نئی دہلی ، بمبئی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ساتھ صحافیوں سے گفتگو کے دوران کشمیر کے حوالے سے بیان کے بعد بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی۔ اب بھارتی اپوزیشن نے بھی وزیراعظم نریندر مودی سے وضاحت طلب کر لی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر اور پاکستانی وزیراعظم کی پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے کشمیر میں امن کے حوالے سے سوال کیا تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بہت افسوسناک بات ہے کہ پاکستان اور بھارت اس مسئلے کو حل نہیں کر پا رہے۔ میں دو ہفتے قبل بھارتی وزیراعظم کے ساتھ تھا۔ ان کیساتھ موضوع پر گفتگو کی اور انہوں (مودی) نے مجھے کہا کہ کیا آپ ثالث کا کردار ادا کریں گے؟ تو میں نے پوچھا کہاں؟ انہوں نے کہا کشمیر میں کیوں کہ یہ مسئلہ کئی سالوں سے جاری ہے۔اس بیان کے بعد بھارتی اپوزیشن نے بھی وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمان میں آ کر ٹرمپ کے دعوے کی وضاحت پیش کریں۔ لوک سبھا میںمودی جواب دو کے نعرے لگائے گئے۔کانگریس رہنما سونیا گاندھی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ غلط بیانی کر رہے ہیں یا بھارتی حکومت جھوٹ بول رہی ہے، نریندر مودی سامنے آ کر حقیقت واضح کریں۔کانگریس پارٹی کے ہی راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے درخواست کرکے قوم کو دھوکا دیا۔دوسری طرف ٹویٹر پر بھی بھارتی شہری خوب بڑھاس نکال رہے ہیں اور کشمیر پر امریکی صدر کے بیان اور نریندری مودی کیخلاف ٹویٹ کر رہے ہیں۔ ہر کوئی مطالبہ کر رہا ہے کہ نریندر مودی جلد قوم کو سچ بتائیں۔اپوزیشن کے مطالبے کے بعد بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا ایوان بالا میں کہنا تھا کہ وزیراعطم مودی کی جانب سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی تھی۔ادھر بھارتی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اراکین نے مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی تردید یا تصدیق کرتے ہوئے بیان جاری کریں۔ اپوزیشن لیڈر انند شرما اور ڈی راجہ کا کہنا تھا کہ ایک سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔ اپوزیشن جماعت کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ اگر امریکی صدر کا بیان سچ ہے تو نریندر مودی نے بھارت کے مفادات اور 1972 کے شملہ معاہدے کے ساتھ دھوکا دہی کی۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن پارٹی کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کشمیر سے متعلق بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت کے مفادات اور 1972 کے شملہ معاہدے کے ساتھ دھوکا دہی کی ہے۔سماج وادی پارٹی کے صدر اکھیلیش یادو نے ٹوئٹ کیا کہ کشمیر سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دعووں پر بھارتی وزیراعظم کی جانب سے واضح اور موثر جواب کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان ماضی کے معاہدوں کی خلاف ورزی اور ہماری خودمختاری اور قومی سلامتی پر سوال ہے، تمام بات چیت کا ریکارڈ رکھنا ضروری ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کو ثالثی کی پیشکش پر بھارت میں کہرام مچ گیا ہے۔مودی حکومت اور بھارتی میڈیا میں ٹرمپ کی اس پیشکش کے بعد صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے ٹرمپ کی پیشکش کی خبر دنیا بھر میں بریکنگ نیوز کے طور پر نشر ہونے کے بعد ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دروغ گوئی سے کام لیا اور یہ بیان داغ دیا کہ وزیر اعظم مودی نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے کبھی صدر ٹرمپ سے درخواست نہیں کی۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان راویش کمار نے ٹویٹر کا سہارا لیتے ہوئے ٹرمپ کے بیان کو غلط قرار دینے کی کوشش کی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تصفیہ طلب معاملات کو باہمی طور پر مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان سے مذاکرات اسی وقت ممکن ہوں گے جب وہ سرحد پار ہونے والی دہشت گردی ختم کرے۔دو حصوں پر مشتمل ٹویٹ میں انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے مابین تعلقات دو طرفہ نوعیت کے ہیں اور ان کو حل کرنے کے لیے شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ موجود ہیں۔ دوسری جانب کانگریس کے رہنما بھی ٹرمپ کی پیشکش پر تلملا سے گئے ہیں، کانگریسی ششی تھرور نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ٹرمپ نہیں جانتے وہ کیا بول رہے ہیں۔اپنے ٹویٹ میں ششی تھرور کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ٹرمپ کو کچھ نہیں پتہ ہوتا کہ وہ کیا بات کررہے ہیں۔ انہیں اس بات پر کوئی بریفنگ بھی نہیں دی گئی ہوگی کہ وزیر اعظم مودی نے کیا کہا تھا۔ اس سلسلے میں بھارتی وزارت خارجہ کو فوری جواب دینا چاہیے۔