تازہ تر ین

کشمیریوں نے کرفیو توڑ کر پاکستانی پرچم لہرا دیئے

سری نگر، لندن، بیجنگ، نیویارک، پیرس، برسلز، نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) بھارت کے حالیہ اقدام کے خلاف ہزاروں کشمیری کرفیو کو توڑ سرینگر میں سڑکوں پر نکل آئے۔بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے آرٹیکل 370 کو اپنے آئین سے نکال دیا تھا اور ساتھ ہی ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت ایک حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کو روکنے کے لیے 4 اگست کی رات سے انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروس بند کرکے کرفیو بھی نافذ کیا جو تاحال برقرار ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد کرفیو توڑ کر سرینگر کے علاقے سعورا میں نکل آئے اور قابض بھارتی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔اس دوران قابض فوج نے ایوا پل پر مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل اور گولیاں فائر کیں جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ جمعیت علماءاسلام ضلع ہرنائی کے زیراہتمام کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتا ہوا کجو ماما چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا احتجاجی مظاہرہ سے جمعیت کے ضلعی سنیئر نائب امیر مولوی عبدالغنی ، ضلعی جنرل سیکرٹری مفتی مطیع الرسول، ضلعی ترجمان مفتی عبدالصمد ساعد نے خطاب کرتے ہوئے کشمیری عوام کے قتل وغارت کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مقررین نے کہاکہ بھارتی فوج نے کشمیر کے نتہے مظلوم عوام پر ظلم کے پہاڑکھڑے کرکے قتل وغارت کاسلسلہ شروع کردیاہے اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے بھارت کو فوری طور پر لگام دے۔ مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کے تمام ذرائع ہفتہ کو چھٹے روز بھی معطل رہیں۔ قابض انتظامیہ نے انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کے رابطے منقطع اور ذرائع ابلاغ پر پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔ نئی دلی میں زیر تعلیم کشمیری طلباءاور مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والوں نے آئین کی دفعہ 370کی منسوخی کے مذموم بھارتی اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے کہاہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نافذ پابندیاں فوری طو ر پر اٹھا لے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق نئی کے جنتر منتر میں ہونے والے مظاہر ے میں دلی یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم کشمیری طلباءاور مختلف پیشوںسے منسلک کشمیری شریک تھے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں اظہار رائے کی آزادی کے حق پر پابندی کی طرف توجہ دلانے کیلئے اپنے منہ پر علامتی طور پر سیاہ پٹیاں باند ھ رکھی تھیں جبکہ ہاتھوں میں پلے کارڑز اٹھا رکھے تھے ۔ جموں خطے کے ضلع پونچھ سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم قمر چودھری نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ وہ گزشتہ چھ روز سے اپنے اہلخانہ کے ساتھ بات نہیںکر سکے کیونکہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں ذرائع ابلاغ کی تمام سہولیات معطل کر رکھی ہیںاور سخت پابندیاں اور کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میںبھارت کے ان ظالمانہ ہتھکنڈوں کے خلاف بھارتی قونصلیٹ برمنگھم کے سامنے کشمیری اور پاکستانی جماعتوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہر ے کی قیادت بیرون ملک کشمیریوں کے وزیر راجہ جاوید اقبال، تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب، برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی، کشمیر رابطہ کمیٹی کے سرپرست اعلیٰ، مفتی فضل احمد قادری، صدر چوہدری محمد عظیم، سکریٹری راجہ امجد خان ، تحریک انصاف کے چوہدری خادم حسین ، مسلم کانفرنس برطانیہ کے صدر راجہ اسحاق صابر، پیپلز پارٹی کے چوہدری شاہنواز چوہدری شاہنواز، جماعت اسلامی کے سردار افتاب خان کر رہے تھے مظاہر ین نے بھارتی دہشتگردی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی بھارت کو دہشت گرد ملک قرار دینے مقبوضہ کشمیر میں قتل عام بند کیا جائے، بھارتی فوج کشمیر سے نکل جائے کا مطالبہ کیا بھارت کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف نعرے لگائے گے، مظاہرے سے ممبر آف پارلیمنٹ خالد محمدد اور سابق ممبر آف پارلیمنٹ جارج گیلوے نے خطاب کیا اور بھارتی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی کہ بھارت کشمیر پر اپنا تسلط قائم رکھنے کے لیے ظلم اور تشدد کر رہا ہے اس سے خطے میں پائی جانے والی کشیدگی میں اضافہ ہوگا امن کے راستے میں بھارت رکاوٹ ہے اقوام متحدہ کو ان حالات میں نوٹس لینا چاہئے برطانوی حکومت کو خطے کے امن کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے۔ بھارت کی جانب سے کشمیر کے انضمام کی کوشش اور مقبوضہ ریاست میں بھارتی مظالم کے خلاف ہیوسٹن میں بھارتی قونصلیٹ کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔بین لاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مظاہرین نے مختلف بینر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر کی آزادی اور اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔پاکستانی نژاد امریکی شہری کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے نعرے لگا رہے تھے۔مقررین نے کہا بھارت کی جانب سے کشمیر کے انضمام کی کوشش اقوام متحدہ کی قراردادوں کی توہین ہے،عالمی برادری اس کا نوٹس لے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلائے۔ دفعہ 370کی منسوخی اور مقبوضہ جموںوکشمیر کو مکمل طور پر بھارت میں ضم کرنے کے نریندر مودی حکومت کے مذموم اقدام کے خلاف کشمیر کونسل یورپی یونین کا بلجیم کے دارلحکومت برسلز میں احتجاجی سلسلہ مسلسل تیسرے روز بھی جار ی رہا۔ اس سلسلے میں جمعہ کو بھی یورپی ہیڈ کوارٹرز میں سینٹرل ریلوے سٹیشن کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کشمیر کونسل یورپی یونین کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ بدھ کو برسلز کے ”پلس ڈی ایل البرٹینے“ کے مقام سے شروع ہوا تھا ۔کشمیرکونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کرکے انہیں مقبوضہ علاقے کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ انھوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کروانے اور تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے موثر کردار ادا کرے۔ چینی میڈیا نے خبر دار کیا ہے کہ بھارت کی طرف سے مضبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تنسیخ کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر کی معیشت پر انتہائی برے اثرات پڑ سکتے ہیں ، چینی اخبار گلوبل ٹائز کے مطابق مقبوضہ کشمیرجنوبی ایشیاءمیں سب سے پسماندہ اور غیر مستحکم علاقہ ہے اور جیو پولیٹیکل عدم استحکام علاقے کے ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے ِ، اخبار کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سیاسی تصادم کی بجائے معاشی ترقی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا چاہئے تاکہ غربت کو مٹایا جا سکے ، اخبار کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نندر مودی کی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناﺅ بھی بڑھا ہے ،گلوبل ٹائمز نے اپنے رپورٹ میں کہا ہے کہ اس اقدام سے بھارت کی جنتا پارٹی اپنے آپ کو ایک محب وطن پارٹی کے طور پر پیش کرسکتی ہے لیکن اسلام آباد کے ساتھ اس سیاسی گیم کے شکار صرف اور صرف کشمیری عوام ہوں گے مقبوضہ کشمیر میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے مذموم بھارتی اقدام کے خلاف کرفیو کے باوجود ہزاروں کشمیریوں نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرے کیے۔ سری نگر سے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ جمعے کو بڑے پیمانے پر انڈیا مخالف مظاہرے ہوئے۔ جمعے کی نماز کے بعد سخت ترین کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد نے صورہ کے علاقے میں احتجاجی مارچ کیا اور انڈیا مخالف نعرے بازی کی۔ جلوس کے شرکا ہم کیا چاہتے آزادی، انڈیا واپس جا اور انڈیا کا آئین نامنظور کے نعرے لگاتے رہے۔اس جلوس میں بچے، جوان اور بوڑھے کشمیریوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ اور جلوس پر پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ذرائع ابلاغ نے ایک بھارتی پولیس افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صورہ میں ہونے والے مظاہرے میں دس ہزار کے لگ بھگ لوگ موجود تھے اور یہ اب تک کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔بھارت کی طرف سے چار اگست کی رات کو مقبوضہ علاقے کو محاصرے میں لینے کے بعد سے یہ اب تک کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔ بھارت نے دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں ، ٹیلیفو ن ، انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ کے دیگر تمام ذرائع بند ہیں جبکہ چھ سو کے قریب حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سرینگر کے قمرواری علاقے میں پولیس نے مشتعل ہجوم کا تعاقب کیا تو کچھ نوجوان دریا میں کود پڑے جس کے باعث ایک نوجوان غرقاب ہوگیا۔پولیس حکام نے بتایا ہے کہ گذشتہ پانچ روز کے دوران پرتشدد مظاہروں کے تقریبا 100 واقعات پیش آئے ہیں جن میں بیس سے زیادہ افراد چھرے اور اشک آور گیس کے گولے لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔اس سے قبل سری نگر میں ہی موجود برطانوی نشریاتی ادارکے کے نمائندے عامر پیرزادہ نے بتایا تھا کہ سری نگر کے مختلف ہسپتالوں سے حاصل کردہ اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر کم از کم 52 افراد کو چھروں سے زخمی ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں میں لایا گیا ہے جن میں سے کم از کم تین افراد کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔کشمیر میں نیم فوجی اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ماضی میں بھی چھروں والے کارتوسوں کا استعمال کیا جاتا رہا ہے جس پر عالمی سطح پر تنقید بھی ہوتی رہی ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv