بوسٹن: اگر کسی علاقے میں آلودگی زیادہ ہو تو پورے دن میں اسپرین کی صرف ایک گولی کھانے سے اس آلودگی کے مضر اثرات کو تقریباً 50 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔کولمبیا یونیورسٹی نیویارک، ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ، ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ، بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اور کولمبیا میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ میں 2,280 مردوں پر کی گئی اس مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ افراد جنہوں نے زیادہ فضائی آلودگی کے دوران روزانہ یا ہفتے میں ایک سے دو مرتبہ اسپرین کی صرف ایک گولی کھائی تھی، ان میں سینے پر بلغم اور سانس کی نالی میں سوزش سمیت، آلودگی کے مختلف اور ظاہری مضر اثرات میں واضح طور پر کمی آئی تھی اور ان کی شدت، اسپرین کھانے سے پہلے کے مقابلے میں 50 فیصد تک کم ہوگئی تھی۔آلودگی کے اثرات جاننے کےلیے جن افراد کی صحت سے متعلق ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، وہ اپنی جوانی اور ادھیڑ عمری میں محنت مزدوری کیا کرتے تھے اور ان کا کام زیادہ تر کھلی فضا میں ہوتا تھا، جبکہ ان کی اوسط عمر 73 سال تھی۔مطالعے میں جہاں یہ معلوم ہوا کہ اسپرین کھانے سے پھیپھڑوں پر فضائی آلودگی کے مضر اثرات نہ صرف 50 فیصد رہ جاتے ہیں بلکہ یہ کئی دنوں تک برقرار بھی رہتے ہیں۔ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ماہرین اس بارے میں اب تک کچھ نہیں جان پائے ہیں۔ البتہ اس تحقیق کی طرف وہ اس لیے متوجہ ہوئے کیونکہ زیادہ آلودگی والے علاقوں میں رہنے والے کچھ لوگوں نے اسپرین کھانے کے بعد اپنا نظامِ تنفس بہتر ہونے کے بارے میں بتایا تھا۔ یہ مطالعہ اس بات کی تصدیق کررہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں وہ یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ پھیپھڑوں پر اسپرین کے مثبت اثرات کس طرح مرتب ہوتے ہیں اور یہ آلودگی سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیسے کرتے ہیں۔یہ بھی واضح رہے کہ اسپرین کا تعلق دواؤں کی جس قسم سے ہے، اسے ’’اینسیڈ‘‘ (NSAID) کہا جاتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ شاید اینسیڈ قسم کی دوسری دوائیں بھی اسپرین کی طرح آلودگی کے اثرات کم کرسکتی ہیں۔ اس کےلیے بھی وہ ایک اور مطالعے کی تیاری کررہے ہیں۔