واشنگٹن:(ویب ڈیسک) زمین پر اگرچہ ہم نے کچھ صدیوں سے ہی درجہ حرارت اور دیگر موسمیاتی عوامل کا ریکارڈ مرتب کرنا شروع کیا ہے اور اب خبر یہ ہے کہ گزشتہ ماہ جولائی کے دوران کئی ممالک میں انسانی معلومات کے مطابق سب سے بلند درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے جو ماہرین کی تشویش میں مزید اضافے کی وجہ بنا ہے۔دوسری جانب اسی گرمی کی شدت سے ا?رکٹک اور انٹارکٹک خطوں میں برف پگھلنے میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اس نے بھی تاریخی ریکارڈ قائم کئے ہیں۔امریکا میں نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹماسفیئرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے یا نوا?) کے مطابق 2019 کے جولائی میں اس ماہ کا اوسط درجہ حرارت 1.71 درجے زیادہ تھا جبکہ بیسویں صدی میں ماہِ جولائی کا درجہ حرارت اوسطاً 60.4 تک ہی محدود رہا۔ یہ معلومات ن نوا? کےتمام موسمیاتی مراکز سے حاصل کی گئیں۔ اس سے قبل 2016ئ کے جولائی کو تاریخی لحاظ سے گرم ترین مہینہ قرار دیا گیا تھا۔اس لحاظ سے تاریخ کے گرم ترین ماہِ جولائی کی بات کی جائے تو ان میں 10 میں سے 9 گرم ترین جولائی سال 2005ئ کے بعد ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ اب گویا ہرسال کی جولائی میں گرمی کے نئے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ ریکارڈ مزید بتاتے ہیں کہ بیسویں صدی کے مقابلے میں اکیسویں صدی کے 19 برسوں میں تمام مہینوں میں اوسط درجہ حرارت 1.71 درجے فیرن ہائٹ بڑھا ہے جو 56.9 درجے فیرن ہائٹ رہا۔ اس لحاظ سے 2017ئ بھی گرم ترین سال گزرا ہے جس کی تصدیق درجہ حرارت کے ریکارڈ سے ہوئی ہے۔ماہرین نے صرف ایک مقام پر نہیں بلکہ کئی جگہوں پر درجہ حرارت میں اضافہ نوٹ کیا ہے۔ شمالی اور جنوبی امریکا، ایشیا، ا?سٹریلیا، نیوزی لینڈ، افریقہ کا نصف جنوبی حصہ اور اوقیانوس کے کئی علاقے اور بحرالکاہل کے خطوں میں بھی یہ اضافہ نوٹ کیا گیا ہے جسے جھٹلانا ناممکن ہے۔جولائی کے مہینے میں ا?رکٹک سمندر پر پڑنے والی برف میں بھی کمی دیکھی گئی ہے جو اوسط سے 19.8 فیصد کم ہے جس نے جولائی 2012ئ کا کم ترین ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے۔اسی طرح انٹارکٹک سمندر کی برف میں 1981ء سے 2010ء کے دوران 4.3 فیصد کمی دیکھی گئی ہے یعنی گزشتہ 41 برس سے کم ترین برف کا ریکارڈ ہے۔