کراچی، حیدر آ باد‘لاہور، اسلام آباد، مظفر آباد (نمائندگان خبریں) شہر قائد میں منگل کو وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا۔ بارش کے باعث کرنٹ لگنے سے دو بچوں اور ایک بچی سمیت 24افراد جاں بحق ہوگئے ،نیپرا نے کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے انسانی جانوں کے ضائع کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔مختلف علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہونے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ شدید بارش کے نتیجے میں تھڈو ڈیم بھر گیا جس کے نتیجے میں پانی کا ریلا ناردرن بائی پاس کے قریب سپر ہائی وے پر داخل ہوگیا۔مون سون بارش کے بعد سپر ہائی وے مویشی منڈی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا اور نشیبی مقامات پر پانی بھرنے سے بیوپاریوں کو قربانی کے جانور محفوظ مقام پر منتقل کرنا پڑ گئے۔بارش کے باعث اہم کاروباری مراکز، مارکیٹیں اور بازار بند ہیں جبکہ دفاتر، کارخاںوں اور فیکٹریوں میں حاضری دوسرے روز بھی معمول سے انتہائی کم رہی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش سرجانی ٹاو¿ن میں 123.7 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، اس کے علاوہ صدر 104، شارع فیصل 77، نارتھ کراچی 68.7، گلشنِ حدید 64، ایئرپورٹ 64.4 اور گلستانِ جوہر61.3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ موسلا دھار بارش برسانے والا سسٹم کمزور پڑگیا ہے لیکن بدھ کو بھی شہر میں درمیانے درجے کی بارش کا امکان ہے۔متعلقہ سرکاری محکموں کی طرح بلدیاتی اداروں کی طرح ایک روز کی بارش سے بجلی کی فراہمی بھی شدید متاثر ہوئی ہے، شہر بھر میں بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے جب کہ کئی علاقوں میں تو پیر کی صبح سے ہی بجلی بند ہے۔ کے الیکٹرک انتظامیہ بھی صحیح صورت حال بتانے کے بجائے روایتی ٹال مٹول اور حیلے بہانے کررہی ہے۔ آئی آئی چندریگر روڈ، صدر، سرجانی ٹاون، نارتھ کراچی، نیو کراچی، گلستانِ جوہر، بہادر آباد، لیاقت آباد، شارع فیصل سمیت دیگر علاقوں میں تیز بارش ہوئی۔ کراچی میں مون سون اسپیل کی موسلا دھار بارش نے بلدیاتی اداروں کی کارکردگی کا پول کھل گیا ، گزشتہ روز کی بارشوں نے سارا شہر جل تھل کردیا ،نکاسی آب کے انتظامات نہ ہونے کے باعث علاقے تالاب بن گئے۔بلدیاتی اداروں کی جانب سے عملے کی 24 گھنٹے موجودگی کے دعوے بھی غلط ثابت ہوئے ، بارش نے محکمہ بلدیات اور شہری حکومت کی کارکردگی کو بھی بے نقاب کردیا ، نالوں کی صفائی کیلئے لائی گئی مشینیں جواب دے گئیں اور بڑے نالوں سے کچرا صاف نہیں کیا جاسکا ، جس کے باعث نکاسی کا سسٹم بری طرح تباہ ہوگیا۔پانی جمع ہوجانے کے باعث غریب آباد انڈر پاس کو بند کردیا گیا ، انڈر پاس سے پانی نکالے کیلئے لگائے گئے پمپس بھی خراب ہوگئے جبکہ ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزارا گیا۔ مون سون بارش کے بعد سپر ہائی وے مویشی منڈی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا اور نشیبی مقامات پر پانی بھرنے سے بیوپاریوں کو قربانی کے جانور محفوظ مقام پر منتقل کرنا پڑ گئے۔بیوپاریوں کے مطابق بارشوں کی پیشگی اطلاع کے باوجود مویشی منڈی انتظامیہ کے ٹھیکیدارکی عدم دلچسپی کے باعث انتظامات میں فقدان دیکھنے میں آیا جس کا خمیازہ تمام ٹیکس اورفیسوںکی ادائیگی کے باوجود صرف بیوپاریوں اور مویشی منڈی میں دیگر کاروبار کرنے والوں کوبرداشت کرنا پڑا۔ دو روز سے جاری شدید بارش کے نتیجے میں تھڈو ڈیم بھر گیا جس کے نتیجے میں پانی کا ریلا ناردرن بائی پاس کے قریب سپر ہائی وے پر داخل ہوگیا۔پانی کا ریلا داخل ہونے سے کراچی سے حیدرآباد جانے والے سپرہائی وے کی ایک سڑک بند ہوگئی اور دوسری سڑک پر دو رویہ کو ٹریفک چلایا جارہا ہے۔ ہائی وے اور ناردرن بائی پاس کے اطراف کا وسیع علاقہ زیر آب آگیا ہے اور کئی گوٹھ ڈوب گئے ہیں جس کے نتیجے میں کئی گوٹھوں کے مکین نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔سیلابی ریلہ میں موٹر وے کا دفتر بھی بہہ گیا ہے جبکہ سرجانی ٹا?ن اور تیسر ٹا?ن کے مکین مشکلات کا شکار ہوگئے۔ ریلہ سبزی منڈی تک جاپہنچا ہے اور اب سعدی گارڈن کا رخ کررہا ہے، اگر اسے نہ روکا گیا تو سہراب گوٹھ تک پہنچنے کا خطرہ ہے۔کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے کہا ہے کہ پانی کو شہری آبادی میں داخل ہونے سے روکنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں اور اسے برساتی نالوں کے راستہ سے لیاری ندی کی جانب موڑا جارہا ہے۔شہر میں الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر اور پاسپورٹ آفس کے سامنے والی سڑک بارش کے باعث دھنس گئی جس کے بعد سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ سرجانی ٹاو¿ن کی خدا کی بستی میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا، جس سے علاقہ مکین شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئے۔کراچی میں قلندریہ چوک کے قریب واقع سخی حسن قبرستان کے باہر بارش کے بعد کچرا اور سیوریج کے پانی سے سڑک کا برا حال ہے۔شہر قائد میں شارع فیصل سے متصل ایک سڑک زمین میں دھنس گئی جس سے سڑک پر ایک بڑا سا شگاف پیدا ہو گیا۔علاقے کے لوگوں اور پولیس نے کسی بھی حادثے سے بچنے اور سڑک پر آمد و رفت روکنے کے لیے اس شگاف کے اطراف رکاوٹیں رکھ کر سڑک بلاک کر دی ہے۔نکاسی آب کا مناسب انتظام نہ ہونے کی بنا پر محمود آباد ، ایڈمن سوسائٹی اور گورنر ہاس کے اطراف کے علاقے سیلاب کا منظر پیش کررہے ہیں جبکہ ایڈمن سوسائٹی میں نالہ بھرنے کی بنا پر بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے اسی طرح محمود آباد کے نالے میں طغیانی کے باعث سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔اسی طرح شہر کے وسط سے گزرنے والے گجر نالے کی بارش سے قبل صفائی نہ کی گئی جس کے باعث نالے کا گندا پانی قریبی آبادی میں داخل ہوا،پانی کی نکاسی نہ ہونے کے باعث قرب و جوار کے رہائشی اپنی مکانات کو چھوڑ کر قریبی مساجد میں پناہ گذیر ہونے پر مجبور ہوئے۔تین ہٹی کے علاقے کے نزدیک 3 بچوں کو کرنٹ لگ گیا۔تینوں بچوں کو کرنٹ لگنے کے بعد طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ نیپرا نے کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے انسانی جانوں کے ضائع کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔نیپرا کے مطابق، کے الیکٹرک کے شکایات سیل صارفین کے ٹیلی فون کالز کا جواب نہیں دے رہے، کے الیکٹرک متوقع بارش کے باوجود احتیاطی تدابیر کرنے میں کیوں ناکام رہا۔ نیپرا نے کے الیکٹرک کو فوری طور پر بجلی بحال کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ادھر ڈی جی میٹ کے مطابق کراچی میں بارش بنانے والا سسٹم کمزور پڑ گیا ہے ، بارش بنانے والے آدھے بادل جنوب مغرب میں سمندر میں داخل ہوگئے ہیں اور بارش کاسسٹم بدھ کی صبح تک ختم ہوجائے گا۔محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی اور گرد و نواح میں مون سون بارشوں کا سلسلہ 15 جولائی سے 15 ستمبر تک برقرار رہتا ہے، اس دوران مون سون کے کئی دیگر سلسلے شہر میں داخل ہونے کی توقع ہے۔ اندرون سندھ بشمول کراچی میں بارش سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج اور رینجرز کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری رہیں۔ نکاسی آپ کے لئے کئے جانے والے اقدامات میں معاون کے ساتھ ساتھ بارش میں پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کے لئے پاکستان رینجرز سندھ کے جواب ہر جگہ اپنی فراض سرانجام دیئے۔ صوبائی دارلحکومت میں گزشتہ روز مون سون کا تیسرا سپیل، کہیں تیز تو کہیں ہلکی بارش،دن کے آخر میں سورج کا مزاج ایک بار پھر گرم ہوگیا۔ حبس اور گرمی کی شدت میں بھی اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ بارش پانی والے تالاب میں 62 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے، لکشمی چوک میں 58 ملی لیٹر، گلبرگ میں 20.5 ملی لیٹر، چوک نا خدا میں 24 اور گلشن راوی میں 32 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کا تیسرا سپیل شہر میں مزید ایک ہفتے تک جاری رہے گا۔محکمہ موسمیات کے مطابق آج درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ 32 ڈگری رہنے کے امکان ہے۔ ہوا میں نمی تناسب 77 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا نیا سلسلہ آج سے شروع ہوگا۔راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور ڈویڑن، کشمیر اوراسلام آباد میں کہیں کہیں جبکہ مالاکنڈ، ہزارہ، مردان،ڑوب ڈویڑن اور گلگت بلتستان میں چند مقامات پر تیزہوا?ں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان۔ آزاد کشمیر میںلینڈ سلائیڈنگ، کٹا? اور موسمیاتی تبدیلیوں نے تباہی مچا دی، سڑکیں کھنڈرات میں بدل گئیں، دیہی علاقوں کے رابطے منقطع، سامان خوردونوش کی ترسیل میں مشکلات بڑھ گئیں، آفاتِ سماوی کا اَدارہ آزاد کشمیر ڈیزاسٹر مینجمنٹ عضو معطل بن گیا، دور دراز علاقوں کے متاثرین امدادی کارروائیوں کے لئے راہ تکتے رہ گئے۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ لیسوا اوردیگر حادثات میں انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد حکومت کی طرف سے ہائی الرٹ کے باوجود آزادکشمیر کے سینکروں دور دراز شہری اور دیہی علاقوں میں فوری کارروائیوں کے حوالے سے انفراسٹرکچر کا نام و نشان تک نہیں، متاثرین کی بحالی اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لئے کروڑوں روپے کی لاگت سے لائف کیئر ایمبولینس اور فائر بریگیڈ کی سروس کی عدم فراہمی کے باوجود ملازمین اٹھارہ ماہ سے تنخواہیں بٹور رہے ہیں، آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میں ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (DDMA) میں اضافی تعیناتیوں کے باوجود عوام کو ریلیف نہ مل سکا، باغ، نیلم اور کہوٹہ میں 1122 کی سروس سرے سے موجود نہیں، مقامی آبادی برساتی نالوں میں طغیانی سے لینڈ سلائیڈنگ اور زمینی کٹا? کے باعث ہزاروں افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، مون سون کی حالیہ بارشوں کے باعث درجنوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں مگر اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا ادارہ خاموش تتماشائی بنا ہے متحر، مظفر آباد میں قائم اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا مانیٹرنگ ڈیسک کا عملہ حادثہ کے دوران اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں بری طرح ناکم رہا امداد کی بجائے بے حسی کی عملی تصویر بنا رہا ہے۔ آزاد کشمیر میں ہنگامی حالات کے باوجود اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ تاحال عملی اقدامات اٹھانے سے قاصر ہے۔فاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ وہ میئر کراچی وسیم اختر کے شانہ بشانہ کراچی کی صورت حال بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر علی زیدی نے مون سون کی بارشوں کے بعد کراچی کی بگڑی حالت سے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بارش ہوئی مگر 38 برساتی نالے بند تھے، میئر کراچی سے مل کر حالات ٹھیک کریں گے۔انھوں نے کہا کہ قیوم آباد، یونی ورسٹی روڈ، اورنگی ٹاون اور سولجر بازار میں سیلاب آیا ہوا ہے، کراچی اس ملک کی شہ رگ ہے، یہ چلے گا تو ملک چلے گا، اس لیے کراچی کو بے یار و مدد گار نہیں چھوڑا جا سکتا۔علی زیدی کا کہنا تھا کہ میئر کراچی 3 سال سے صوبائی حکومت سے وسائل مانگ رہے ہیں، پانی، سیورج اور گلیوں کی صفائی کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، سندھ کی حکومت ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی کو صوبائی حکومت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا، سندھ حکومت کی غفلت کی وجہ سے کراچی کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے، نالے بند ہیں، کچرا سمندر میں جاتا ہے، ساڑھے 5 سو ملین گیلن گٹر کا پانی روزانہ سمندر میں پھینکا جاتا ہے اور سندھ حکومت کچھ نہیں کرتی۔انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی 11 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، میئر کراچی کا بول بول کر گلہ خشک ہو گیا وسائل دیں، محمود آباد میں بھی ہم اپنی مدد آپ کے تحت کچرا اٹھواتے تھے، بارش کی تباہی سے پورا کراچی متاثر ہوا ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد ساری ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، صرف گھومنے سے گٹر صاف نہیں ہوتے، پہلے سے پلان کرنا ہوتا ہے۔