اسلام آباد( محمد عاصم جیلانی )سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس اینڈ ٹیکسٹائل نے ماضی میں ہونے والے کھیوڑہ کے قیمتی نمک کی فروخت کے معاہدوں کا ریکارڈ مانگنے کا فیصلہ کر لیا، سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس اینڈ ٹیکسٹائل کے آئندہ اجلاس میں لیز ایگرےمنٹ کا ریکارڈ طلب کیا جائےگا اور ان معاہدوں میں کسی بھی قسم کے قانونی سقم یا ہیر پھیر کے انکشاف پر ان معاہدوں کا از سر نو جائزہ لیکر نئے معاہدے کیے جا سکتے ہیں۔ منگل کو ذرائع کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس اینڈ ٹیکسٹائل کے دس اگست کو متوقع اجلاس میں کھیوڑہ نمک کی فروخت کے معاہدوں بابت متعلقہ وزارت اور ذیلی اداروں سے ریکارڈ طلب کیا جائےگا تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ کتنے لوگوں کو نمک فروخت کےلئے لیز ایگریمنٹ کیا گیا اور ان معاہدوں کو پرکھا جائےگا کہ آیا یہ سیاسی بنیادوں پر معاہدے کیے گئے اور ان معاہدوں کےلئے کیا طریقہ کار اپنایا گیا تھا اور ان معاہدوں سے حکومت کو فائدہ پہنچ رہا ہے یا متعلقہ ادارے خسارے کا شکار ہیں ذرائع کے مطابق اگر ان معاہدوں میں کسی بھی قسم کا کوئی قانونی سقم پایا گیا تو یہ معاہدے کینسل بھی کیے جا سکتے ہیں اور ان کا از سر نوجائزہ بھی لیا جا سکتا ہے۔”خبریں“ کے رابطہ کرنے پر سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس اینڈ ٹیکسٹائل کے چیئرمین مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ دس اگست کو کمیٹی کے اجلاس میں نمک کے فروخت کے معاہدوں بارے حکام سے ریکارڈ طلب کرکے جانچ پڑتال کریں گے کہ یہ معاہدے آیا مقدار کے حساب سے کیے گئے ہیں یا لم سم کیے گئے ہیں اور ان معاہدوں کےلئے کیا ریٹ مقرر کیا گیا تھا اور کتنے افراد کے ساتھ یہ معاہدے کیے گئے ہیں ، متعلقہ حکام سے جواب ملنے کے بعد صورتحال اشکار ہو سکے گی جس کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائےگا کہ آیا یہ معاہدے قانون کے مطابق ہوئے ہیں اور اس میں حکومت کو کوئی فائدہ ہو رہا ہے یا نہیں ، کسی بھی قسم کی پیچیدگی کی صورت میں ان معاہدوں کا از سر نو جائزہ لیا جا سکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ میعاری اور بہترین نمک برآمد کرنے کےلئے فیکٹریاں اور ریفائنری لگانے کی ضرورت ہے او ر دنیا بھر میں میڈ ان پاکستان نمک کی فروخت کو یقینی بنانے کےلئے جغرافیائی انڈکیشن لا بنا کر اقدامات کرنے ہوں گے۔ بھارت کو ساڑھے سات روپے فی کلو کے حساب سے نمک فروخت کیا جا رہا ہے گزشتہ سال بھارت کو 2لاکھ 16ہزار ٹن نمک فروخت کیا گیا تھا اور اس سال بھارت میں درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کی وجہ سے ہماری ایکسپورٹ کم ہوئی اور صرف 96ہزار ٹن نمک ایکسپورٹ کیا گیا پاکستانی نمک دنیا بھر میں مشہور ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ بہتر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے معیاری اور بہترین میڈن ان پاکستان نمک فروخت کرنے میں ناکام ہیں ہمیں وائٹ ، کرسٹل اور گلابی نمک کے کوڈ بنانے چاہئے اور انہی کوڈ کے تحت مختلف قیمتوں کا تعین کرکے ایکسپورٹ کرنا چاہئے۔لاہور(نمائندہ خبریں)خبریں چینل ۵ کی خبر پر ایکشن کھیوڑہ اور دیگر نمک کی کانوں سے نکلنا والا قیمتی گلابی نمک جو کے دشمن ملک بھارت ہمارے ملک سے خرید کر دوسرے ممالک کو مہنگے داموں فروخت کرتا ہے خبریں میڈیا گروپ نے اس سنگین مسلہ کو نمایاں طور پر اجاگر کیا جسکے بعد حکومت سمیت پی ایم ڈی سی انتظامیہ بھی حرکت میں آگئی اور نمک کی سپلائی بند کر دی خبریں کی قمیتی گلابی نمک بچاو¿ مہم کو خوب سراہتے ہوئے حکومت پاکستا ن سے مطالبہ کیا ہے کہ کھیوڑہ سمیت سالٹ رینج میں موجود نمک کی کانوں سے نکلنے والے تین اقسام کے نمک کی تحقیقات کروائی جائیں کہ یہ نمک کتنا نکلتا ہے اور کہاں کہاں کس ریٹ پر اور کس قانون کے تحت جاتا ہے کیا نمک کی سپلائی پر حکومت پاکستا ن کو قانون کے مطابق ٹیکس کی ادائیگی ہوتی ہے اگر پرائیوٹ سیکٹر یا لوکل ڈیلر یہ نمک خرید کر آگے دوسرے شہروں اور ممالک میں سپلائی کرتے ہیں تو ان کا ریکارڈ چیک کروایا جائے اور باقاعدہ آڈٹ کروایا جائے تاکہ لاکھوں ٹن نمک کے زرمبادلہ کا اندازا لگایا جا سکے اور مبینہ طور پر کرپشن کرنے والے عناصر نمایاں طور پر سامنے آئیں اور جتنا ہوسکے ملک کو نمک سے زرمبادلہ میں فائدہ ہواور PMDC مکڑاچھ کی سالٹ مائینوں سے سخت ذہریلا پانی لگاتار 24 گھنٹے نکالا جا رہا ھے۔ مائینوں کے اندر سے ڈیزل انجن لگا کر ذہریلا پانی نکالا جا رہا ھے جو کے غیرقانونی ھے۔ جس سے علاقہ کے گاو¿ں گولپور، بھیلوال، ڈھوک جندر، ڈھری کلار، سروبہ تحصیل پنڈدادنخان ضلع جہلم کی زمین تباہ ھو رہی ہیں اور نمک کی سپلائی سے متلق جو جو بدعنوانیاں محکمہ میں ہو رہی ہیں انکی تحقیقات کروائی جائیں لوکل اور مقامی ڈیلروں کی کمپنیوں کی تحقیقات کروائی جائیں کہ یہ رجسٹرڈ ہیں بھی یا نہیں اور یہ کہاں کہاں اور کیسے نمک کی فروخت کر رہے ہیں اسکے علاوہ کھیوڑہ سالٹ مائن کھیوڑہ کے جو ٹھیکے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے پرائیوٹ لوگوں کو دیئے گئے ہیں جو ماہانہ لاکھوں روپے کما رہے ہیں ان کی تحقیقات کروائیں تو بہت سے انکشافات اور کرپٹ عناصر سامنے آئیں گے جس سے حکومت کو ریونیوں کی مد میں زبردست منافع ہوگیا عوامی سماجی حلقوں نےوزیراعظم پاکستان وزیر اعلی پنجاب سے اپیل ھے کہ پی ایم ڈی سی میں مبینہ بدعنوانیوں کی تحقیقات کروائیں۔