نئی دہلی، مظفر نگر، گجرات، احمد آباد، لکھنو (نیٹ نیوز) بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف حتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے خلاف اب کئی دیگر حلقوں کے ساتھ ساتھ مسیحی رہنماو¿ں کی جانب سے بھی آوازیں بلند ہونے لگی ہیں۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ، جو ان احتجاجی مظاہروں کا مرکز ہے، میں کرسمس کے جشن کو مظاہرین کی جانب سے انوکھے انداز میں منایا گیا۔ مسیحی مکتب فکر کی کئی سرکردہ شخصیات جامعہ پہنچیں اور طلبہ کے ساتھشہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔ اس موقع پر بھارتی آئین کو پڑھا گیا اور اس کی پاسداری کا عہد کیا گیا۔ اس موقع پر دہلی کے انسانی حقوق کے کئی کارکنوں نے انقلابی گیت گائے اور کرسمس کا کیک کاٹا گیا۔ گزشتہ روز بھارتی عیسائی بھی مسلمانوں کے ساتھ متنازعہ شہریت بل کیخلاف احتجاج میں شامل ہو گئے۔وزیراعلیٰ مغربی بنگال نے تیسرے روز بھی جاری احتجاجی جلوس کی قیادت کی اور احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی کے متنازعہ شہریت بل پر اپنے صوبے میں عملدرآمد نہیں کروں گی۔ معروف بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے نے کہاہے کہ نیشنل رجسٹر فار سٹیزن شہریوںکے لئے ایک ڈیٹا بیس کے طور پر کام کرے گا ۔ انہوں نے دہلی یونیورسٹی میں ایک احتجاجی اجتماع میں کہاکہ شہریوں کا قومی رجسٹر ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف ہے۔اروندھتی رائے نے کہاکہ سرکاری عہدیدار قومی آبادی رجسٹر مہم کے تحت لوگوں کے نام ، پتے اور دیگر تفصیلات لینے کے لئے لوگوں کے گھروں کا دورہ کریں گے۔ وہ آپ کا نام ، فون نمبر لیں گے اور آدھار اور ڈرائیونگ لائسنس جیسی دستاویزات طلب کریں گے ۔ہمیں اس کے خلاف لڑنے کی منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ رائے نے کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنا اصل پتہ دینے کی بجائے مختلف پتہ درج کروائیں اور اپنا پتہ وزیر اعظم ہاو¿س،7 ریس کورس روڈ لکھوانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مضبوط بغاوت کی ضرورت ہوگی ، ہم لاٹھیوں اور گولیوں کا سامنا کرنے کے لئے پیدا نہیں ہوئے ہیں۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ظالمانہ اقدامات پر ایک ہندو طالبہ نے رد عمل کے طور پر مسلمان ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کے خلاف قانون پر احتجاج کی آگ مزید پھیل گئی ہے، بھارتی پولیس نے مسلمانوں کے گھروں پر حملے شروع کر دیے، مظفر نگر اور کانپور میں گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔احتجاج میں ہلاکتوں کی تعداد اب تک 28 ہو گئی ہے، جب کہ ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں۔دلی کی ایک ہندو طالبہ نے احتجاجا اعلان کیا ہے کہ میرے کسی ساتھی کو حراستی مرکز میں ڈالا گیا یا ہندو مسلم کے نام پر تفریق کی گئی تو میں بھی مسلمان ہو جا وں گی، مذہب تبدیل کر لوں گی، ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں، ایک کو گولی ماروگے تو دوسرا کھڑا ہوگا۔ بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش نے متنازعہ شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج میں شریک 200 سے زائد مظاہرین سے سرکاری جائیدادوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کی دھمکی دے دی۔ کرناٹک میں مسلم خواتین نے شہریت قانون کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرایا۔ شہریت قانون کے خلاف مسلم خواتین نے بھی بڑی تعداد میں سڑک پر اتریں اور پرامن طریقہ سے احتجاج کرتے ہوئے شہریت قانون کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف طلبائے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے احتجاج کا آٹھواں دن تھا۔ بنگلور کے قریب سوندیکوپاگاﺅں میں کرناٹک کا پہلا حراستی کیمپ تیار ہو گیا ہے، جہاں غیر قانونی طور پر ہندوستان آنے والے اور رہ رہے غیر ملکی شہریوں کو رکھا جائے گا۔