لاہور (جنر ل رپورٹر‘ خبر نگار)پاکستان میں قانون سازی ہونے کے باوجود ملک اسمگل شدہ جنسی ادویات کا ایک گڑھ بننے لگا ، سوشل میڈیا پر ای کامرس جیسے جیسے ترقی کر رہا ہے اسی طرح ”دراز“ ویب سائٹ پر جنسی ادویات اور مختلف کریمیں اور سپرے کی تشہیر اور فروخ6دھڑلے سے جاری، ملک میں غیر ملکی اور غیر مستند جنسی ادویات غیر قانونی کاروبار نہ رک سکا ،فحش اشتہارات کمپنیاں سوشل میڈیا ویب سائٹس کو رقم ادا کرکے معاشرے میں بے راہ روی اختیار کر نے لگیں، قانون کی عملداری نہ ہونے کے باعث شہریوں کی زندگیاں داﺅ پر لگ گئیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر دوا کوخاص ٹیسٹ سے گزار کر مارکیٹ میں متعارف کروایا جاتا ہے تاہم دراز جنسی ادویات کسی قسم کے ٹرائل سے گزرے بغیر ہی فروخت کی جارہی ہیں۔ڈاکٹروں اور دوا بنانے کے ماہر افراد کا کہنا ہے کہ ان ادویات میں سے 70 فیصد غیر معیاری ہیں جبکہ انہوں نے خبردار کیا کہ ان دواو¿ں سے انسانی صحت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔حکومت کی مداخلت سے سیکس ڈرگز کے کاروبار سے بھاری مقدار میں پیسے بنائے جاسکتے ہیں۔تاہم دراز کو جنسی ادویات کی فروخت کی کھلی چھٹی دے کر قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹر فاروق نواز کا چینل فائیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جنسی ادویات معالج کے مشور کے بغیر ہرگز استعمال نہیں کرنی چاہیں ۔آن لائن ادویات ، کریمیں یا سپرے سے انسانی زندگی اور جلدکو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ جنسی صلاحیت بڑھانے والی ادویات کے بے جا استعمال سے گردوں کی خرابی اور دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے۔اس لئے مستند ڈاکٹر بغیر تحقیقات کے ایسی ادویات کے استعمال کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے۔روزنامہ خبریں کی خبر پر ٹیلی کمیونیکیشن کی نارویجن کمپنی ٹیلی نار نے اپنے ملک کے باشندے کی جانب سے قرآن کریم کی بے حرمتی کرکے مسلم امہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی مذمت کردی مگر عوامی غیض و غضب برقرار،عوام نے مذمت رد کردی،شہر شہر میں ناروے کے بدبخت شہری اورنارویجن پراڈکٹس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے اور بائیکاٹ کا سلسلہ نا تھم سکا ، شہریوں نے اپنے غم و غصے کا اظہار نارویجن پراڈکس کو بائیکاٹ کرتے ہوئے ناروے کو معاشی طور پر جواب دینا شروع کردیا، ٹیلی نار کی وضاحت اور مذمت کو عوام نے رد کرتے ہوئے نیٹ ورک سمیت دیگر نارویجن مصنوعات کا استعمال ترک کردیا جبکہ عوام کو بڑے پیمانے پر استعمال ترک کرنے کی اپیل بھی کردی ہے ۔ تفصیل کے مطابق لاہور پریس کلب کے باہر شہریوں کی بڑی تعدادنے قرآن کریم کی بے حرمتی کرنےوالے ناروے کے باشندے کے خلاف مظاہرہ کیا گیا اور عوام سے نارویجن پراڈکٹس کے بائیکاٹ کی اپیل بھی کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ناروے کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے ناروے کی تمام پراڈکٹس کا سرکاری سطح بائیکاٹ کیا جانا چاہیے جبکہ اس حوالے سے گورنمنٹ نارویجن مصنوعات پر سرکاری طور پر پابندی عائد کرکے کمپنیوں کو ملک بدر کرے ۔ معروف مذہبی سکالر حافظ ارشد کا کہنا ہے کہ ناروے کے شہری نے مسلم امہ کے خذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے جوکسی بھی مسلمان کے لئے نا قابل برداشت ہے اور ہم اپنے فرض سمجھتے ہیں کہ ایسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں تاکہ ناروے کو احساس ہو سکے کہ کسی بھی شخص کو آزادی اظہاررائے کے نام پر دوسرے مذاہب کی توہین کا سلسلہ بند ہو سکے وگرنہ ہمیشہ کی طرح مسلمانوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہو تا رہے گا ۔ حافظ ارشد کا کہنا تھا کہ ہم عوام میں جس غم و غصے کو دیکھ رہے ہیں حکومت اس کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طورپر ناروے کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے نارویجن مصنوعات پر پابندی عائد کرے اور کمپنیوں کو فی الفور ملک بدر کرے ۔
