لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ جب رانا ثناءاللہ کو رفتار کیا گیا تھا کہ اینٹی نارکوٹکس والے کبھی کسی کو ثبوت کے بغیر گرفتار نہیں کرتے اور یہ بھی کہا کہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کے پاس مکمل ثبوت ہیں ویڈیوز، شواہد ہیں جس کی وجہ رانا ثناءاللہ کو گرفتار کیا۔ بہت سے دوستوں نے بھی کہا ہے کہ اس محکمے کا ریکارڈ بہت شاندار ہے۔ میں نے الطاف قمر صاحب جو ایڈیشنل آئی جی ہیں اور جو اینٹی نارکوٹکس میں رہے ہیں سے معلوم کیا ہے۔ ان کا بھی کہنا تھا کہ وہ کسی وجہ کے بغیر خواہ مخوا گرفتاریاں نہیں کرتے۔ دوسرا میں نے حامد سعید اختر سے پوچھا تھا کہ ان کا بھی کہنا تھا کہ اینٹی نارکوٹکس کے جو سربراہ ہوتے ہیں ان کا تعلق فوج سے ہوتا ہے فوجی لوگ کبھی کسی وجہ کے بغیر، کسی ثبوت نہ ہو گرفتاری نہیں کرتے۔ مجھے حیرت ہوئی کہ اول تو اس قسم کے معاملات میں گرفتار ہونا چاہئے تھا پھر ان کی رہائی عمل میں نہیں آنی چاہئے تھی اب عدالت نے ان کو چھوڑا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ استغاثہ جو تھا وہ جرم ثابت نہ کر سکا۔ یہ اینٹی نارکوٹکس پر ایک بہت ہی داغ ہے کہ یہ ایسے ہی گرفتار کر لیتے ہیں۔ اینٹی نارکوٹکس دعوے کرتی تھی کہ ان کے پاس ہر ثبوت موجود ہے جو وقت آنے پر دکھائیں گے پھر کیا وجہ ہوئی کہ وہ عدالت کو مطمئن نہ کر سکی۔ اس سے ادارہ کی نیک نامی مجروح ہوئی ہے۔ اب ن لیگ کے اس بیانیے کو تقویت پہنچے گی کہ یہ انتقامی سیاست ہے۔ اب تو مسلم لیگ کی طرف سے جودعوے کئے جا رہے ہیں اس میں صداقت نظر آتی ہے۔ حامد سعید اختر نے جو بیان دیا ہے کہ حنیف عباسی صاحب جن کے بارے میں کہا گیا کہ سارے ثبوتوں کے باوجود رہا ہو گئے لہٰذا کسی نہ کسی جگہ گڑ بڑ ضرور ہے یا تو وہ ثبوت پیش کرنے کے سلسلے میں کوتاہی ہو جاتی ہے۔ یہ دونوں معاملات ایسے ہی ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا انڈیا آئی ٹی میں پاکستان سے بہت آگے ہے۔ انڈیا کی امریکہ میں کتنی ڈیمانڈ ہے۔ کس قدر وہ یہ دیکھا جاتا ہے۔ ہمارے لوگوں نے جہالت میں سرٹیفکیٹ لئے اور ہم نے ٹیکنالوجی میں نام نہیں پیدا کیا۔ ہم ٹیکنالوجی اور تعلیم میں پیچھے ہیں۔ اور ہمارے دشمن آگے ہیں۔ ایران چاہ بہار کی بندرگاہ کے سلسلے میں انڈیا سے کیوں ان لائن ہے اور کیوں پاکستان کے خلاف ہے ایک طرف ایران یہ کہتا ہے کہ ہم کشمیر میں زیادتی ہو رہی ہے اس سلسلے میں کشمیر کے مسلمانوں کی مدد چاہتے ہیں دوسری طرف وہ انڈیا کے ساتھ چاہ بہار بندرگاہ میں کوآپریشن کرنا چاہتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے۔ کیا یہ تضاد ہے۔ ایران ہمارا پڑوسی مسلمان ملک ے اس لئے ہم خاموشی سے تکلیف دہ عمل برداشت کرتے ہیں۔