لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران خان جب سے حکومت میں آئے ایسا لگتا ہے ایک خاص طرح کے گھیرے میں آ چکے ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہیں مگر وہاں تو ان سے ایک آدھ سوال ہی کیا جا سکتا ہے۔ پچھلے ادوار میں پریس بریفنگ ہوتی تھی دو تین گھنٹوں تک بات چیت مختلف موضوعات ایشوز پر بحث مباحثے ہوتے تھے جن سے مختلف آئیڈیاز سامنے آتے تھے اب تو دور دور تک ایسا کوئی سلسلہ دکھائی نہیں دیتا۔ حکومت کو چاہئے کہ ان لوگوں کے ساتھ فکری مباحثے کرے جو ایشوز کو سمجھتے ہیں اس سے نئی راہیں نکل سکتی ہیں اور مشکلات سے نکلنے کے راستے سامنے آ سکتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کے سینئر صحافیوں، دانشوروں سمیت مختلف طبقہ فکر سے اہل لوگوں کے ساتھ نشستیں رکھیں تا کہ نشاندہی ہو سکے کہ کہاں کس شعبہ میں کوتاہی کی جا رہی ہے اس سے اس پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی حسن نثار نے کہا ہے کہ حکومت کی یہ غلطی ہے کہ وہ ایک مشکل ملک کو سنبھالنے نکلی ہے جبکہ اس کی تیاری صفر ہے ملک کو جس طرح نواز اور زرداری خاندان نے اور دو سیاسی پارٹیوںنے جو اصل میں گینگ ہیں نے لوٹا اور نقصان پہنچایا ہے اس طرح تو دیمک لکڑی کو زنگ لوہے کو اور کینسر انسان کو نہیں کھاتا۔ دو خاندانوں کی لوٹ مار کی قیمت عوام ادا کر رہے ہیں جو اصل میں ان کو جرمانہ یا سزا ہے کہ ان سیاسی گینگز کو اقتدار میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ہمیں لانے کے ذمہ دار ہیں۔ ابھی قوم کو ڈیڑھ سے دو سال تک مہنگائی کی صورت میں یہ جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ فوری بہتری کی ا±مید نہیں ہے۔ سابق حکمران بے شرم اور جھوٹے ہیں یہ وہ ڈھیٹ ہیں جو رنگے ہاتھوں بھی پکڑے جائیں تب بھی جرم نہیں مانتے۔ ان کا وی آئی پی احتساب ہو گا گھروں سے کھانے جائیں گے، ٹی وی اے سی کی سہولت ہو گی تو پھر تو یہ دھمکیاں ہی دیں گے۔ علاج صرف یہ ہے کہ نظام کو تیزاب میں غسل دیا جائے، جلاد اوورٹائم لگائے اور گلوٹین تین شفٹوں میں کام کرے۔ معیشت کا بیڑا غرق کرنے والے آج بھی ڈھٹائی سے کہتے پھرتے ہیں کہ ہم نے معیشت کو ترقی دی۔ زرداری کہتا ہے کہ مستقبل بلاول اور مریم کا ہے اگر ایسی بات ہے تو پھر ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ اب نوبت یہاں تک آ چکی ہے کہ ایک جانب چند خاندان ہیں اور دوسری طرف پاکستان ہے ہمیں ان دونوں سے ایک کو چننا ہے، اب فیصلہ ہو جانا چاہئے۔ مارشل لا کا دور ختم ہو چکا، پرویز مشرف نے بھی مارشل لا نہیں لگایا تھا۔ وزیراعظم کے دورہ امریکہ کی بڑی اہمیت ہے۔ اسلامی برادر نام کی کوئی چیز نہیں ہے یہ ملک اپنے مفادات کے تحت چلتا ہے، یہ عملی دنیا ہے ٹرمپ سعودیہ کا دورہ کرتا ہے تو اسے اربوں کے قیمتی تحائف دیئے جاتے ہیں اور چند ماہ بعد ہی وہ بڑی رعونت کے ساتھ کہتا ہے کہ سعودی شاہی خاندان کی کیا اوقات یہ تو ہماری سرپرستی کے بغیر 4 ہفتے نہیں نکال سکتا۔ تحریک انصاف حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ کمیونیکیشن کا ہے جس میں وہ ناکام نظر آتی ہے۔ کسی کا دوسرے سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ خراب معاشی صورتحال یہ حکومت کو الزام نہیں دیا جا سکتا کہ یہ پچھلوں کی کارستانی کا نتیجہ ہے۔ حکومتی ٹیم کا آپس میں رابطہ نہ ہونا بڑا مسئلہ ہے جس کے باعث بڑا ابہام ہے۔ حسن نثار نے سینئر صحافی ضیا شاہد سے کہا کہ تحریک انصاف کی بنیادوں میں آپ کی کاوش بھی شامل ہے آپ کو چاہئے کہ وزیراعظم عمران خان سے بات کریں شاید ان کی سمجھ میں آپ کی بات آ جائے۔