنی پرفارمنس کے بارے میں بتاتے رہیں گے۔انہوں نے بتایا کہ نئے نیب آرڈیننس کے ذریعے بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ ہماری حکومت سمال اور میڈیم انڈسٹریوں کی بھرپور معاونت کرے گی۔ شرح سود اس وقت اوپر ہے، انشا اللہ جلد نیچے آ جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری آئے۔ ملک میں روزگار کے لئے سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں۔ سیاحت کے شعبے میں بہتری لا کر نوجوانوں کیلئے نوکریوں کے مواقع ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے بزنس کمیونٹی کیلئے کاروبار میں مزید آسانیاں پیدا کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو فروغ دیں، پاکستان کی ترقی میں تاجر برادری اور سرمایہ کاروں کا اہم کردار ہے، معاشی استحکام کے بعد شرح نمو میں اضافہ ہمارا ا گلا ہدف ہے، چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کیلئے سہولیات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے، سیاحتی شعبہ کو فروغ دے کر نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے خواہاں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ایوارڈز تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا، وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی زیدی، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد، گورنر سندھ عمران اسماعیل، گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان اور گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر سمیت 25 بڑی بزنس کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو ترقی کی منازل پر صف اول میں لے کر جانا ہمارا وژن ہے، علامہ محمد اقبال نے اپنے کلام میں فلاحی ریاست کا ذکر کیا ہے جبکہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے اسی مقصد کے تحت پاکستان حاصل کیا تھا۔ پاکستان جس مقصد کیلئے معرض وجود میں آیا تھا، ہمیں اس کیلئے محنت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ انسانیت اور انصاف کے سنہری اصولوں پر قائم تھی، آج بھی دنیا کی ترقی یافتہ قومیں انہی دو بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہیں، انصاف اور ہمدردی کی بنیادپر دنیا میں نمایاں مقائم حاصل کیا جا سکتا ہے۔مسلمانوں نے انہی بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہر شعبہ میں دنیا کی قیادت کی۔ ان اصولوں میں تجارت، خارجہ پالیسی سمیت ہر شعبے سے متعلق وژن پنہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد ریاست مدینہ کی طرز پر رکھی گئی، ان اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ملک ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں بزنس کمیونٹی کا اہم کردار ہے، حضرت محمد بھی تاجر تھے، کاروبار سے سرمایہ کاری کو فروغ ملتا ہے اور اس کے بغیر قوم آگے نہیں بڑھ سکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین نے اپنی بہترین پالیسیوں کی بدولت ترقی حاصل کی، چین نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکالا، یہ ہمارے لئے رول ماڈل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کاروباری مواقع کو آسان بنانا ترجیحات میں شامل ہے، بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیوں کی فراہمی اور ترقی سے ملکی معیشت مستحکم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دانشمندانہ اقدامات کے باعث پاکستان میں کاروبار میں آسانیوں کے حوالے سے درجہ بندی میں 28 پوائنٹس بہتری آئی ہے حالانکہ 2013ءسے 2018ءکے دوران پاکستان اس درجہ بندی میں 28 پوائنٹس نیچے گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نئے نیب آرڈیننس کے ذریعے تاجر برادری کیلئے مزید آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں کیونکہ بزنس کمیونٹی نیب کے خوف کا شکار تھی۔ اس آرڈیننس کے تحت نیب بزنس کمیونٹی سے پوچھ گچھ نہیں کر سکتا، یہ کام ایف بی آر اور دیگر اداروں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو انتہائی مشکل حالات میں حکومت ملی، ایک سال کے دوران بہت سی کامیابیاں حاصل کیں، 2023 ءتک ماضی کی حکومتوں کی نااہلیوں سے عوام کو آگاہ کرتے رہیں گے۔ عوام کو بتاتے رہیں گے کہ کس طرح کی معیشت، ادارے اور ملک ملا تھا۔ پانچ سال کے دوران اپنی کارکردگی بھی پاکستان کے عوام کے سامنے رکھتے رہیں گے تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ ان پانچ سال میں ہماری کارکردگی کیا رہی۔ عمران خان نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ہو، ماضی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں، ہم چاہتے ہیں کہ تاجر برادری کیلئے کاروباری آسانیاں پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کے مسائل کے حل کے حوالے سے حکومت کی معاشی ٹیم ہر وقت دستیاب ہو گی، میں خود بھی تاجروں سے ان کے مسائل کے حل کے حوالے سے ملاقاتیں کروں گا اور انہیں یقین دہانی کراتا ہوں کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونگے۔ عمران خان نے کہا کہ 60ءکی دہائی میں سوشلزم کو فروغ ملا جس میں کمزور طبقے کی ذمہ داری ریاست کی ذمہ داری تھی تاہم اس سے سرمایہ کاری سے متعلق منفی تاثر پیدا ہوا حالانکہ بزنس میں منافع ہو گا تو لوگ کاروبار کریں گے۔ ہم سرمایہ کاری سے متعلق منفی سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لوگوں کو کاروبار میں منافع کیلئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ 2019ءمیں متعدد چیلنجز درپیش تھے جس میں کرنٹ خسارہ، روپے پر دباﺅ، 110 ارب ڈالر کے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی سمیت دیگر چیلنجز درپیش تھے۔ اب روپیہ مستحکم ہوا ہے۔ 2019ءاستحکام کا سال تھا اور 2020ءترقی کا سال ہے۔ صنعتوں کو مراعات دینے کی کوشش کر رہے ہیں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ کیلئے تاجروں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2020ءمیں کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ سے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونگے، سرمایہ کار سیاحتی شعبہ میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ پاکستان کو سیاحت کیلئے نمبرون ملک قرار دیا گیا ہے، اس شعبہ کے فروغ سے بھی نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونگے۔ اس شعبہ کی ترقی سے ملک میں ڈالر کی فراوانی ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ ہر سال 80 ارب ڈالر سیاحت سے کماتا ہے۔ ہمارے ناردرن ایریاز کا علاقہ سوئٹزرلینڈ سے دگنا ہے، اندرون ملک سے سیاح ناردرن ایریاز کا رخ کر رہے ہیں جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بھی اس علاقے کی سیاحت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے ایوارڈ حاصل کرنے والے تاجروں کو مبارکباد بھی پیش کی۔ بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے تاجروں میں ایوارڈز بھی تقسیم کئے۔