لاہور‘ کراچی‘ پسرور‘ مظفر گڑھ (نمائندگان خبریں) بھارت اپنی آبی دہشت گردی سے باز نہیں آیا، ایک بار پھر اضافی پانی چھوڑ دیا جس کے باعث نالہ ڈیک میں طغیانی آ گئی۔تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریاوں میں اضافی پانی چھوڑے جانے سے نالہ ڈیک میں طغیانی آ گئی ہے، 24 گھنٹے میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ہے۔دریائے چناب، نالہ پلکھو اور ملحقہ ندی نالوں میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ادھر وزیر آباد کے قریب دھونکل مائنر کا بند ٹوٹنے سے پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کا عمل جاری ہے، دریاں میں کہیں اونچے کہیں درمیانے درجے کا سیلاب آ گیا ہے۔خیال رہے کہ ملک بھر میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے تباہی جاری ہے، مختلف واقعات میں مزید 11 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، ملک بھر میں مزید بارشوں کے نظر سیلابوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔کشمیر، خیبر پختون خوا، سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں مزید سیلابوں کے خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔پنجاب کے مختلف علاقوں میں تیز آندھی کے ساتھ بارش ہوئی، دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب آیا ہوا ہے، دریائے جہلم میں بھی منگلا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ضلع لیہ اور ضلع مظفر گڑھ کی چاروں تحصیلوں کوٹ ادو، علی پور، جتوئی اور مظفر گڑھ میں دریائے سندھ اور دریائے چناب کے کٹا نے تباہی مچادی ہے۔ اہل علاقہ کا کہناہے کہ کئی سالوں سے دریائی کٹا کے باعث ابتک ضلع کی ہزاروں ایکڑ اراضی دریابردہوچکی ہے۔ ضلع لیہ کے علاقوں نشیب، بیٹ سمرا، کوٹ سلطان، جمن شاہ ، واڑہ سیہڑاں، اور نشیب کے کئی علاقوں میں دریائے سندھ میں کٹاو کی وجہ سے قابل کاشت زمینیں اور آبادیاں دریا برد ہورہی ہیں۔تحصیل مظفرگڑھ کے علاقوں بیٹ دریائی،موضع جڑھ سمیت کئی بستیاں دریا برد ہوئی ہیں۔اسی طرح تحصیل کوٹ ادو میں احسان پور،بیٹ خادم والی سمیت مختلف بستیوں میں بدترین دریائی کٹا جاری ہے جس کی وجہ سے کئی آبادیاں زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ تحصیل جتوئی میں لنڈی پتافی،موضع رام پور سمیت ملحقہ بستیوں کی سینکڑوں ایکڑ اراضی دریائے سندھ کی نذر ہوگئی ہے۔تحصیل علی پور میں قصبہ سیت پور اورکندائی سمیت مختلف بستیاں اور ہزاروں ایکڑ اراضی اراضی دریا برد ہوگئی ہے۔ دریائی کٹا کے باعث کپاس،چاول اور دیگر فصلیں بھی برباد ہوگئیں۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ 72 گھنٹوں میں لاہور، گرجرانوالہ اور راولپنڈی سمیت پنجاب کے بالائی علاقوں میں طوفانی بارشوں کی پیش گوئی کر دی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق متوقع طوفانی بارشیں آج رات سے شروع ہر کر جمعہ کے روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ اس سلسلے میں بارشیں برسانے والا ایک نیا سیل پاکستان میں داخل ہو چکا ہے جبکہ گزشتہ روز صوبائی درالحکومت میں سورج اور بادلوں کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ دن بھر جاری رہا۔ بھارت اپنی آبی دہشت گردی سے باز نہیں آیا اور نالہ ڈیک میں پانی چھوڑ دیا‘ جس کے باعث نالہ ڈیک پر اونچے درجے کا سیلاب ہے‘ تحصیل کے درجنوں دیہات زیرآب آ گئے اور دھان کی فصل کو نقصان پہنچا۔ کراچی میں لٹھ اور تھڈو ڈیم میں شگاف پڑنے سے سپرہائی وے سے متصل رہائشی علاقے اور مویشی منڈی کا بڑا حصہ زیر آب آگیا جس کے نتیجے میں قربانی کے لیے لائی گئی درجنوں گائیں مرگئیں۔ مویشی منڈی کے ایک بیوپاری نے بتایا کہ وہ ڈھرکی سے 35 جانور منڈی لایا تھا جہاں اس نے 80 ہزار روپے میں جگہ حاصل کی، انتظامیہ نے جگہ دیتے وقت تمام سہولتیں دینے کا وعدہ کیا تاہم سیلاب کے آتے ہی انتظامیہ کہیں نظر نہیں آرہی۔ بیوپاری نے بتایا کہ وہ اپنی 10 گائے بمشکل پانی سے نکال سکا ہے جبکہ باقی گائیں اور کھانے پینے کا سامان وہیں پھنسا ہوا ہے۔ سپر ہائی وے پر واقع لٹھ ڈیم اور تھڈو ڈیم بھرنے کے بعد سیلابی ریلہ قریبی آبادیوں میں داخل ہوگیا اور سعدی ٹا?ن ،سعدی گارڈن سمیت اسکیم 33 کے انتظامات فوج نے سنبھال لیے ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں دو روز سے جاری بارش کا سلسلہ تھمنے کے بعد شہر کی صورتحال شدید خراب ہے، سڑکوں پر پانی کھڑا ہے اور جگہ جگہ ٹریفک جام کے باعث شہری شدید اذیت کا شکار ہوگئے ہیں۔لٹھ ڈیم اور تھڈو ڈیم کا پانی اوورفلو ہونے کے بعد سعدی ٹا?ن اور گلشن عثمان میں داخل ہوگیا ہے اور فوج کے جوانوں نے ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لئے علاقے کا انتظام سنبھال لیا۔ حالیہ بارش کے باعث حب ڈیم میں پانی کی سطح میں 7 فٹ اضافہ ہو گیا، جس کے بعد ڈیم میں پانی کی سطح تین سو سات فٹ ہوگئی جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 339 فٹ ہے۔واپڈا حکام کے مطابق سندھ اور بلوچستان کے پہاڑی سلسلے میں شدید بارشوں سے حب ڈیم میں دو دن میں پانی کی سطح 10فٹ بلند ہوگئی جبکہ صبح حب ڈیم میں پانی کی سطح 299فٹ پر تھی۔کراچی میں سیلابی ریلہ داخل ہونے سے متعدد شاہراہیں زیر آب آگئیں جس کے نتیجے میں شدید ٹریفک جام ہوگیا جبکہ کئی علاقوں کو بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے اور شہر میں بڑے بریک ڈاو¿ن کا خطرہ ہے۔کراچی میں دو روز سے جاری بارش کا سلسلہ تو تھم گیا لیکن شہر کی صورتحال شدید خراب ہے۔ سڑکوں پر پانی کھڑا ہے اور جگہ جگہ ٹریفک جام ہے۔مضافاتی علاقے گڈاپ کے متعدد گاو¿ں سیلابی ریلے کی زد میں آگئے ہیں اور متعدد کچے مکان گرگئے ہیں جس کے باعث متاثرہ افراد حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ شہر میں بھی مختلف علاقوں سعدی ٹاو¿ن اور گلشن عثمان میں بھی پانی کا ریلہ داخل ہوگیا ہے۔سپر ہائی وے سے متصل متعدد رہائشی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں اور ملیر ندی میں برساتی پانی کا بڑا ریلا آنے سے کورنگی کازوے اور کورنگی روڈ بند ہوگیا ہے جس کی وجہ سے شدید ٹریفک جام ہے اور لوگ پھنس کر رہ گئے ہیں۔کے الیکٹرک گرڈ اسٹیشن میں سیلابی ریلے کا پانی داخل ہوگیا جس کے نتیجے میں متعدد علاقوں کی بجلی بند ہوگئی ہے اور بڑے بریک ڈاو¿ن کا خدشہ ہے۔ پاک فوج کی خصوصی ٹیم نے کراچی میں گرڈ اسٹیشن کی طرف آنے والے برساتی پانی کو روکتے ہوئے اسے کلیئر کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں بارش سے زیادہ متاثرہ علاقے سعدی ٹاو¿ن اور اسکے گردو نواح کے علاقوں مویشی منڈی اور کے ڈی اے گرڈ سٹیشن میں پاک فوج کی خصوصی ٹیمیں بارش سے متاثرہ علاقے میں نکاسی آب کے لئے مصروف رہیں۔فوج کی انجینئرنگ کور کی نکاسی آب اور ریسکیو کی ٹیموں نے کشتیوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو ریسکیو کیا۔