تازہ تر ین

اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد خطرے میں گروپنگ کھل کر سامنے آگئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) : گذشتہ روز سینیٹ میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے اور صادق سنجرانی کو توقع سے زیادہ ووٹ ملنے پر اپوزیشن تلملا ا±ٹھی جس کے بعد متحدہ اپوزیشن کو دھوکہ دینے والے سینیٹرز کا س±راغ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جبکہ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے رہنماو¿ں میں بھی کئی سخت ج±ملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد اب اپوزیشن کا اتحاد بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق حاصل بزنجو اور ان کے قریبی ساتھیوں نے مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو باغی ارکان سامنے لانے کا مطالبہ کر دیا۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں اس قدر تلخی پیدا ہو گئی ہے کہ دو اپوزیشن جماعتوں کے لیڈرز نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اب آ گے چلنا ممکن نظر نہیں آ رہا ،اس چیز کا پہلے ہی خدشہ تھا لیکن ہمیں یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ ایسا نہیں ہو گا۔ایسا لگتا ہے کہ دونوں بڑی جماعتوں کے کئی اہم رہنما شاید اس ساری گیم میں کسی نہ کسی جگہ خود بھی شامل تھے۔با وثوق ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے بیٹے نے تو سخت ترین الفاظ استعمال کیے اور کہا کہ پارلیمنٹ کو چھوڑیں حکومت کو ختم کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلیں ،اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ یہ حکومت پارلیمنٹ کے اندر تبدیلی سے ختم ہو سکتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تجویز کی صرف اے این پی نے حمایت کی باقی تمام سیاسی جماعتوں نے اس پر خاموشی اختیار کیے رکھی۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے تو یہ کہہ کر بات ختم کی کہ ہم کسی ایسے کام میں نہیں شامل ہوں گے جو جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہو۔ ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں ن لیگ اور پیپلزپا رٹی کو سب سے زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور دیگر سیاسی جماعتوں نے واضح طور پر کہا کہ آ پ دونوں سیاسی جماعتوں کے اراکین ادھر گئے ہیں اور اگر آپ ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتے تو پھر آ پ بھی اس کا حصہ ہیں جس پر ن لیگ کے ایک اہم رہنما نے بھی سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا شنید تو یہ بھی ہے کہ ایک مذہبی جماعت کے اہم رہنما کے بھائی نے بھی اپنا ووٹ ضائع کرنے کے لیے کچھ لیا ہے۔ذرائع کے مطابق تلخ ترین ماحول کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے رہنماﺅں نے یہ کہہ کر معاملے کو ٹھنڈا کیا کہ اگر آئندہ متحدہ اپوزیشن کو لے کر چلنا ہے تو سب سے پہلے جو لوگ بکے ہیں تمام سیاسی جماعتیں اپنے اندر سے ان کو ڈھونڈیں اور ان کے خلاف کارروائی کریں پھر ہی متحدہ اپوزیشن آ گے چل سکے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ساتھ ساتھ دو اور اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز کے حوالے سے بھی میٹنگ میں نام لیے گئے جس پر بلاول اور شہباز شریف نے کہا کہ ابھی تفتیش کرنے دیں فیصلہ بعد میں کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے ساتھ موجود ایک لیگی سینیٹر نے بلاول بھٹو کو مخاطب کرتے ہو ئے کہا کہ آ پ کو تو علم ہے کہ صادق سنجرانی جب چیئر مین سینٹ بنے تھے اس وقت کون کون سے ووٹ آ پ نے لیے تھے اب بھی انہی پر نشان لگایا جائے۔ اس پر اس سے پہلے کہ بلاول کچھ کہتے ، پیپلز پارٹی کی ایک خاتون رہنما نے غصہ سے کہا ایسی گفتگو کرنے سے اتحاد ٹوٹے گا اور شک تو ہم کو بھی بہت سے لوگوں پر ہے جو آ ج بڑھ چڑ ھ کر بول رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حاصل بزنجو کے حوالے سے ن لیگ کے ایک اہم رہنما نے کہا کہ آ پ کو ہرانے کا مقصد نوازشریف کو ہرانا تھا کیونکہ آ پ نوازشریف کے امیدوار تھے اس میں ہماری جماعت کے اندر چند افراد کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



آج کی خبریں



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv