تازہ تر ین

افغانستان، پشاور میں قونصل خانہ کی بندش کے فیصلے پر نظرثانی کرے، دفتر خارجہ

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے افغانستان سے درخواست کی ہے کہ وہ پشاور میں اپنے قونصل خانے کی بندش کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔دفتر خارجہ نے افغان مارکیٹ سے متعلق متنازع اراضی کے حوالے سے تمام الزامات کی تردید کی۔دفتر خارجہ نے کہا کہ ’ہم افغان وزیر خارجہ کی جانب سے پشاور میں مارکیٹ سے متعلق تمام بیانات کو مسترد کرتے ہیں‘۔اس ضمن میں مزید کہا گیا کہ ’یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ اس مسئلے اور اس سے متعلقہ واقعات پر مسخ شدہ اور گمراہ کن باتیں کی گئیں‘۔انہوں نے بتایا کہ ’مارکیٹ سے متعلق مسئلہ ایک شخص اور افغانستان میں موجود بینک کے درمیان ہے اور اس ضمن میں عدالت نے 1998 میں اس شخص کے حق میں فیصلہ سنایا تھا‘۔اس حوالے سے کہا گیا کہ اس قانونی مسئلے پر افغان فریق کی جانب سے خلاف ورزی کی گئی جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے کارروائی کی۔دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان میں عدالتی کارروائی کے خلاف کسی بھی قسم کے بیان کو مسترد کرتے ہیں ‘۔دفتر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ پشاور میں قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے پر غور کیا جائے گا اور نجی نوعیت کے قانونی مسئلے کو دوطرفہ تعلقات میں دراڑ کا باعث بننے نہیں دیا جائےگا۔واضح رہے کہ دوروز قبل افغانستان نے مارکیٹ سے قومی جھنڈا اتارنے کے تنازع پر احتجاجاً پشاور میں اپنا قونصل خانہ بند کردیا تھا۔ اس ضمن میں افغان قونصل جنرل محمد ہاشم نیازی نے کہا کہ ’ہم پولیس کی جانب سے مارکیٹ سے افغانستان کا جھنڈا اتارنے کی مذمت کرتے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’پشاور میں قونصل خانہ غیر معینہ مدت کے لیے بند کررہے ہیں‘۔خیال رہے کہ 11 اکتوبر کو افغانستان نے پشاور میں موجود قونصل خانہ، جناح پارک میں موجود افغان مارکیٹ سے اپنا پرچم ہٹانے کا الزام لگاتے ہوئے بند کردیا تھا۔قونصل جنرل محمد ہاشم نیازی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا ان کی درخواست کے باوجود پشاور پولیس اور مقامی انتظامیہ مارکیٹ میں داخل ہوئی اور مارکیٹ کے اوپر لگا ہوا افغان پرچم اتار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری سمجھ میں نہیں آرہا کہ انہوں (انتظامیہ) نے پرچم کیوں اتارا، حکومت افغانستان اس فعل کی سخت مذمت کرتی ہے’۔

افغان مارکیٹ کا معاملہ ہے کیا؟

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پشاور میں واقع افغان مارکیٹ پر کئی عشروں سے ایک مقامی شخص نے دعویٰ کر رکھا ہے کہ یہ جگہ ان کی ملکیت ہے۔دوسری جانب افغان سفارتخانے کا موقف ہے کہ یہ مارکیٹ افغان حکومت نے تقسیم ہند سے پہلے خریدی تھی اور آج تک افغان نیشنل بینک کی ملکیت ہے۔اس کے حوالے سے افغان مارکیٹ کی انجمن تاجران کے چیئرمین نے بتایا کہ اس مارکیٹ پر سید زوار حسین نامی شخص کی جانب سے ملکیت کا دعوی کیا گیا لیکن اس شخص کو آج تک کسی نے نہیں دیکھا ان کے مطابق سید زوار کے نام پر قبضہ مافیا اس مارکیٹ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 1971 سے اس مارکیٹ پر مذکورہ دعوے دار اور افغان حکومت کے درمیان پاکستان کی مختلف عدالتوں میں مقدمات چلے اور جنوری 2017 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سید زوار حسین کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جو افغان حکومت تسلیم نہیں کرتی۔اس حوالے سے افغان سفارتخانے کے حکام کا موقف ہے کہ سپریم کورٹ پاکستان کا یہ فیصلہ یک طرفہ ہے۔دوسری جانب شوکت جمال کشمیری، جن کے پاس مدعی کا مختارنامہ ہے، کہتے ہیں کہ سید زوار حسین کے والد کو یہ جگہ 1989 میں اُس جائیداد کے بدلے میں الاٹ کی گئی تھی جو اُنہوں نے پاکستان بننے کے بعد انڈیا میں چھوڑی تھی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv