سرینگر(آئی این پی)31اکتوبر کو جموں و کشمیر اور لداخ کو بھارتی حکومت کے زیر انتظام دوعلاقوں میں باضابطہ طور تقسیم کیا جارہا ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ اس مرحلے پر قانون و انتظام کے مسائل دوبارہ پیدا ہوسکتے ہیں ۔ لہٰذا حفاظتی انتظامات سخت کئے جارہے ہیں۔اس قسیم میں وادی جموں اور لداخ کے بارے میں بھارتی حکومت نے اپنے آئین میں جو ترمیم اور تبدیلی کی ہے اس پر اب اگلے مرحلے میں مزید پیش رفت ہورہی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق تقسیم کے اس پس منظر میں مودی سرکار نے بھارت کے ہوائی اڈوں اورریلوے اسٹیشنز پرہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔سری نگر، امرتسر اور پٹھان کوٹ ،اونتی پورہ ،جموں اور دیگر ایئر بیسز پر اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں دہلی سرکار کے تقریبا 3ماہ قبل کئے گئے اقدامات کے بعد اب اس متنازع خطے کے ایک حصے لداخ میں بھی نئی کشیدگی اور سماجی تناﺅ پیدا ہوگیا ہے۔31اکتوبر سے جموں، کشمیر و لداخ میں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے قوانین نافذ کیے جائیں گے۔جموں و کشمیر کی باضابطہ تقسیم کے موقع پریکم نومبر تک وادی میں دفعہ144کا نفاذ کیا جارہا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 28اکتوبر سے چند دنوں کے لیے ایک بار پھر پوسٹ پیڈ موبائل سروس معطل رکھے جانے کے امکانات ہیں۔اطلاعات کے مطابق جموں، کشمیر و لداخ کو مرکزی زیر انتظام علاقے قرار دیے جانے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی جشن کا پروگرام بھی منعقد کررہی ہے۔31اکتوبر سے قبل ہی دونوں مرکزی زیر انتظام علاقوں کے لیے لیفٹنٹ گورنرز کی تقرری کا حکمنامہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں جموں و کشمیر کے لیے گریش چندر مرمو اور لداخ کے لیے آر کے ماتھر کو لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا گیا ہے جبکہ موجودہ گورنر ستیہ پال ملک کو گوا کا نیا گورنر مقرر کیا گیا ہے ۔5 اگست سے سیاسی رہنماﺅںکے ساتھ ساتھ علیحدگی پسند رہنما یا تو حراست میں ہیں یا انہیں گھروں میں ہی نظر بند رکھا گیا ہے۔ بھارتی اقدام لداخ کے بودھ باشندوں کیلئے بھی تشویش کا باعث بن گیا ہے کہ ان کے اکثریتی علاقے لیہہ کی منفرد ثقافتی اور سماجی حیثیت بھی اس وقت خطرے میں پڑ جائیگی جس کے بعد ہندو لیہہ میں املاک خریدنے اور وہاں رہائش اختیار کرنے کے حقدار ہوجائینگے۔