وزیر اعظم عمران خان نے یو این جنرل اسمبلی میں مفصل اور دبنگ تقریر کی۔ تاریخ میں یہ کسی پاکستانی لیڈر کی تیسری بڑی تقریر تھی اس سے قبل 1949ءمیں سر ظفر اللہ خان اور 1971ءسے قبل ذوالفقار علی بھٹو نے بطور وزیرخارجہ ایسی تقریر کی تھی۔ عمران خان نے کشمیر ایشو پر جس طرح روشنی ڈالی اس کی مثال نہیں ملتی، باقی ادوار میں بھی کشمیر بارے تقریریں ہوتی رہیں تاہم اس بار جس طرح ایشو کو اٹھایا گیا پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا گیا۔ وزیراعظم نے اسلامو فوبیا، کرپشن اور سب سے زیادہ وقت کشمیر ایشو پر بات کی، ببانگ دہل واضح کیا کہ اسلام بنیاد پرست یا ماڈرن نہیں بلکہ ایک ہی ہے اور وہ نبی پاک کا اسلام ہے۔ مسلم امہ کی غلطیوں کی نشاندہی بھی کی۔ اپوزیشن کا کام تنقید کرنا ہوتا ہے اس نے تو نکتہ چینی کرنا ہی تھی تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم کی تقریر بڑی مفصل اور دبنگ تھی نریندر مودی اپنی تقریر میں اپنی حکومت کی 5 سالہ کارکردگی کا بتاتے نظر ائے محسوس ہوتا تھا کہ وہ کسی عالمی فورم پر نہیں بلکہ کسی بھارتی شہر میں جلسہ سے خطاب کر رہے ہیں انہوں نے عالمی تناظر میں صرف پانچ چھ منٹ بات کی۔ وزیراعظم عمران خان کی تقریر کا دنیا پر فوری اثر تو دیکھنے میں نہیں آئے تا تاہم ایسے عالمی فورم پر بات ہوتی ہے تو دنیا کو درپیش مسائل اور ان کے نتائج سے آگاہ کیا جاتا ہے جس کے مطابق پھر مختلف ممالک اپنی پالیسیاں بناتے ہیں۔ وزیراعظم نے دنیا کو بتایا کہ ہندو تامل دہشتگردی کرتے تھے اسے تو مذہب سے نہیں جوڑا جاتا پھر اسلام کو دہشت گردی سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم اپنا پوائنٹ رجسٹر کرانے میں کامیاب رہے نیویارک میں سائڈ لائن ملاقاتوں اور یو این تقریر میں انہوں نے جس طرح اسلام فوبیا اور کشمیر کے ایشو کو اٹھایا اس کا آنے والے دنوں میں ضرور اثر ہو گا۔ عمران خان نے بطور کرکٹر زندگی کا بڑا حصہ برطانیہ میں گزارا اور امریکہ بھی رہے وہ مغربی معاشرے سے آشنا ہیں اور جانتے ہیں کہ ان تک بات کیسے پہنچائی جا سکتی ہے۔ موجودہ صورتحال میں وہ بہترین شخصیت ہیں جو پاکستان کے مسائل سے دنیا کو آگاہ کر سکتے ہیں۔ وہ ایک کرکٹ سٹار بھی ہیں۔ امریکی صدر نے بھی انہیں ایک سٹار کی حیثیت سے مخاطب کیا۔