تازہ تر ین

بلاول بھٹو، اسفند یار کا مولانا فضل الرحمٰن سے کثیرالجماعتی کانفرنس طلب کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اےاین پی) نے جمیعت علمائے اسلام ( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے 27 اکتوبر کو شروع ہونے والے مارچ کے لائحہ عمل سے متعلق کثیر الجماعتی (ایم پی سی) کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن سے اصرار کیا ہے کہ 27 اکتوبر کے حکومت مخالف مارچ کے لائحہ عمل سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کو بریفنگ دی جائے اور دوسری جماعتوں کی شرکت کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا جائے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی کی ملاقات کے بعد گزشتہ روز نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور اے این پی کے میاں افتخار حسین نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کو ہٹانے اور فوج کی کسی مداخلت کے بغیر آزاد، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے مشترکہ ایجنڈے پر متحد ہیں۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مکمل اتحاد موجود ہے کہ سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھیجا جائے کیونکہ اس نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا اور عام آدمی کی زندگی مشکل بنادی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ ہم نے تجویز دی ہے کہ 27 اکتوبر کے ’آزادی مارچ ‘ کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کی ایک اور کثیر الجماعتی کانفرنس منعقد کی جانی چاہیے‘۔فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ اگر ایم پی سی منعقد نہیں ہوتی تو پیپلزپارٹی اور اے این پی آزادی مارچ میں شرکت کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے اپنی متعلقہ کور کمیٹیوں کا اجلاس طلب کریں گی کہ وہ کس حد تک اس مارچ میں شرکت کرسکتے ہیں۔پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا تھا کہ ’ ہم پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن متحد ہے اور رہے گی، ہم وزیراعظم کو عہدے سے ہٹائیں گے‘۔علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں رابطے میں ہیں اور وہ ہر قدم یک جہتی کے ساتھ اٹھائیں گے۔افتخار حسین نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پلیٹ فارم سے لانگ مارچ کی کال دی ہے اور اب تمام اپوزیشن جماعتیں اس کا حصہ بنیں گی۔خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے اے پی این کے صدر اسفندیار ولی کی رہائش گاہ پر وفد کے ہمراہ ملاقات کی تھی۔واضح رہے کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت ننے 27 اکتوبر کو حکومت مخالف ’آزادی مارچ‘ کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا اگر جمیعت علمائے اسلام (ف) اس مرحلے پر کثیر الجماعتی کانفرنس کا انعقاد کرلے تو آزادی مارچ کی کامیابی کے امکانات میں اضافہ ہوجائے گا۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ’ ہم سب اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو متحد رکھنا چاہتے ہیں، لہٰذا اس اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے انہیں لانگ مارچ کے معاملے پر تمام ساتھیوں کا لازمی طور پر اعتماد میں لینا چاہیے۔افتخار حسین نے کہا کہ ہم لانگ مارچ میں شرکت سے متعلق کسی فیصلے سے قبل جمیعت علمائے اسلام (ف) کا موقف جاننا چاہتے ہیں جس سے ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں کو مارچ میں شرکت سے متعلق مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ’ لانگ مارچ کا اعلان جمعیت علمائے اسلام نے کیا لیکن ہم ان کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں‘۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نے کہا کہ انہیں اپوزیشن جماعتوں کے اختلاف سے موجودہ حکومت کو فائدہ اٹھانے کا کوئی موقع نہیں دینا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ ہم دیکھیں گے کہ کس حد تک جاسکتے ہیں اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے مارچ کو کامیاب بنانے میں کس طریقے سے مدد کرسکتے ہیں‘۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نہیں بلکہ حکومت مذہب کارڈ کھیل رہی ہے، مذہب کارڈ کا معاملہ گزشتہ ایم پی سی میں حل ہوگیا تھا جب مولانا فضل الرحمٰن نے بتایا تھا کہ وہ آئین میں اسلامی دفعات کی حفاظت سے متعلق بات کررہے تھے۔خیال رہے کہ اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے وفد کے ہمراہ اے پی این کے صدر اسفندیار ولی سمیت دیگر رہنماؤں سے اسلام آباد میں قائم رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی۔واضح رہے کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت ننے 27 اکتوبر کو حکومت مخالف ’آزادی مارچ‘ کا فیصلہ کیا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv