مالے، اسلام آباد (اے پی پی، وقائع نگار خصوصی) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 5اگست کےفیصلے کے بعد پاکستان اور بھارت کا حکومتی سطح پر پہلی بار آمنا سامنا ہوا جس میں پاکستانی وفد نے بھارتی وفد کو ناک آﺅٹ کردیا۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے 14منٹ تک اپنی تقریر جاری رکھی جبکہ ڈائس سے اپنی نشست پر واپس آ کر بھی وہ بھارتی وفد پر برس پڑے۔ یہاں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 5اگست کے بعد پہلی بار پاکستان اور بھارت کے حکومتی وفود چوتھی جنوبی ایشیا سپیکرز کانفرنس کے موقع پر مالدیپ میں آمنے سامنے آئے۔ ڈپٹی سپیکر قائم سوری نے اپنی تقریر کے دوران کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا اور بھارتی مظالم سے پردہ اٹھایا تو بھارتی وفد جس کی قیادت لوک سبھا کے سپیکر اوم برلا کر رہے تھے، آگ بگولہ ہو گئے اور ہنگامہ آرائی شروع کر دی تاہم ڈپٹی سپیکر نے اپنی تقریر مکمل کی اور اپنی سیٹ پر واپس آ کر بھارتی وفد پر برس پڑے جس دوران پاکستانی وفد کے دیگر ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے کشمیریوں کے لئے بھرپور آواز اٹھائی اور کشمیر میں بھارتی مظالم کا پردہ چاک کیا۔ ڈپٹی اسپیکر کی تقریر کے دوران کشمیر سے اظہارِ یکجہتی پر بھارتی وفد آگ بگولہ ہو گیا اور ہنگامہ آرائی شروع کر دی لیکن اس کے باوجود ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنی 14 منٹ کی تقریر جاری رکھی اور اپنی تقریر مکمل کرنے کے بعد سیٹ پر واپس آکر بھی بھارتی وفد پر برس پڑے، انہوں نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں سے ان کی آزادی چھین لی گئی۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنی تقریر کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی عزائم پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیے اور اپنی نشست پر واپس آکر بھی بھارتی وفد پر خوف برسے۔خیال رہے کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں، او آئی سی، ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت کئی ممالک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کو غیر قانونی قرار دے چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ہندو انتہا پسند مودی سرکار نے 4 ہفتوں سے کشمیر میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔حکومت پاکستان نے کشمیر کا مسئلہ دنیا کے ہر فورم پر اٹھانے کا عزم کر رکھا ہے جب کہ وزیراعظم عمران خان بھی اس حوالے سے دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان سے رابطے کر چکے ہیں۔
